تھلیسمیا کیا ہے؟

زبیر مرزا

محفلین
تھلیسمیا کیا ہے؟
السلام علیکم
تھیلیسیمیا‮ ‬خون‮ ‬کی‮ ‬بیماریوں‮ ‬کا‮ ‬مجموعہ‮ ‬ھے‮ ‬جو‮ ‬کہ‮ ‬بے‮ ‬قائدہ‮ ‬ھیموگلوبین‮ ‬کی‮ ‬پیداوارکی‮ ‬وجہ‮ ‬سے‮ ‬بنتا‮ ‬ھے۔‮ ‬ھیموگلوبین‮ ‬ایسی‮ ‬پرو‮ ‬ٹین‮ ‬ھے‮ ‬جو‮ ‬کہ‮ ‬سرخ‮ ‬جرثوموں‮ ‬میں‮ ‬پائِ‮ ‬جاتی‮ ‬ھے‮ ‬جو‮ ‬جسم‮ ‬کے‮ ‬لئے‮ ‬آکسیجن‮ ‬لانے‮ ‬کا‮ ‬کام‮ ‬کرتے‮ ‬ھیں۔ِ تھیلیسیمیا‎‮ ‬مورثی‮ ‬انیمیا‮ ‬بھی‮ ‬ھو‮ ‬تا‮ ‬ھے۔‮ ‬یہ‮ ‬بیماری‮ ‬مشرق‮ ‬وسطی،‮ ‬افریقہ‮ ‬یا‮ ‬ایشیا‮ ‬میں‮ ‬پائی‮ ‬جاتی‮ ‬ھے۔‮ ‬تھیلیسمیا‮ ‬کی‮ ‬بہت‮ ‬سی‮ ‬اقسام‮ ‬ھیں۔‮ ‬یہ‮ ‬معمولی ‬کے‮ ‬‬سے‮ ‬ لیکر‮ ‬مہلک‮ ‬حد‮ ‬تک‮ ‬ھو‮ ‬سکتی‮ ‬ھے۔‮ ‬اگر‮ ‬آپ‮ ‬کو‮ ‬بہت‮ ‬معمولی‮ ‬تھلیسمیا‮ ‬ھے‮ ‬تو‮ ‬اس‮ ‬کا‮ ‬مطلب‮ ‬یہ‮ ‬آپ‮ ‬بیماری‮ ‬کو‮ ‬اٹھائے‮ ‬ھوئےَ‮ ‬ھیں‮ ‬اور‮ ‬آپ‮ ‬کے‮ ‬ریڈ‮ ‬خونی‮ ‬ذرات‮ ‬نارمل‮ ‬سے‮ ‬چھوٹے‮ ‬ھیں۔‮ ‬تھیلسمیا‮ ‬میجر‮ ‬مہلک‮ ‬بھی‮ ‬ھو‮ ‬سکتا‮ ‬ھے۔‮ ‬آیسے‮ ‬لوگ‮ ‬جن‮ ‬کو‮ ‬ایلفا‮ ‬تھیلسمیا‮ ‬میجر‮ ‬ھوتا‮ ‬ھے‮ ‬وہ‮ ‬بچپن‮ ‬میں‮ ‬ھی‮ ‬وفات‮ ‬پا‮ ‬جا‮ ‬تے‮ ‬ھیں‮ ‬۔‮ ‬بیٹا‮ ‬تھیلسمیا‮ ‬میں‮ ‬خون‮ ‬بدلواتے‮ ‬رھنے‮ ‬کی‮ ‬ضرورت‮ ‬ھوتی‮ ‬ھے۔‮ ‬
تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے یہ بچے میں والدین سے منتقل ہوتاہے،اگر والدین تھیلیسیمیا مائنر ہوں تو25فیصد امکان ہوتا ہے کہ پیدا ہونے والے بچہ تھیلیسیمیا میجر ہوسکتا ہے۔ اس بیماری میں سرخ ذرات کی کمی واقع ہوجاتی ہے اور مریض کو ہرماہ ایک سے دوبوتل خون اور روزانہ ڈیسفرال انجکشن کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ جسم سے آئرن کا اخراج ہو سکے
تھیلیسیمیا میجر اور تھیلیسیمیا مائنر۔ تھیلیسیمیا مائنرکوئی علامت ظاہر نہیں کرتا، مگر جب والدین تھیلیسیمیا مائنرکا شکار ہوں تو پیدا ہونے والے بچوں میں اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ وہ تھیلیسیمیا میجر کا شکار ہوں۔ تھیلیسیمیامیجر میں خون بننے کا عمل رک جاتا ہی، نتیجتاً ایسے بچوں کے جسم میں خون کی شدید کمی ہوجاتی ہے اور انہیں ساری زندگی انتقال خون(Blood Tranfusion)کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اس انتقالِ خون اور ادویات کے استعمال میں ماہانہ6000 روپے خرچ ہوتے ہیں
تھیلیسیمیاجیسے مرض سے متعلق عدم آگہی کی وجہ سے ہی اس مرض کے پھیلنے کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ زندگی بھر ساتھ رہنے والے اس مہلک مرض سے بچاو کا واحد حل شادی سے قبل تھیلیسیمیا جین کی موجودگی کا پتا چلانے کے لیے خون کا آسان اور سادہ ٹیسٹ کرانا ہے تاکہ آنے والی نسلوں میں اس بیماری کی شرح کو روکا جاسکے۔ اب وقت آگیا ہے کہ معاشرے کا ہر باشعور فرد تھیلیسیمیا کے مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور اس کے تدارک کی بھرپور کوشش کرے۔
ہمیں اس کے کے تدارک اور اس میں مبتلا افراد کے لیے انفرادی سطح پر خون کے عطیات اور مالی تعاون کرکے اس میں
مبتلا معصوم بچوں کی جان بچانے کی کوشش کرنی چاہیے

