جستجو تھی کہ دیکھ لیں جنت

جستجو تھی کہ دیکھ لیں جنت

بات پھر حور تک چلی آئی

بقعہ تھا نور کا سو حیرانی

جو چلی طور تک چلی آئی

عشق انجام سے نہیں ڈرتا

موت منصور تک چلے آئی

نور کے رنگ کے تدارک میں

خرد منشور تک چلے آئی

دوریاں تھیں سو وہ مٹانے کو

خود سے بھی دور تک چلے آئی

ان کے چہرے پہ بات چل نکلی

بات پھر نو ر تک چلی آئی
 
Top