جينے کی آرزو

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

DLZp_GBEXc_AEPc_MX.jpg


پاکستان کے قبائلی علاقوں میں قائم بحالی مراکز میں انتہا پسندی کے نفسیاتی علاج کے بعد سابق دہشت گردوں کی پُرامید زندگی کی طرف واپسی کی روداد

"ہم بچے تھے جب ہمارے ذہنوں کو متاثر کیا گیا۔ اس کا احساس ہمیں اب ہوا ہے اوراب ہم راہ راست پر ہیں۔ ہم دنیا کو ایک نئی نظر سے دیکھتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ: خود بھی جیو اور دوسروں کو بھی جینے دو!"


دہشت گردی کی شکست


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

22181619_1586513858075433_7995822328662542643_o.jpg



ایک تناوردرخت چھوٹے سے بیج سے پھوٹتا ہے: موصل میں تعمیر نو کا آغاز۔


ایک بے مثال انسانی جرات کا مظاہرہ: موصل میں داعش کی شکست کے فورا بعد ہی مکینوں اور بلدیہ نے مل کر شہر کی بحالی اور دہشت گردی کی نشانیوں کو صاف کرنے کا کام شروع کر دیا

دہشت گردی کی شکست


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

22221796_1586657858061033_6087318817770323637_n.jpg


عالمی برادری کی عراق میں بحالی کے کاموں کی چند جھلکیاں

https://goo.gl/mocFtU

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

22290039_1586682574725228_2802017954887429178_o.jpg


شام میں جنگ: ایک باپ اور اسکے بیٹے کی کہانی جنہوں نے رباب کی تاروں میں امید کو زندہ رکھنے کا فن سیکھ لیا۔

ایک 86 سالہ بزرگ اپنے بیٹے کے ہمراہ داعشی دہشت گردوں کی آمد کے بعد اپنا گاؤں چھوڑ کر ایک غار میں جا بسے۔ رباب کی ایک ہی دھن انکے دکھ بھلانے کیلئے کافی ہے۔

دہشت گردی کی شکست


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


DL32_UEb_Wk_AInp_Bo.jpg


افغانستان کی نوجوان نسل سکولوں میں واپسی سے لطف اندوز ہو رہی ہے۔ جب سے طالبان کا تسلط ختم ہوا، تعلیمی اداروں میں داخلے کی شرح میں 38 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔

کابل سے طالبان کو بے دخل کرنے کے بعد سے سکولوں میں طالب علموں کی تعداد 87 لاکھ تک پہنچ گئی۔ یہ طالب علم سیکھنے اور افغانستان کا مستقبل روشن کرنے کے جذبے سے سرشار ہیں۔

افغانستان میں دہشت گردی کے باوجود عوام میں جینے کی ناقابل شکست آرزو

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

DL9t_E7f_Ws_AAYHo_U.jpg



عراق ميں دہشتگردوں کیطرف سے پکڑے جانے یا جبری بھرتی کے مسلسل خوف سے رہاشی اب باہر نکل آئے ہیں۔




فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


DMR7_At5_WAAMnorh.jpg



آئ ايس ايف کے ہاتھوں داعشی کے شيطانی قوتوں کی شکست کے بعد موصل میں رہنے والی اقلیتیں اب پُر امید


داعش سے آزادی کے بعد اقلیتی برادریوں نے اپنے گھروں اورعبادت گاہوں کو آباد کرنا شروع کردیا


