جسم کا بوجھ اٹھائے چلتے رہیے (معراج فیض آبادی)

نیرنگ خیال

لائبریرین
جسم کا بوجھ اٹھائے ہوئے چلتے رہیے
دھوپ میں برف کی مانند پگھلتے رہیے

یہ تبسم تو ہے چہروں کی سجاوٹ کے لیے
ورنہ احساس وہ دوزخ ہے کہ جلتے رہیے

اب تھکن پاؤں کی زنجیر بنی جاتی ہے
راہ کا خوف یہ کہتا ہے کہ چلتے رہیے

زندگی بھیک بھی دیتی ہے تو قیمت لے کر
روز فریاد کا انداز بدلتے رہیے​
 

سید زبیر

محفلین
کیا بات ہے ۔۔ زبردست
اب تھکن پاؤں کی زنجیر بنی جاتی ہے
راہ کا خوف یہ کہتا ہے کہ چلتے رہیے
سدا خوش رہیں
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ تبسم تو ہے چہروں کی سجاوٹ کے لیے
ورنہ احساس وہ دوزخ ہے کہ جلتے رہیے

واہ بہت خوب انتخاب
شکریہ نیرنگ خیال جی
ملک صاحب انتخاب کو پسند کرنے پر شکرگزار ہوں۔

واہ کیا حسب حال شعر ہے
زبرست شراکت نینو :thumbsup:
سلامت رہیں
شکریہ شاہ جی۔۔۔ :)

کیا بات ہے ۔۔ زبردست
اب تھکن پاؤں کی زنجیر بنی جاتی ہے
راہ کا خوف یہ کہتا ہے کہ چلتے رہیے
سدا خوش رہیں
سرکار تشکر۔۔۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ذوالقرنین بھائی کیا اچھا انتخاب ہے !!! معراج صاحب کی شاعری تو مجھے ویسے ہی بہت پسند ہے !! بہت بہت شکریہ ہمیں شریک ِمطالعہ کرنے کا !!
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ واہ نیرنگ بھائی۔ لاجواب انتخاب۔
نوازش سرکار۔۔۔

ذوالقرنین بھائی کیا اچھا انتخاب ہے !!! معراج صاحب کی شاعری تو مجھے ویسے ہی بہت پسند ہے !! بہت بہت شکریہ ہمیں شریک ِمطالعہ کرنے کا !!
بہت محبتیں ظہیر بھائی۔۔۔

خوب انتخاب ہے برادرم.
شکریہ سرکارو۔۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت خوب سرکار اچھا انتخاب ہے

ویسے آپ کے جوڑی دار کافی دنوں سے نظر نہیں آ رہے کہاں ہیں؟
میرے جوڑی دار سے مراد آپ کی عبد الرحمن اوتاروں والی سرکار ہیں تو ہم نے ان سے جوڑی داری کا رشتہ کب کا توڑ لیا ہے۔ وہ ہمارا فون نہیں اٹھاتے۔ اب ہم ان کا فون ہی اٹھا لیں گے۔ :p
 
Top