نصیر الدین نصیر جس کی جراءت پر جہانِ رنگ و بو سجدے میں ہے

احمد بلال

محفلین
جس کی جراءت پر جہانِ رنگ و بو سجدے میں ہے
آج وہ رمز آشنائے سرّ ہو سجدے میں ہے

ابنِ زہرا (ع) اس تری شانِ عبادت پر سلام
سر پہ قاتل آ چکا ہے اور تو سجدے میں ہے

اللہ اللہ تیرا سجدہ اے شبیہہِ مصطفےٰ
جیسے خود ذاتِ پیمبر ہو بہو سجدے میں ہے

یہ شرف کس کو ملا تیرے علاوہ بعد قتل
سَر ہے نیزے کی بلندی پر، لہو سجدے میں ہے

سَر کو سجدے میں کٹا کر کہہ گیا زہرا(ع) کا لال
کچھ اگر ہے تو بشر کی آبرو سجدے میں ہے

کون جانے کون سمجھے کون سمجھائے نصیر
عابد و معبود کی جو گفتگو سجدے میں ہے
 
Top