جیو ٹی وی چینل کو بند کریں ، وزارت دفاع کی درخواست

140422164518_hamid_mir_protest_640x360_afp_nocredit.jpg

پاکستان کی وزارت دفاع کی طرف سے ملک میں ذرائع ابلاغ کے نگران ادارے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو جیو نیوز کے خلاف درخواست میں خبروں اور حالت حاضرہ کے اس نجی ٹی چینل کی نشریات کو فوری طور پر معطل کرنے اور حقائق کا جائزہ لینے کے بعد اس کا لائیسنس منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

ملک کے سب سے بڑے نشریاتی ادارے کے ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کو بند کرنے کے لیے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو درخواست بھجوائی ہے۔

سیکریٹری دفاع آصف یاسین ملک نے بی بی سی ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے جیو نیو کے خلاف پیمرا کو درخواست بھجوانے کی تصدیق کی۔

وزارت دفاع کی ترجمان ناریتہ فرحان نے بی بی سی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے پیمرا آرڈیننس 2002 سیکشن 32 اور 36 کے تحت پیمرا حکام کو درخواست دی گئی ہے کہ جیو کی ادارتی ٹیم اور انتظامیہ کے خلاف مقدمے کا آغاز کریں۔

وزارت دفاع کا موقف ہے کہ ریاست کے ایک ادارے کے خلاف توہین آمیز مواد چلایا گیا ہے جو کہ نہیں چلایا جانا چاہیے تھا۔

انھوں نے بتایا کہ وزارت دفاع نے پیمرا حکام کو بھجوائی گئی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ جیو کے خلاف ثبوت اور حقائق کو دیکھنے کے بعد فوری طور پر جیو نیوز کا لائیسنس منسوخ کیا جائے۔

قبل ازیں پاکستان میں وزارتِ داخلہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جیو ٹی وی کے سینیئر اینکر پرسن حامد میر پر حملے کو جواز بنا کر بغیر ثبوت کے پاکستان کے قومی اداروں پر حملے کیے جانا اور انھیں مورد الزام ٹھرانا تشویشناک ہے۔

140421032658_journalists_protests_304x171_afp_nocredit.jpg

حامد میر پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر پاکستان کی پوری صحافتی برادری سراپا احتجاج ہے

پاکستان کے وفاقی وزارات داخلہ کی جانب سے حامد میر پر حملے کے تناظر میں جاری ہونے والے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جس طرح سے اہم دفاعی اداروں کو تنقید اور الزامات کا نشانہ بنایا گیا اس کی مثال دنیا کے کسی ملک میں نھیں ملتی۔‘

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ اداروں کے بارے میں مخصوس حلقوں کی جانب سے ہونے والے اس پراپیگنڈے کی گونج اور تشہیر کو ملک کے دشمنوں نے پوری دنیا میں پھیلائی۔

تحریری بیان میں یہ سوال کیا گیا ہے کہ جب حکومت نے سپریم کورٹ کے تین ججوں پر مشتمل کمیشن قائم کر دیا ہے تو اس قسم کی الزام تراشی کیا معنی رکھتی ہے؟

وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ سینئیر صحافی حامد میر پر حملے کا واقعہ صرف ان کے خاندان اور ادارے کے لیے نہیں بلکہ پوری پاکستانی صحافتی برادری اور قوم کے لیے بھی انتہائی المناک ہے۔ تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے دفاعی اداروں کے افسر اور جوان پاکستان کے تحفظ کی خاطر ہر روز اپنی جان اور خون کی قربانی دے رہے ہیں۔ ’یہ یکطرفہ اور منفی پروپیگنڈا قابل تشویش ہی نھیں قابل مذمت بھی ہے۔‘

یاد رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے سینئیر صحافی حامد میر پر حملے کے بعد گذشتہ روز کراچی میں ان کی عیادت کی۔ آئی ایس آئی کا نام لیے جانے کے چند ہی گھنٹوں بعد فوج کے محمکہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے اس بارے میں ایک پریس ریلیز بھی جاری کیا گیا۔ لیکن حامد میر پر حملے کے بعد پاکستانی میڈیا کے منقسم ہو جانے کے بعد چند ٹی وی چینلز پر آئی ایس پی آر کے ترجمان، جنرل آصف باجوہ کے آڈیو بیانات بھی نشر ہوئے۔

سنیچر کو صحافی اور اینکر پرسن حامد میر پر حملے کے کچھ ہی دیر بعد ان کے بھائی عامر میر نے کہا تھا کہ حامد میر نے بتایا تھا کہ اگر ان پر حملہ ہوا تو اس کے ذمہ دار پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ ہوں گے۔

