ریاض مجید جو گردبادِ خزاں سے لڑا نہیں ہوتا - ریاض مجید

عمران خان

محفلین
جو گردبادِ خزاں سے لڑا نہیں ہوتا
بہار میں بھی وہ پودا بڑا نہیں ہوتا
در اُس کا کُھلتا ہے غم خانۂ غروب کی سمت
جو لمحہ وقت کے رُخ پر کھڑا نہیں ہوتا
مکیں نہ ہوں تو مکینوں کے خواب رہتے ہیں
کوئی مکاں، کہیں خالی پڑا نہیں ہوتا
لرزتا ہے سرِ آئینہ حیرتی ہو کر
جو نقش، عکس کے اندر جڑا نہیں ہوتا
ریاض وقت مسافر کے ساتھ چلتا ہے
یہ سنگِ میل کی صورت گڑا نہیں ہوتا
ریاض مجید
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ

بہت شکریہ عمران صاحب،

آپ نے تو آج ہی ہماری فرمائش پوری کردی ۔ :)

بہت اچھی غزل ہے ۔ خاص طور پر یہ دو اشعار تو لاجواب ہیں۔

مکیں نہ ہوں تو مکینوں کے خواب رہتے ہیں
کوئی مکاں، کہیں خالی پڑا نہیں ہوتا

لرزتا ہے سرِ آئینہ حیرتی ہو کر
جو نقش، عکس کے اندر جڑا نہیں ہوتا

خوش رہیئے۔

شاد آباد رہیے۔ :)
 
واہ واہ عمدہ انتخاب ہے ۔
ریاض وقت مسافر کے ساتھ چلتا ہے
یہ سنگِ میل کی صورت گڑا نہیں ہوتا۔
شکریہ ارسال فرمانے کا ۔ جیتے رہیئے
 

محمداحمد

لائبریرین
عمران خان یہ بتائیں کہ یہ فیصل آباد والے ریاض مجید صاحب ہیں؟؟؟ یا آپ نے صرف کلام پیش کیا ہے شاعر سے یاد اللہ نہیں ہے۔​

اسی ہجوم میں لڑ بھڑ کے زندگی کر لو
رہا نہ جائے گا دنیا سے دور جا کر بھی

بہت خوب
بہت بہت شکریہ جی
ریاض مجید سابقہ گورنمنٹ کالج فیصل آباد اور موجودہ جی سی یونیورسٹی میں میرے پسنیدہ استادوں میں سے ایک تھے۔
ان کی شخصیت بھی شاعری کی طرح نہایت شاندار ہے
 
Top