کاشفی

محفلین
غزل
(ممتاز نسیم ، ہندوستان)
جسے میں نے صبح سمجھ لیا، کہیں یہ بھی شامِ الم نہ ہو
میرے سر کی آپ نے کھائی جو کہیں یہ بھی جھوٹی قسم نہ ہو

وہ جو مسکرائے ہیں بےسبب، یہ کرم بھی اُن کا ستم نہ ہو
میں نے پیار جس کو سمجھ لیا، کہیں یہ بھی میرا بھرم نہ ہو

تو جو حسبِ وعدہ نہ آسکا، تو بہانا بنا ایسا نیا

تیرا وقار بھی کم نہ ہو، میرا اعتبار بھی کم نہ ہو

جسے دیکھ کر میں ٹھٹک گئی، اُسے اور غور سے دیکھ لوں
یہ چمک رہا ہے جو آئینہ، کہیں تیرا نقشِ قدم نہ ہو


میرے منہ سے نکلا یہ برملا، تجھے شاد کامراں رکھے خدا
تو پیام لایا ہے یار کا، تیری عمر خضر سے کم نہ ہو
 
Top