اتوار کو پاکستان کے نجی ٹی وی چینل جیو کے صدر عمران اسلم نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تھا آیا آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کا نام ایف آئی آر میں لکھا جائے گا یا نہیں اس کا فیصلہ حامد میر خود کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’نہ صرف حامد میر کے بھائی عامر میر نے آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام پر حملے کا الزام لگایا ہے بلکہ حامد میر خود کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ خفیہ ایجنسیاں شاید ان کے موقف کی وجہ سے ان سے بدلہ لیں۔‘
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/04/140422_govt_hamid_mir_attack_fz.shtml
 

فلک شیر

محفلین
میرے خیال میں حکومت کو جیو کو بند کر دینا چاہئیے تاکہ معزز جرنیل خوش ہو جائے :p
کیا آپ تفتیش کے بغیر لگائے گئے ان مسلسل الزامات کی تائید کرتے ہیں، جن میں افواج پاکستان کے ایک شعبے کے سینیر افسران کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا؟
 
کیا آپ تفتیش کے بغیر لگائے گئے ان مسلسل الزامات کی تائید کرتے ہیں، جن میں افواج پاکستان کے ایک شعبے کے سینیر افسران کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا؟
نہیں لیکن ، الزام کا جواب بے گناہی کے ثبوت کے ذریعے ہونا چاہئے ناکہ اس چینل کو بند کرا دینا۔ جیو اور حامد میر کو چیلنج کرنا چاہئے کہ وہ اپنا الزام ثابت کرے۔
مگر مسئلہ یہ ہے کہ جس پر الزام لگایا گیا ہے وہ ایک معزز اور طاقتور جرنیل ہے کوئی عام سولین نہیں۔
 

فلک شیر

محفلین
نہیں لیکن ، الزام کا جواب بے گناہی کے ثبوت کے ذریعے ہونا چاہئے ناکہ اس چینل کو بند کرا دینا۔ جیو اور حامد میر کو چیلنج کرنا چاہئے کہ وہ اپنا الزام ثابت کرے۔
مگر مسئلہ یہ ہے کہ جس پر الزام لگایا گیا ہے وہ ایک معزز اور طاقتور جرنیل ہے کوئی عام سولین نہیں۔
یہ تو انہوں نے کہا ہے، پیمرا کو اسی چیز کی تو درخواست دی گئی ہے، کہ بے بنیاد الزام تراشی کی گئی ہے، اس پر ایکشن لیجیے۔
دوسری بات یہ ہے، کہ میڈیا سکرین پہ بیٹھے کتنے لوگوں کی قسم آپ دے سکتے ہیں، کہ یہ معزز اور طاقتور "ممالک"، "ملکی سیاستدانوں" اور"بزنس ٹائیکونز" کے پے رول پہ نہیں ہیں اور ان کے مفاد کے لیے کام نہیں کر رہے ہیں۔
عامر لیاقت حسین جیسے جعلی ڈگری والے مسخرے ٹی وی سکرین پہ نمودار ہو کر ہاتھ نچا نچا کر فرما رہے ہیں،"اشارے تو سب ادھر کو ہی جا رہے ہیں"۔
چوتھا دن ہے، کون سے اشارے ، ثبوت یا کچھ بھی اور جیو نے پیش کیے ہیں۔ حد ہوتی ہے ہر چیز کی، وزیر داخلہ کا بیان آج کا پڑھا ہو گا آپ نے، اس میں بھی اسی بات پہ افسوس کا اظہار کیا گیا ہے، کہ مسلسل بے بنیاد پراپیگنڈا کیا گیا صرف اور صرف speculationsکی بنیاد پہ ۔ہمسایہ ملک کے میڈیا نے مزے لے لے کر مسالہ لگا کر خبروں کے ردے کے ردے چڑھائے .........
تفتیش سے قبل جیو نے گویا اپنی ہی عدالت میں مقدمہ چلا کر آئی ایس آئی کو مجرم ثابت کیا ور اپنے تئیں سزائیں بھی تجویز کر ڈالیں ............سبحان اللہ
لئیق بھائی، مسئلہ ایک جنرل کا نہیں ہے، قانونی لحاظ سے بھی کیایہ تفتیش پہ اثرا نداز ہونے کی بھرپور ابلاغی مہم نہ تھی!
 

