جل پری کا دیس

جل پری کا دیس
ملک ظہور حسین ڈنمارک
"دو گز زمین"

بچپن میں جب بڑے بوڑھے لوگوں کو یہ کہتے سنا کرتے تھے کہ انسان کو اپنی اوقات نہیں بھولنی چاہیے ، اور خدا سے ڈرتے رہنا چاہیے ، سب نے ایک نہ ایک دن جانا ہے اور آخر میں تو دو گز زمین بھی قسمت والوں کو ہی نصیب ہونی ہے- بڑوں کی باتیں دلچسپ تو بہت ہوتی تھیں مگر اکثر سمجھ میں نہیں آتی تھیں اور پوچھنے پر جواب ملتا بیٹا تم اپنے کام سے کام رکھو ، ابھی تمھارے کھیلنے کودنے کے دن ہیں مزے کرو ،وقت آئے گا کہ ہر بات خود سمجھ آنے لگے گی-
آج جب اپنے ایک اور بزرگ ساتھی جو کئی سالوں سے ہمارے تارکین وطن بزرگوں کے لئے جاری پروجیکٹ Etniske/- Eldre-i
سے منسلک تھے- مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب ہم julland (ڈنمارک جیسی چھوٹی سلطنت کا بڑا حصہ Jetland ) کے تین روزہ ٹور پر بزرگوں کا گروپ لے کر گئے تھے تو وہ بھی ہمارے ساتھ تھے- معراج صاحب خدا ان کی بخشش فرمائے ،درمیانے قد کے بڑے خوش مزاج آدمی تھے - کراچی شہر سے تعلق تھا مگر پنجابی ٹوٹکے مزے سے بولتے تھے ،پاکستان سے نقل مکانی کرکے پہلے لوگوں کے ساتھ ڈنمارک آئے تھے اور یہیں کے ہو کر رہ گئے- انالااللہ و انا الیہ راجعون- ان کے جنازے میں شرکت کیلئے گئے تو لوگوں کو یعنی بزرگوں کو کچھ ایسی ہی باتیں کرتے سنا ، دیکھو جی کل کی بات ہے معراج بھائی ہمارے ساتھ دفتر میں بیٹھا کرتے تھے اور آج--- اللہ اکبر بس یہ انجام ہے جی انسان کا- کوئی کہتا توبہ توبہ کریں نہ جانے کب کس کی باری آجائے ، موت عمر یا وقت کو تو نہیں دیکھتی ، بس جی توبہ توبہ- اور پھر وہی پرانی بات سماعت سے ٹکرائی بس جی انسان کو اپنی اوقات یاد رکھنی چاہیے، آخر ملنا کیا ہے دو گز زمین- میں گویا اپنے بچپن میں لوٹ گیا اور وہی منظر آنکھوں کے سامنے گھومنے لگا ، جیسے گائوں کے بزرگ کسی کے جنازے سے فارغ ہوتے اور ہر بار کی طرح چند گھڑیوں کے لئے ، بس جی دوگز زمین -
لیکن آج جب ساتھ کھڑے ایک بزرگ نے مجھے مخاطب کرکے سوچوں کے جھنجٹ سے واپس کھینچا تو میرا دل چاہا کہ بجائے اس کے کہ آج یہ پوچھوں کہ اس کا کیا مطلب ہے ان سب سے سوال کروں ،کہ کیا بس زبانی کلامی دو گز زمین یا کسی نے اس رٹے رٹائے فقرے کو سمجھ کر اس زندگی میں اس پر عمل کی بھی کوشش کی ہے ؟ کیونکہ یہ زندگی تو ایک بار ہی ملنی ہے اور اسی زندگی میں کیے کرائے کے بل بوتے پر آخرت کا انحصار ہے- کیا ہی اچھا ہو ہم سب کو اسی زندگی میں انسان کی قدر کرنا آجائے اور ہم اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو سنوار لیں!
