جواب دہ مجھے ٹھہرا کہ وہ خود چل نکلے

السلام علیکم
اُمید ہے سب بخیریت ہوں‌گے
لیں جی پھر حاضر ہو گیا۔
اپنی مدد آپ کے تحت تھوڑا سا ہوم ورک اور کیا ہے۔
مجھے علم ہے کہ سب کی مصروفیت بہت زیادہ ہے، اور سکھانے کا عمل اچھی خاصی مشقت کا متقاضی ہے۔
کوشش کی ہے کے تھوڑا بہت جو ادراک مجھے ہونا شروع ہو گیا ہے اللہ کے فضل سے اُس کے مطابق اپنی سمجھ کا لیول اساتذہ کے سامنے رکھ دوں‌ تاکہ اُنہیں مجھے سمجھانے میں آسانی ہو سکے۔

کچھ اشعار لکھ رکھے تھے کافی عرصہ پہلے، انہیں شئیر کر رہا ہوں صرف مطلع کی تقطیع کیساتھ، تاکہ راہنمائی ملے اور باقی اشعار اُسی پیرائے میں درست کئیے جائیں۔


ج وا ب دہ، مُ جِ ٹِہ را، کِ وہ خُد چَل، نِکلے

مُ\فا\عِ\لین، فَ\عِ\لاتن، فَ\عِ\لاتن، فعلن

میں کیا کروں جو نہ مجھ سے بھی اگر حل نکلے

اصل پُرانے والے اشعار یہ رہے۔

جواب دہ مجھے ٹھہرا کہ وہ خود چل نکلے
صاحبِ فہم نہیں میں کہ کوئی حل نکلے

بخدا کسر نہ چھوڑی خلوص میں لیکن
سارے حربے میری کاوش کے بے محل نکلے

اپنے حصے کی خوشی میں نے اُسے دے دی مگر
اُس کے آنسو میری آنکھوں سے مسلسل نکلے

کرنا چاہا تھا رضا جن پہ بھروسہ تو نے
وہی محرم تیرے جذبات کے قاتل نکلے
 

مغزل

محفلین
اساتذہ ہی کچھ فرمائیں گے ، میں‌تو بالک کورا ہوں اس معاملے میں، پیش کرنے کو شکریہ رضا صاحب
 

الف عین

لائبریرین
اس کو بعد میں دیکھتا ہوں، یہ تو ابھی ہی پوسٹ کر دی ہے جب کہ میں پچھلی کو دیکھ چکا تھا۔
تم نے جو تقطیع کی ہے، وہ درست نہیں ہے۔
پہلا حصہ/رکن مفاعلن ہی ہوگا، مفاعلین نہیں۔لیکن جو مصرع ہے وہ اس بحر میں ہے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فعلن (فعلاتن فعلن نہیں(
اس لحاظ سے "وہ خود چل‘ اس بحر میں فٹ نہیں ہوتا۔
لیکن دوسرا مصرع
صاحبِ فہم نہیں میں کہ کوئی حل نکلے
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
ہو گیا ہے
صاحب فہ۔ م نہی مے، ک کئی حل۔ نکلے

بخدا کسر نہ چھوڑی خلوص میں لیکن
سارے حربے میری کاوش کے بے محل نکلے

///یہاں بھی قافیہ بحر میں نہیں آتا، پہلا مصرع دونوں بحروں کے کچھ ارکان میں آتا ہے

اپنے حصے کی خوشی میں نے اُسے دے دی مگر
اُس کے آنسو میری آنکھوں سے مسلسل نکلے

///بہت اچھا شعر ہے، پسند آیا، اور بحر میں بھی ہے، یعنی
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
میں ہے، اسی بحر کو رکھ کر پہلے دونوں اشعار دو بارہ کہو

کرنا چاہا تھا رضا جن پہ بھروسہ تو نے
وہی محرم ترے جذبات کے قاتل نکلے

///تیرے‘ بحر میں نہیں آتا، ’ترے" آتا ہے، یہ شعر بھی بحر کے حساب سے درست ہے
 
السلام علیکم
پہلے تو بہت معذرت کہ بحالتِ مجبوری غیر حاضر رہا۔
ایک تو شہر سے باہر جانا پڑ گیا دوسرا کچھ کام کی مصروفیت ایسی رہی کہ حاضری نہ دے سکا۔
اعجاز صاحب میں بہت شکر گزار ہوں آپ کا کہ میری اصلاح کے لئیے وقت نکالا اور اچھے پیرائے میں رہنمائی فرمائی۔
میں بحر کے حساب سے اشعار کی تصحیح کر لیتا ہوں انشااللہ۔
اور پسند کرنے کا بھی شکریہ۔
جلد ہی انشااللہ نئی غزل کیساتھ حاضرِ خدمت ہوں گا۔
 
Top