رئیس امروہوی جہاں معبود ٹھہرايا گيا ہوں ۔ رئیس امروہوی

فرخ منظور

لائبریرین
غزل بشکریہ ذاکر حسین ضیائی صاحب۔

جہاں معبود ٹھہرايا گيا ہوں
وہيں سولی پہ لٹکايا گيا ہوں

سنا ہر بار ميرا کلمہء صدق
مگر ہر بار جھٹلايا گيا ہوں

عجب اک سّرِ مبہم ہے مری ذات
نہ سمجھا ہوں نہ سمجھايا گيا ہوں

مرے نقشِ قدم نظروں سے اوجھل
مگر ہر موڑ پر پايا گيا ہوں

کبھی ماضی کا جيسے تذکرہ ہو
زباں پر اس طرخ لايا گيا ہوں

مثالِ وحی حق انسانيت کے
ہر اک وقفے ميں دہرايا گيا ہوں

جو موسی ہوں تو ٹھکرايا گيا تھا
جو عيسی ہوں تو جھٹلايا گيا ہوں

جہاں ہے رسم قتلِ انبيا کی
وہاں مبعوث فرمايا گيا ہوں

بطورِ فديہ قربان گاہ کی سمت
کہاں سے ہانک کر لايا گيا ہوں

ابھی تدفين باقی ہے ابھی تو
لہو سے اپنے نہلايا گيا ہوں

دوامی عظمتوں کے مقبرے ميں
ہزاروں بار دفنايا گيا ہوں

ميں اس حيرت سرائے آب و گل ميں
بحکمِ خاص بھجوايا گيا ہوں

کوئ مہمان ناخواندہ نہ سمجھے
بصد اصرار بلوايا گيا ہوں

بطورِ ارمغاں لايا گيا تھا
بطورِ ارمغاں لايا گيا ہوں

ترس کيسا کہ اس دارالبلا ميں
ازل کے دن سے ترسايا گيا ہوں

اساسِ ابتلا محکم ہے مجھ سے
کہ ديواروں ميں چنوايا گيا ہوں

کبھی تو نغمہء داؤد بن کر
سليماں کے لئے گايا گيا ہوں

کبھي يعقوب کے نوحے ميں ڈھل کر
در محبس پہ دہرايا گيا ہوں

ظہور و غيب و پيدا و نہاں کيا
کہيں کھويا کہيں پايا گيا ہوں

نجانے کونسے سانچے ميں ڈھاليں
ابھی تو صرف پگھلايا گيا ہوں

جہاں تک مہرِ روز افروز پہنچا
وہيں تک صورتِ سايہ گيا ہوں

(رئیس امروہوی)
 

ظفری

لائبریرین
نجانے کونسے سانچے ميں ڈھاليں
ابھی تو صرف پگھلايا گيا ہوں

واہ بہت خوب ۔۔۔ سخنور بھائی ۔ لاجواب انتخاب ۔
 

زیف سید

محفلین
بہت شکریہ جناب کہ آپ نے یہ عمدہ غزل عنایت فرمائی۔

یہ زمین غالبا شاد عظیم آبادی کی ہے:

تمناؤں میں الجھایا گیاہوں
کھلونے دے کر بہلایا گیا ہوں
دل مضطر سے پوچھ اے رونق بزم
میں خود آیا نہیں لایا گیاہوں
لحد میں کیوں نہ جاؤں منہ چھپائے
بھری محفل سے اٹھوایا گیا ہوں
ہوں اس کوچے کے ہر ذرے سے آگاہ
ادھر سے مدتوں آیا گیاہوں
سویرا ہے بہت اے شور محشر
ابھی بے کار اٹھوایا گیا ہوں
قدم اٹھتے نہیں کیوں جانب دیر
کسی مسجد میں بہکایا گیا ہوں
کجا میں اور کجا اے شاد دنیا
کہاں سے کس جگہ لایا گیا ہوں

اسی زمین میں حفیظ جالندھری نے بھی غزل لکھی تھی، جس کا مقطع مشہور ہے:

حفیظ اہل ادب کب مانتے تھے
بڑے زوروں سے منوایا گیا ہوں

شاید دوسرے اساتذہ کی غزلیں بھی مل جائیں اسی زمین میں۔ لیکن امروہوی صاحب نے بھی اچھے اشعار نکالے ہیں۔

زیف
 
Top