قیصرانی

لائبریرین
سب سے پہلے تو یہ دیکھئے کہ جیو نے بغیر کسی ثبوت کے یا حامد میر کے بیان کے، نہ صرف آئی ایس آئی پر الزام لگائے بلکہ یہ بھی کہ براہ راست ادارے کے چیف کو اور چند دیگر اعلٰی افسران کو نوکری سے ہٹانے کا مطالبہ بھی پیش کیا۔ وزارتِ دفاع کا مطالبہ بالکل درست ہے کہ اگر محض سپیکولیشن کی بنیاد پر آئی ایس آئی کے چیف کو ہٹانے کا مطالبہ ہو سکتا ہے کہ تو اتنی غیر ذمہ دارانہ اور پھکڑ قسم کی مہم پر پورے جیو کا بوریا بستر لپیٹ دینا چاہئے
باقی جہاں تک رہی بات عامر لیاقت حسین کی، تو اس کی لیکڈ وڈیو ہی کافی ہے پورے جیو کا منہ کالا کرنے کو، کہ اس وڈیو کے بعد ہی عامر لیاقت حسین کو چینل کا نائب صدر بنایا گیا ہے :)
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
کاش کہ پاکستان میں رونما ہونے والے تمام تر بم دھماکوں اور دیگر دہشت گردی کے واقعات کا ذمہ دار آئی ایس آئی اور باقی کے 30 خفیہ ایجنسیوں پر لگایا جاتا تو آج کم از کم یہ ادارے پہلے سے بہتر کام کر رہے ہوتے!
 
یہ تو انہوں نے کہا ہے، پیمرا کو اسی چیز کی تو درخواست دی گئی ہے، کہ بے بنیاد الزام تراشی کی گئی ہے، اس پر ایکشن لیجیے۔
دوسری بات یہ ہے، کہ میڈیا سکرین پہ بیٹھے کتنے لوگوں کی قسم آپ دے سکتے ہیں، کہ یہ معزز اور طاقتور "ممالک"، "ملکی سیاستدانوں" اور"بزنس ٹائیکونز" کے پے رول پہ نہیں ہیں اور ان کے مفاد کے لیے کام نہیں کر رہے ہیں۔
عامر لیاقت حسین جیسے جعلی ڈگری والے مسخرے ٹی وی سکرین پہ نمودار ہو کر ہاتھ نچا نچا کر فرما رہے ہیں،"اشارے تو سب ادھر کو ہی جا رہے ہیں"۔
چوتھا دن ہے، کون سے اشارے ، ثبوت یا کچھ بھی اور جیو نے پیش کیے ہیں۔ حد ہوتی ہے ہر چیز کی، وزیر داخلہ کا بیان آج کا پڑھا ہو گا آپ نے، اس میں بھی اسی بات پہ افسوس کا اظہار کیا گیا ہے، کہ مسلسل بے بنیاد پراپیگنڈا کیا گیا صرف اور صرف speculationsکی بنیاد پہ ۔ہمسایہ ملک کے میڈیا نے مزے لے لے کر مسالہ لگا کر خبروں کے ردے کے ردے چڑھائے .........
تفتیش سے قبل جیو نے گویا اپنی ہی عدالت میں مقدمہ چلا کر آئی ایس آئی کو مجرم ثابت کیا ور اپنے تئیں سزائیں بھی تجویز کر ڈالیں ............سبحان اللہ
لئیق بھائی، مسئلہ ایک جنرل کا نہیں ہے، قانونی لحاظ سے بھی کیایہ تفتیش پہ اثرا نداز ہونے کی بھرپور ابلاغی مہم نہ تھی!
سب پہلے تو میں یہ واضح کردوں کہ مجھ خود جیو اور دوسرے الیکٹرانک میڈیا سے بہت سی شکایات ہیں۔ مثلاً روز بھارتی فلموں کی خبریں دیتے رہنا، بھارتی اور پاکستانی شوبز کی شخصیات کی سالگرہ اور برسی کا رونا چلاتے رہنا۔ گھر سے بھاگ کر شادی کرنے والوں کی حمایت کرتے رہنا اور بھی بہت سے معاملات ہیں۔ عامر لیاقت کی مکروہ مثال تو بہت چھوٹی سی مثال ہے۔
لیکن۔
ہمیں انصاف سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
کیا آئی ایس آئی پر پہلی دفعہ تنقید ہو رہی ہے؟ کیا مشرف کے دور میں ہر سیاستدان خاص طور پر عمران خان نے اس پر کھل کر مسلسل تنقید نہیں کی؟ کیا کئی سالوں سے آئی ایس آئی پر مسلسل بغیر مقدمہ کے لوگوں کو گمشدہ کرنے کے الزامات نہیں لگائے جا رہے؟ کیا ان پر لاشیں مسخ کرنے کے الزام نہیں لگے؟ کیا معروف صحافیوں کو اغوا کرکے ان پر تشدد کے الزام نہیں لگے؟ کیا ریمنڈ ڈیوس کو امریکہ کے بحافظت حوالے کرنے کا الزام نہیں لگا؟کیا مشرف کو بچانے کے لئے فوج کے ہسپتال میں جعلی بیماری کا بہانہ بنا کر پناہ نہیں دی گئی؟ حقیقت یہ ہے کہ ہماری صف اول کی ایجنسی پر اس طرح کے کارناموں کے الزامات ایک عرصے سے لگ رہے ہیں۔
حامد میر کو اس کے چیف اور چند افسروں سے اپنی جان کا خطرہ تھا اس لئے اس نے پہلے ہی آئی ایس آئی کے چیف کا نام اور چند افسروں کا نام اپنے کچھ دوستوں اور کچھ لوگوں کو بتا دیا تھا۔
آئی ایس آئی کے چیف پر الزام کو پورے ادارے پر الزام بنانا زیادتی ہے۔
میں نے جیو کی اس دن کی نشریات دیکھی تھیں انہوں نے پورے ادارے کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا تھا بلکہ یہ کہا تھا کہ حامد میر نے حملے سے پہلے ہی اپنے دوستوں کو اس حملے کے بارے میں بتا دیا تھا۔
عدالتی کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ سے پہلے جیو کو بند کرانے کی کوشش بھی غلط ہے۔
اگر جیو کو بند کرانا ہے تو اسکے اور دوسرے غلط کاموں کی وجہ بند کرایا جائے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اگر حامد میر والا واقعہ نہ بھی ہوتا تو بھی جیو نیوز کو بند کردینے کی درخواست دل کو لگتی ہے۔ :)

