ثُریا کی گُڑیا

تفسیر

محفلین
ثُریا کی گُڑیا

سُنو اِک مزے کی کہانی سُنو
کہانی ہماری زبانی سُنو

ثُریا کی گُڑیا تھی چھوٹی بُہت
نہ دُبلی بُہت اور نہ موٹی بُہت

جو دیکھو تو ننھی سی گُڑیا تھی وہ
مگر اِک شرارت کی پڑیا تھی وہ

جو سوتی تو دِن رات سوتی تھی وہ
جو روتی تو دِن رات روتی تھی وہ

نہ امّی کےساتھ اور نہ ابّا کےساتھ
وہ ہر وقت رہتی ثُریا کے ساتھ

ثُریا نے اِک دِن یہ اُس سے کہا
مِری ننّھی گُڑیا یہاں بَیٹھ جا

بُلایا ہے امّی نے آتی ہوں میں
کھٹولی میں تُجھ کو سُلاتی ہُوں میں

وہ نادان گڑیا خفا ہوگی
وہ روئی وہ چِلّائی اور سو گئ

اچانک وہاں اِک پری آگئی
کُھلی آنکھ گڑیا کی گھبراگئی

تو بولی پری مسکرائی ہوئی
سُنہری پروں کو ہِلاتی ہوئی

اِدھر آو تُم مجھ سے باتیں کرو!
میں نازک پری ہُوں نہ مُجھ سےڈرو!

وہ گُڑیا مگر اَور بھی ڈر گئی
لگی چِیخنے ہائے میں مَر گئی

مِری پیاری آپا بچالو مُجھے
کسی کوٹھڑی میں چُھپالو مجھے

ثُریا نے آکر اُٹھایا اُسے
اُٹھا کر گلے سے لگایا اُسے

گلے سے لگاتے ہی چپ ہوگئی
وہ چُپ ہوگئی اور پھر سوگئی

ثُریا کو دیکھا پَری اُڑ گئی
جِدھر سے تھی آئی اُدھر مُڑ گئی
 
Top