تیری ہستی عبادت ہو گئی ہے ۔۔۔

عمر سیف

محفلین
تیری ہستی عبادت ہو گئی ہے
مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے

تیرے آنے سے پہلے تھی قیامت
تم آئے تو قیامت ہو گئی ہے

سکونِ دل سے اس کا واسطہ کیا
تری جس پر عنائت ہو گئی ہے

سراغِ زندگی بخشا ہے جس نے
اسی غم سے عقیدت ہو گئی ہے

نہیں‌ہے دخل کچھ تیری جفا کا
یونہی رونے کی عادت ہو گئی ہے

وہ آئے غیر کو لے کر لحد پر
مصیبت پر مصیبت ہو گئی ہے

وہ کہتے ہیں‌واصف مر چکا ہے
مبارک ہو شہادت ہو گئی ہے

واصف علی واصف
 
Top