غالباً حکومتی عہدے داروں نے اسی لئے عجلت میں یہ درخواست جمع کرادی ہے کہ اس کے ردِ عمل میں جیو کو ہمدردیاں میسر آ جائیں ( اور وہ بے چارے مظلوم بن جائیں ) ساتھ ساتھ حکومتی خانہ پوری کا فریضہ بھی احسن طریقے سے نمٹ جائے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مجھے حیرت اس بات پر ہو رہی ہے کہ یہ درخواست وزارت دفاع کی جانب سے دی گئی ہے نہ کہ فوج یا آئی ایس آئی کی طرف سے :)
 

قیصرانی

لائبریرین
ویسے اس کا ایک اور فائدہ بھی ہے کہ ن لیگ رانا ثناء اللہ کے سامنے سچی بھی ہو جائے گی کہ طالبان برادری کے فرمان کے عین مطابق "فحاشی" بھی بند کرائی جا رہی ہے :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
مجھے حیرت اس بات پر ہو رہی ہے کہ یہ درخواست وزارت دفاع کی جانب سے دی گئی ہے نہ کہ فوج یا آئی ایس آئی کی طرف سے :)
کیونکہ آئی ایس آئی وزارت دفاع کا ایک حصہ ہے اور براہ راست وزیر اعظم پاکستان کی ماتحتی میں آتی ہے.
 

فرحت کیانی

لائبریرین
[quote="لئیق احمد, post: 1532673, member: 7885"
حامد میر کو اس کے چیف اور چند افسروں سے اپنی جان کا خطرہ تھا اس لئے اس نے پہلے ہی آئی ایس آئی کے چیف کا نام اور چند افسروں کا نام اپنے کچھ دوستوں اور کچھ لوگوں کو بتا دیا تھا۔

میں نے جیو کی اس دن کی نشریات دیکھی تھیں انہوں نے پورے ادارے کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا تھا بلکہ یہ کہا تھا کہ حامد میر نے حملے سے پہلے ہی اپنے دوستوں کو اس حملے کے بارے میں بتا دیا تھا۔[/quote]
اور آئی ایس آئی جس کا شمار دنیا کی طاقتور ایجینسیز میں ہوتا ہے وہ اس بات سے لاعلم رہی کہ حامد میر نے اس کے سربراہ کے خلاف کوئی بیان ریکارڈ کروا رکها ہے. پهر اس کے بعد انتہائی اناڑی پن سے کام لیتے ہوئے کهلم کهلا دن دیہاڑے گولیاں چلوا دیں اور وہ بهی ایسے کہ چه گولیاں بهی اپنا مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہیں. اور حد تو یہ ہوئی کہ ویسے تو لوگوں کو ایسے اٹهاتے ہیں کہ خبر نہیں ملتی اور یہاں ایک عامر میر کو بهی خاموش نہیں کروا سکے. معلوم نہیں کس بےوقوف نے آئی ایس آئی کو اتنا اونچا ریٹ کیا ہے بہترین انٹیلیجنس ایجینسیز میں.
 
Top