لیاقت علی عاصم جلتے سینے میں ابھی سوختنی ہے کیا کچھ -- لیاقت علی عاصم

مغزل

محفلین
غزل

جلتے سینے میں ابھی سوختنی ہے کیا کچھ
اے دلِ خاک شدہ راک بچھی ہے کیا کچھ

کاغذی رابطے سب پھاڑدیے پھینک دیے
بے دلی دیکھ ہوا لے کے چلی ہے کیا کچھ

مثلاً پائے حنا بستہ سے اُٹھتی ہوئی دھول
میری آنکھوں سے خزاں باندھ گئی ہے کیا کچھ

وہ بھی اُن سے جنھیں پژ مُردہ ہوئے عمر ہوئی
تو بھی اے بادِ صبا پوچھ رہی ہے کیا کچھ

عکس در عکس تسلسل کا سفر ہے جاری
آئینہ خانے کی صورت میں کمی ہے کیا کچھ

لیاقت علی عاصم
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے، لاجواب۔

عکس در عکس تسلسل کا سفر ہے جاری
آئینہ خانے کی صورت میں کمی ہے کیا کچھ

واہ واہ واہ۔

شکریہ مغل صاحب شیئر کرنے کیلیے!
 
Top