ہماری مدد کے کے منتظر تھلیسمیا میں مبتلا بچے
children-with-thalassemia.jpg
 

زبیر مرزا

محفلین
تھلیسمیا مائینر
تھیلیسیمیا مائینر کی وجہ سے مریض کو کوئ تکلیف یا شکایت نہیں ہوتی نہ اسکی زندگی پر کوئ خاص اثر پڑتا ہے۔علامات و شکایات نہ ہونے کی وجہ سے ایسے لوگوں کی تشخیص صرف لیبارٹری کے ٹیسٹ سے ہی ہو سکتی ہے۔ ایسے لوگ نارمل زندگی گزارتے ہیں مگر یہ لوگ تھیلیسیمیا اپنے بچوں کو منتقل کر سکتے ہیں۔ تھیلیسیمیا مائینر میں مبتلا بیشتر افراد اپنے جین کے نقص سے قطعاً لاعلم ہوتے ہیں اور جسمانی ، ذہنی اور جنسی لحاظ سے عام لوگوں کی طرح ہوتے ہیں اور نارمل انسانوں جتنی ہی عمر پاتے ہیں۔
تھیلیسیمیا مائینر میں مبتلا خواتین جب حاملہ ہوتی ہیں تو ان میں خون کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔
تھلیسمیا میجر
کسی کو تھیلیسیمیا میجر صرف اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب اسکے دونوں والدین کسی نہ کسی طرح کے تھیلیسیمیا کے حامل ہوں۔
تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں میں خون اتنا کم بنتا ہے کہ انہیں ہر دو سے چار ہفتے بعد خون کی بوتل لگانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ایسے بچے پیدائش کے چند مہینوں بعد ہی خون کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں اور انکی بقیہ زندگی بلڈ بینک کی محتاج ہوتی ہے۔ کمزور اور بیمار چہرے والے یہ بچےکھیل کود اور تعلیم دونوں میدانوں میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور معاشرے میں صحیح مقام نہ پانے کی وجہ سے خود اعتمادی سے محروم ہوتے ہیں۔ بار بار خون لگانے کے اخراجات اور ہسپتالوں کے چکر والدین کو معاشی طور پر انتہائ خستہ کر دیتے ہیں جس کے بعد نامناسب علاج کی وجہ سے ان بچوں کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
مورثی مرض
  • اگر والدین کسی بھی قسم کے تھیلیسیمیا کے حامل نہ ہوں تو سارے بچے بھی نارمل ہوتے ہیں۔
  • اگر والدین میں سے کوئ بھی ایک تھیلیسیمیا مائینر کا شکار ہو تو انکے 50 فیصد بچے تو نارمل ہوں گے جبکہ بقیہ 50 فیصد بچے تھیلیسیمیا مائینر میں مبتلا ہوں گے۔ یعنی یہ ممکن ہے کہ ایسے کسی جوڑے کےسارے بچوں کو تھیلیسیمیا مائینر ہو یا چند بچوں کو ہو یا کسی بھی بچے کو نہ ہو۔
  • اگر دونوں والدین تھیلیسیمیا مائینر کا شکار ہوں تو 25 فیصد بچے نارمل، 50 فیصد بچے تھیلیسیمیا مائینر میں مبتلا جبکہ 25 فیصد بچے تھیلیسیمیا میجر میں مبتلا ہوں گے۔
