عمران خان
محفلین
جو گردبادِ خزاں سے لڑا نہیں ہوتا
بہار میں بھی وہ پودا بڑا نہیں ہوتا
در اُس کا کُھلتا ہے غم خانۂ غروب کی سمت
جو لمحہ وقت کے رُخ پر کھڑا نہیں ہوتا
مکیں نہ ہوں تو مکینوں کے خواب رہتے ہیں
کوئی مکاں، کہیں خالی پڑا نہیں ہوتا
لرزتا ہے سرِ آئینہ حیرتی ہو کر
جو نقش، عکس کے اندر جڑا نہیں ہوتا
ریاض وقت مسافر کے ساتھ چلتا ہے
یہ سنگِ میل کی صورت گڑا نہیں ہوتا
ریاض مجید