میر تیغ ستم سے اس کی مرا سر جدا ہوا ۔ میر تقی میر

شاہ حسین

محفلین
تیغ ستم سے اس کی مرا سر جدا ہوا
شکر خدا کہ حقِ محب۔ت ادا ہوا

قاصد کو دے کے خط نہیں کچھ بھیجنا ضرور
جاتا ہے اب تو جی ہی ہمارا چلا ہوا

وہ تو نہیں کہ اشک تھمے ہی نہ آنکھ سے
نکلے ہے کوئی لخت دل اب سو جلا ہوا

حیراں رنگِ باغ جہاں تھا بہت رُکا
تصویر کی کلی کی طرح دل نہ وا ہوا !

عالم کی بے فضائی سے تنگ آگئے تھے ہم
جاگہ سے دل گیا جو ہمارا بجا ہوا !

در پے ہمارے جی کے ہوا غیر کے لیے
انجام کار مدعی کا مدعا ہوا

اس کے گئے پہ دل کی خرابی نہ پوچھئے
جیسے کوئی کسو کا نگر ہو لٹا ہوا

بدتر ہے زیست مرگ سے ہجرانِ یار میں
بیمار دل بھلا نہ ہوا تو بھلا ہوا

کہتا تھا میر حال تو جب تک تو تھا بھلا
کچھ ضبط کرتے کرتے ترا حال کیا ہوا

میر تقی میر
 

مغزل

محفلین
کیا کہنے جناب واہ واہ ۔ خوب انتخاب ہے واہ

حیراں رنگِ باغ جہاں تھا بہت رُکا
تصویر کی کلی کی طرح دل نہ وا ہوا !
عالم کی بے فضائی سے تنگ آگئے تھے ہم
جاگہ سے دل گیا جو ہمارا بجا ہوا !

( ہمیں کچھ شک سا ہوا ، دوبارہ دیکھ لیجیے گا)
 

شاہ حسین

محفلین
بہت شکریہ جناب وارث صاحب ۔

جناب مغل صاحب آپ کا بھی بہت شکریہ حضور میں دوبارہ دیکھ لوں گا پر جہاں تک میری یاداشت کا تعلق ہے کچھ اسی طرح لکھا ہے ۔ رات گھر جاکر کتاب دیکھتا ہوں ۔
 
Top