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


DMbw_JWc_XUAIr1_V1.jpg



موصل ميں تباہ حال کميونیٹز کی بحالی کا کام زوروشور سے جاری





فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

22548714_1597696263623859_1746101503483309495_o.jpg


داعش کا خاتمہ – موصل میں زندگی کے آثار دوبارہ ظاہر ہونا شروع ہو گئے۔





فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین

الف نظامی

لائبریرین
انتہا پسندی ہمیشہ ایک انتہا پسندی کے ردِ عمل سے جنم لیتی ہے۔ جب تک آپ ردعمل کی نفسیات کو نہیں سمجھیں گے مسئلہ موجود رہے گا۔
اس وجہ کو تلاش کیجیے جو انتہا پسندی کا باعث ہے۔
اور وہ وجہ امریکہ کا دوہرا رویا اور انتہا پسندانہ پالیسیز ہیں جو وہ مختلف مذاہب کے لوگوں اور مختلف ممالک کے ساتھ روا رکھتا ہے۔
مزید یہ کہ:
ایک طرف تو دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا ہے اور دوسری طرف امریکہ میں جنم لینے والی مقامی دہشت گردی کو مذہب سے جوڑنے کی غلطی نہیں کی جاتی۔
لہذا امریکہ کو اپنے دوہرے رویوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور مذاہب کو دہشت گردی سے جوڑنے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے اور مختلف ممالک سے تعلقات کو معتدل پالیسیز کی بنیاد پر ترتیب دینا چاہیے۔

متعلقہ: ٹرمپ کی احولیاتی دہشت گردی بمقابلہ ’’جرمنی، موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرین کے ساتھ کھڑا ہے‘‘
 

Fawad -

محفلین
ایک طرف تو دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا ہے اور دوسری طرف امریکہ میں جنم لینے والی مقامی دہشت گردی کو مذہب سے جوڑنے کی غلطی نہیں کی جاتی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يقينی طور پر امريکی ميڈيا ميں يہ بحث جاری ہے کہ آيا امريکہ ميں پيش آنے والے حاليہ واقعات کو دہشت گردی قرار ديا جانا چاہيے يا نہيں۔ اس ضمن ميں ايک مثال

Why It Matters That the Charleston Attack Was Terrorism


تاہم يہ قانونی حکام پر منحصر ہے کہ وہ اس بات کا تعين کريں کہ مجرم کے محرکات قانونی تشريحات پر پورا اترتے ہيں کہ نہيں۔

امريکہ ميں کوئ مخصوص ميڈيا اپنی مخصوص سوچ، ادارتی فيصلے يا آزادانہ تجزيے کی بنياد پر کسی بھی واقعے کو کيا رنگ ديتا ہے، اس بات سے قطع نظر قانونی چارہ جوئ، قانون کی تشريح اور امريکی حکومت کے نزديک اس جرم يا مجرم کو کيا سمجھا جاتا ہے اس پر کوئ اثر نہيں پڑتا ہے۔

اگر صرف قانونی اصلاحات کو مدنظر رکھيں تو امريکی نظام قانون ميں "دہشت گردی" کی تشريح اس طرح کی گئ ہے


"اندرونی دہشت گردی" سے مراد ايسی کاروائياں ہيں جن ميں يہ عوامل کارفرما ہوں گے۔

رياستی اور وفاقی قانون شکنی سے متعلق ايسے اقدامات جو انسانی جان کے ليے خطرے کا باعث ہوں۔

ايسی کاروائیاں جو (اول) انسانی آبادی پر خوف اور زبردستی مسلط کرنے کے ارادے سے (دوئم) خوف اور زبردستی کے ذريعے حکومت کی پاليسی پر اثرانداز ہونے کے ليے يا (سوئم) قتل، اغوا، وسيع تبائ کے ذريعے حکومت کے طرزعمل پر اثرانداز ہونے کے ليے کی جائيں اور

بنيادی طور پرامريکہ کے زير اثر علاقائ حدود کے اندر کی گئ ہوں۔

آپ ديکھ سکتے ہيں کہ کسی بھی فرد، گروہ يا تنظيم کی مذہبی وابستگی يا سياسی اہداف اور مقاصد کا اس پيمانے کے تناظر ميں کوئ تعلق نہيں ہے۔ دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوئے بے گناہ شہريوں کو ہلاک کرنا اور پرتشدد کاروائياں کرنا وہ اعمال ہيں جو اس پيمانے کو پورا کرنے کا سبب بنتے ہیں


جہاں تک کچھ رائے دہندگان کی جانب سے اس امر پر ناراضگی کے اظہار کا تعلق ہے کہ مبينہ طور پر عوامی سطح پر مسلمانوں اور مذہب اسلام کو منفی انداز ميں پيش کيا جاتا ہے تو اس ضمن میں مذمت اور غصے کا رخ ان کی جانب کيا جانا چاہيے جو مذہب کا لبادہ پہن کر گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرتے ہيں۔