  • اگر والدین میں سے کوئ بھی ایک تھیلیسیمیا میجر کا شکار ہو تو انکے سارے کے سارے بچے تھیلیسیمیا مائینر میں مبتلا ہوں گے۔
  • اگر والدین میں سے کوئ بھی ایک تھیلیسیمیا میجر کا شکار ہو اور دوسرا تھیلیسیمیا مائینر کا شکار ہو تو انکے 50 فیصد بچے تھیلیسیمیا مائینر میں مبتلا ہوں گےجبکہ بقیہ 50 فیصدبچے تھیلیسیمیا میجر میں مبتلا ہوں گے۔اگر دونوں والدین تھیلیسیمیا میجر کا شکار ہوں تو سارے کے سارے بچے بھی تھیلیسیمیا میجر میں مبتلا ہوں گے۔
  • تشخیص
  • خون کا ایک ٹیسٹ جسے ہیموگلوبن الیکٹروفوریسز (Hemoglobin electrophoresis) کہتے ہیں اس بیماری کی تشخیص کر سکتا ہے۔ تھیلیسیمیا کی تشخیص کے لیئے یہ ٹیسٹ زندگی میں ایک ہی دفعہ کیا جاتا ہے اور چھ ماہ کی عمر کے بعد کیا جاتا ہے۔ اگست 2011 میں کراچی میں آغا خان ہسپتال کی لباریٹریاں یہ ٹسٹ 1420 روپیہ میں کرتی تھیں۔
    چھ ماہ سے زیادہ عمر کے نارمل افراد میں ہیموگلوبن کی تین قسمیں ہوتی ہیں۔ ہیموگلوبن A سب سے زیادہ ہوتا ہے یعنی 96%۔ ہیموگلوبن A2 صرف 3% ہوتا ہے جبکہ ہیموگلوبن F محض ایک فیصد ہوتا ہے۔ ہیموگلوبن A2 اور ہیموگلوبن F میں beta chain نہیں ہوتی. ہیموگلوبن A2 دو الفا اور دو ڈیلٹا زنجیروں سے ملکر بنتا ہے جبکہ ہیموگلوبن F دو الفا اور دو گاما زنجیروں پر مشتمل ہوتا ہے اور اسے α2γ2 سے ظاہر کرتے ہیں۔ پیدائش سے پہلے بچے کے خون میں 95% تک ہیموگلوبنF ہوتا ہے مگر 6 مہینے کی عمر تک اسکی مقدار کم ہوتے ہوتے ایک فیصد تک رہ جاتی ہے اور اسکی جگہ ہیموگلوبن A لے لیتا ہے۔ ( A برائے adult اور F برائے foetal۔)
    تھیلیسیمیا مائینر کے حامل افراد میں ہیموگلوبن A2 کی مقدار بڑھ کر 3.5-7% ہو جاتی ہے۔
    تھیلیسیمیا مائینر کے حامل افراد کے خون کے خلیئے یعنی RBC جسامت میں چھوٹے ہوتے ہیں۔ اس حالت کو microcytosis کہتے ہیں۔
    تھیلیسیمیا میجر میں مبتلا بچوں کی تلی (spleen) بہت بڑی ہوتی ہے جسکی وجہ سے انکا پیٹ پھولا ہوا ہوتا ہے۔

    علاج
    تھیلیسیمیا ایک جینیاتی بیماری ہے اور یہ ساری زندگی ٹھیک نہیں ہوتی۔
    اگر خون کی کمی ہو تو تھیلیسیمیا مائینر کے حامل افراد کو روزانہ ایک ملی گرام فولک ایسڈ (Folic acid) کی گولیاں استعمال کرتے رہنا چاہیئے تاکہ ان میں خون کی زیادہ کمی نہ ہونے پائے۔ خواتین میں حمل کے دوران اسکی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔

