تیمور حسن تیمور نابینا اردو ادب پی ایچ ڈی

بصارت سے محروم شاعر تیمور حسن تیمور نے 2012 میں معروف شاعر شکیب جلالی پر تحقیق مقالہ قلم بند کرکے پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ دنیائے اردو ادب میں ان معدودے چند نابینا محققین اور شاعروں میں سے ہیں ، جنہوں نے اردو میں پی ایچ ڈی کی ہے۔
ان کے تھیسس کا موضوع "جدید غزل کی تشکیل اور شکیب جلالی" تھا۔ شکیب جلالی 1960ء کی دہائی کے وہ معروف شاعر ہیں ، جنہوں نے اردو غزل کے اسلوب اور انداز پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ تیمور حسن تیمور غزلیات کے ایک مجموعے "غلط فہمی میں مت رہنا " کے خالق بھی ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ماشاء اللہ

ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا۔

تیمور صاحب نابینا ہونے کے باوجود کئی ایک کے لیے مشعل راہ بنے ہوں گے۔
 

لالہ رخ

محفلین
ماشاءاللہ، اللہ تیمور صاحب کو سلامت رکھے۔ مجھے 2011 میں اپنی یونی ورسٹی میں ایک مشاعرے میں ان کا کلام سننے کا موقع ملا بہت باکمال شاعر اور انتہائی نفیس انسان ہیں۔
 
واہ۔ آپ بھی فارمنائٹ۔۔۔ ۔ کب، کیا، پڑھا یہاں سے؟

جی میں بھی ۔

میں نے 1994-1996 میں پری انجنیئرنگ کی تھی وہاں سے اور پھر میرے بعد میرے بھائی نے بی اے کیا تھا۔ میرے علاوہ میرے دو اور کزن بھی پڑھے ہیں وہاں سے۔ زبردست ادارہ ہے اور اتنا بڑا کیمپس ہے کہ جی خوش ہو جاتا ہے۔
 

لالہ رخ

محفلین
اب تو بہت بدل گیا ہے، اگر اب آپ دیکھو تو پہچان نہ پاؤ شاید، پرانے جتنے بھی فارمنائٹس آتے ہیں ایلومنائی پہ وہ سب یہی کہتے ہیں۔
 

لالہ رخ

محفلین
تیمور صاحب نے یہ غزل جب سنائی تو سامعین جھوم اٹھے۔۔۔

محبت کا اثر ہو گا ، غلط فہمی میں مت رہنا
وہ بدلے گا چلن اپنا ، غلط فہمی میں مت رہنا.
تسلی بھی اسے دینا ، یہ ممکن ہے میں لوٹ آؤں
مگر یہ بھی اسے کہنا ، غلط فہمی میں مت رہنا.
تمھارا تھا ، تمھارا ہوں ، تمھارا ہی رہوں گا میں
میرے بارے میں اس درجہ غط فہمی میں مت رہنا.
محبت کا بھرم ٹوٹا ہے اب چھپ چھپ کے روتے ہو
تمھیں میں نے کہا تھا نا غلط فہمی میں مت رہنا.
بچالے گا تجھے صحرا کی تپتی دھوپ سے تیمور
کسی کی یاد کا سایا ، غلط فہمی میں مت رہنا​
 
اب تو بہت بدل گیا ہے، اگر اب آپ دیکھو تو پہچان نہ پاؤ شاید، پرانے جتنے بھی فارمنائٹس آتے ہیں ایلومنائی پہ وہ سب یہی کہتے ہیں۔

ہاں میں گیا تھا چند سال پہلے اور واقعی حیران رہ گیا تھا۔

فیس اس زمانے میں کم تھی تو وجہ بھی سمجھ آ گئی ۔

اب فیس زیادہ ہے تو "سہولیات" بھی بہت بڑھ گئی ہیں۔ :)
 
تیمور صاحب نے یہ غزل جب سنائی تو سامعین جھوم اٹھے۔۔۔

محبت کا اثر ہو گا ، غلط فہمی میں مت رہنا​
وہ بدلے گا چلن اپنا ، غلط فہمی میں مت رہنا.​
تسلی بھی اسے دینا ، یہ ممکن ہے میں لوٹ آؤں​
مگر یہ بھی اسے کہنا ، غلط فہمی میں مت رہنا.​
تمھارا تھا ، تمھارا ہوں ، تمھارا ہی رہوں گا میں​
میرے بارے میں اس درجہ غط فہمی میں مت رہنا.​
محبت کا بھرم ٹوٹا ہے اب چھپ چھپ کے روتے ہو​
تمھیں میں نے کہا تھا نا غلط فہمی میں مت رہنا.​
بچالے گا تجھے صحرا کی تپتی دھوپ سے تیمور​
کسی کی یاد کا سایا ، غلط فہمی میں مت رہنا​

بہت عمدہ غزل ہے اور بے حد شکریہ کہ اس دھاگے میں تاریخی معلومات کا اضافہ کیا اور یادگار بنا دیا۔
 

لالہ رخ

محفلین
ہاں میں گیا تھا چند سال پہلے اور واقعی حیران رہ گیا تھا۔

فیس اس زمانے میں کم تھی تو وجہ بھی سمجھ آ گئی ۔

اب فیس زیادہ ہے تو "سہولیات" بھی بہت بڑھ گئی ہیں۔ :)
تب گورنمنٹ کا ادارہ تھا اب تو دوبارہ سے مشن کے پاس چلا گیا ہے اسی وجہ سے بھی بہتری آئی ہے۔
 
میرے ہوتے ہوئے ہی مشن کے پاس جانے کا فیصلہ ہو گیا تھا۔

اس سال آنے کے بعد انشاءللہ دوبارہ چکر لگاؤں گا بلکہ امید ہے اس وقت تک پھر کسی فنکشن میں بذریعہ میل دعوت نامہ آ چکا ہوگا۔
 
Top