جیسے ہوتی آئی ہے ، ویسی بسر ہوجائے گی

ظفری

لائبریرین

جیسے ہوتی آئی ہے ، ویسی بسر ہوجائے گی
زندگی اب مختصر سی ، مختصر ہوجائے گی

گیسوئے عکس شبِ فرقت پریشاں اب بھی ہے
ہم بھی تو دیکھیں کہ یوں ، کیونکر سحر ہوجائے گی

انتظارِ منزل ، موہوم کا حاصل ہے یہ
ایک دن ہم پر عنایت کی نظر ہوجائے گی

سوچتا رہتا ہے دل یہ ، ساحلِ اُمید پر
جستجوِ آئینہ ، مد و جذر ہوجائے گی

سانس کی آغوش میں ، ہر سانس کا نغمہ ہے یہ
ایک دن ، ایک اُمید ہے ، ان کو خبر ہوجائے گی

( میرا جی )
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ ظفری بھائی میرا جی کی غزل شیئر کرنے کیلیئے، میرا جی کا کلام نیٹ پر کم ہی ملتا ہے لہذا انتہائی شکریہ آپ کا :)
 
Top