میں ان سے یہ سوال پوچھنا ہی چاہتا تھا کہ ایک طرف سے ہمارے ایک اور بزرگ آ تے دکھائی دیئے لیکن قریب آکر دوسری طرف کو نکل گئے، مجھے ساتھ کھڑے بزرگ نے کہنی مار کر کہا دیکھا ملک جی اس شخص کو ،یہ ہماری طرف آ رہا تھا لیکن مجھے دیکھتے ہی دوسری طرف چلا گیا ،نہ جانے لوگوں کو کیا ہوگیا ہے؟ انھیں مسجد میں اور پھر سامنے پڑے جنازے کو دیکھ کر بھی خدا یاد نہیں آتا اور ان کے دل موم نہیں ہوتے اور پھر وہی فقرہ ، دو گز زمین -
ہم نے ان کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے کہا کہ دیکھیں جی ،وہ بزرگ ہیں شاید انہوں نے دیکھا ہی نہ ہو یا نماز کی جلدی میں ہوں ،آپ اپنا دل یہاں مسجد میں تو کھلا رکھیں اور حسن ظن سے کام لیں- یہ بات جاری تھی کہ نہ جانے ہمارے ایک اور بزرگ ساتھی کے دل میں کیا سوجھی وہ بولے ، ایک منٹ جی میں ابھی آیا ، کہہ کر ایک طرف روانے ہوگئے اور ہم پھر کھڑے باتیں کرنے لگے اور اتنے میں کئی اور ساتھیوں سے سلام دعا اور ملاقات بھی ہوتی رہی- ہمارے ایک منٹ والے ساتھی جب واپس آئے تو بڑے خوش لگ رہے تھے، ہم نے پوچھا کیا بات ہے ، ہمیں بھی کچھ بتائیں ، وہ بولے آپ کو وہ شخص نظر آرہا ہے جو مسجدکی سیڑھیوں میں کھڑا ہے ، سب نے کہا ، ہاں ہاں وہ فلاں اور فلاں شہر کا رہنا والا ہے کیا ہوا اس کو- کچھ نہیں ہوا اسے ،وہ میرا بڑا اچھا دوست تھا بس کچھ عرصہ پہلے وہ ایک معمولی سی بات پر مجھ سے ناراض ہوگیا تھا میں آج اس کے پاس گیا ہوں سلام دعا کرنے کے بعد اس سے معافی مانگ کر آیا ہوں- سب یہ خلاف توقع بات سن کر حیران ہوئے مگرپھر جلد سنبھل گئے اور ایک کے بعد دوسرا اسے داد دینے لگا ، واہ جی واہ تم نے تو جیتے جی جنت خرید لی ، کمال کر دیا بڑا اچھا کیااور پھر وہی فقرہ بس جی ،انسان کی حثییت کیا ہے آخر دو گز زمین-
یہ بات جاری تھی کہ وہی پہلے والے بزرگ جو ہمیں دیکھ کر بغیر سلام دعا کے چلے گئے تھے کسی کے کہنے پر آہستہ آہستہ ہمارے قریب آگئے ،ان کو قریب آتے دیکھ کر وہی شخص جس نے مجھے کہنی مار کر کہا تھا کہ دیکھیں جی دیکھ کر چلا گیا ہے اور ہماری طرف نہیں آیا ،ایک دم سے ہم سے جدا ہونے لگا اور کہنے کے باوجود وہاں سے کھسک گیااور میں سوچتا رہ گیا کہ توبہ توبہ خدا سے ڈرنا چاہیے آخر انسان کی اوقات کیا ہے بس دو گز زمین اور ساتھ ہی وہ سوال پوچھنے کو پھر دل چاہا کہ اس کا مطلب کیا ہے ؟ کیا یہ بس کہنے کی بات ہے یا اس پر عمل بھی ضروری ہے؟
مجھے جو بات اس وقت ذہن میں آئی وہ یہ تھی کہ اس سے قبل کہ انسان اس دوگز زمین میں چلا جائے ،اسے کم از کم انسان بن جانا چاہیے ورنہ انسان کی اوقات ہی کیا ہے بس دو گز زمین ، اور وہ بھی نہ جانے کہاں ملے ، ملے یا نہ ملے، دو گز زمین-
 
Top