مذہب کو دہشت گردی کے ضمن ميں غلط طريقے سے استعمال کيا گيا ہے۔ ليکن ميں اس رائے سے متفق نہیں ہوں امريکہ يا مغرب نے اسلام کو دہشت گردی سے تعبير کيا ہے۔ آپ شايد يہ بھول رہے ہيں کہ القائدہ، آئ ايس آئ ايس اور ديگر دہشت گرد تنظيموں نے ہميشہ يہ غلط دعوی کيا ہے کہ وہ اسلامی تعليمات پر عمل پيرا ہيں۔

امريکی حکومت کو اس بات کی چندہ کوئ ضرورت نہيں ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ عالمی کوششوں کو مسلم اور غير مسلموں کے مابين کسی چپقلش کا رنگ دے۔ يقينی طور پر اس کا حقيقت سے کوئ تعلق بھی نہيں ہے۔ يہ مہذب دنيا اور ان مجرموں کے مابين ايک جاری کوشش ہے جو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے بے گناہ انسانوں کے قتل میں کوئ قباحت محسوس نہيں کرتے۔

جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو ہمارا مقصد صرف ان مجرموں کو پوری انسانيت کے خلاف ان مجرمانہ کاروائيوں سے روکنا ہے۔ مذہب کا اس معاملے سے کوئ تعلق نہيں ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
اس وجہ کو تلاش کیجیے جو انتہا پسندی کا باعث ہے۔
اور وہ وجہ امریکہ کا دوہرا رویا اور انتہا پسندانہ پالیسیز ہیں جو وہ مختلف مذاہب کے لوگوں اور مختلف ممالک کے ساتھ روا رکھتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ پاکستان ميں گزشتہ ايک دہائ کے دوران ہزاروں شہری جن دہشت گردوں کی بربريت کا شکار ہوئے ہيں، وہ محض امريکی پاليسيوں اور فيصلوں پر اپنے غم وغصے کا اظہار کر رہے تھے؟

کيا اس دليل کو درست تسليم کيا جا سکتا ہے کہ بعض ممالک کے خلاف مبينہ معتصب امريکی پاليسيوں نے دہشت گرد گروہوں کو اس بات پر قائل کر ليا ہے کہ دنيا بھر ميں انھی ممالک کے عام شہريوں کو نشانہ بنانا شروع کر ديں؟

آپ کی بات اور سوچ ميں يقينی طور پر وزن ہوتا اگر دہشت گردی کے بدنام زمانہ گروہ اور ان کے ليڈر محض امريکی شہريوں اور امريکی مفادات کو ہی نشانہ بنا رہے ہوتے، ليکن ہم جانتے ہيں کہ ناقابل ترديد حقائق اور اعداد وشمار ہميں کچھ اور ہی بتا رہے ہيں۔

دہشت گردی کے جس عالمی عفريت کی ہم سب مذمت کرتے ہيں، اس نے دنيا بھر ميں مسلمانوں اور مسلم معاشروں کو سب سے زيادہ متاثر کيا ہے۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ القائدہ، داعش اور ٹی ٹی پی جيسے دہشت گرد گروہوں کی کاروائيوں کا محرک کسی خاص مذہب يا مکتبہ فکر کے لوگوں کے خلاف کسی مبينہ ناانصافی کے خلاف ردعمل کا جذبہ نہيں بلکہ خوف اور بربريت کے ذريعے عوامی سطح پر اپنی سوچ اور مرضی مسلط کرنے کی خواہش ہے۔

مذہب، ثقافت اور جغرافيائ حدود سے قطع نظر دنيا بھر ميں عام شہريوں کے خلاف ان دہشت گردوں کے بلاتفريق حملے اس حقيقت کو واضح کرتے ہيں کہ انسانيت کی بھلائ نا تو ان کا ہدف ہے اور نا ہی ان کا ايجنڈا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
Top