اصغر گونڈوی جان نشاط حسن کی دنیا کہیں جسے - اصغر گونڈوی

کاشفی

محفلین
غزل
(اصغر حسین اصغر گونڈوی)
جان نشاط حسن کی دنیا کہیں جسے
جنت ہے ایک خونِ تمنّا کہیں جسے
اس جلوہ گاہ حسن میں چھایا ہے ہرطرف
ایسا حجاب چشم تماشا کہیں جسے
ہر موج کی وہ شان ہے جامِ شراب میں
برق فضائے وادیء سینا کہیں جسے
میں ہوں ازل سے گرم رو عرصہء وجود
میرا ہی کچھ غبار ہے، دنیا کہیں جسے
میری فغان درد پہ اس سروناز کو
ایسا سکوت ہے کہ تقاضا کہیں جسے
سرمستیوں میں شیشہء مے لے کے ہاتھ میں
اتنا اُچھال دیں کہ ثریا کہیں جسے
اصغر نہ کھولنا کسی حکمت مآب پر
رازِ حیات، ساغر و مینا کہیں جسے
 
میں ہوں ازل سے گرم رو عرصہء وجود
میرا ہی کچھ غبار ہے، دنیا کہیں جسے
بہت خوب۔۔۔شکریہ جناب کاشفی صاحب، ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے:)
 

کاشفی

محفلین
Top