    بی ٹا تھیلیسیمیا میجر میں مبتلا افراد کو ہر دو سے چار ہفتوں کے بعد خون چڑھانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایک بوتل خون میں تقریباً 250 ملی گرام لوہا (Iron) موجود ہوتا ہے جسے انسانی جسم پوری طرح خارج نہیں کر سکتا۔ بار بار خون کی بوتل چڑھانے سے جسم میں Iron کی مقدار نقصان دہ حد تک بڑھ جاتی ہے اور دل اور جگر کو بہت کمزور کر دیتی ہے۔ اس لیئے بار بار خون لگوانے والے مریضوں کو iron chelating دوائیں استعمال کرنی پڑتی ہیں جو جسم سے زائید iron خارج کر دیتی ہیں۔ ایسی ایک دوا کا نام desferrioxamine ہے جو ڈرپ میں ڈال کر لگائ جاتی ہے۔ اسکی قیمت تقریباً 5000 روپیہ ماہانہ پڑتی ہے۔ یہ ہفتے میں پانچ دن لگانی پڑتی ہے اور ہر ڈرپ آٹھ سے دس گھنٹے میں ختم ہوتی
    جسم سے آئرن کم کرنے کے لیئے کھانے کی گولیاں بھی دستیاب ہیں مگر وہ بہت مہنگی پڑتی ہیں مثلاً deferasirox) Exjade) اور (Ferriprox (deferiprone
    اگر تلی (spleen) بہت بڑی ہو چکی ہو تو جراحی کے ذریعے اسے کاٹ کر نکال دیتے ہیں۔
    تھلیسیمیا میجر کا علاج ہڈی کے گودے کی تبدیلی Bone marrow transplant سے بھی ہو سکتا ہے جس پر 15 سے 20 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہہ
شکریہ فرحت کیانی میں نے تھلیسمیا سے متعلق ایک اوردھاگے میں آپ کو ٹیگ کیا تھا
ہم بیرون ملک رہنے والوں کو اس سلسلے میں خاص کوشش کرنی چاہیے
بہت شکریہ۔ پہلے ٹیگ کی مجھے اطلاع نہیں مل سکی یا شاید میں نے دیکھی نہیں۔ تھیلیسیمیا سے متعلق آپکی یہ پوسٹس بہت معلوماتی ہیں۔ ہمارے ایک جاننے والوں کے تین بچے ہیں اور تینوں ہی اس مرض کا شکار ہیں اور ان کو باقاعدگی سے نیا خون لگوایا جاتا ہے۔
میں ان دنوں پاکستان میں ہی ہوں اور اتفاق سے ہمارے قریب ہی تھیلیسیمیا کے بچوں کے لئے ایک ٹرسٹ نے اپنا سنٹر بنایا ہے۔ اور کوشش ہوتی ہے کسی طرح ان لوگوں کا ساتھ دیا جا سکے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
جزاک اللہ فرحت کیانی اس ٹرسٹ کے بارے میں ہوسکے تو معلومات فراہم کریں- دوسرے دھاگے میں عمرثناءفاؤندیشن کا لنک دیا تھا
یہ بھی تھلیسمیا کے سلسلے میں کافی کام کررہے ہیں اور چونکہ کراچی گلشن اقبال میں واقع ہے یہ ادارہ تو میں ان شاءاللہ ان سے وہاں جاکر
رابطہ کروں گا - ان کے بارے میں مزید معلومات ان کی ویب سائیٹ سے مل سکتی ہے
http://www.omairsana.com/
ان شاءاللہ ایک نان پروفٹ آرگنائیزیشن رجسٹر کرنے کا یہاں ارداہ ہے جو نیویارک میں مقیم افراد کی مدد سے تھلیسمیا کے لیے فنڈز جمع کرے
اللہ تعالٰی ہمیں ان معصوموں کے درد کو محسوس کرنے اور اس کا مداوا کرنے کی توفیق اوراستقامت عطا فرمائے
 

نایاب

لائبریرین
جزاک اللہ خیراء محترم زحال بھائی
اللہ تعالی آپ کی اس مساعی کا بہترین اجر عطا فرمائے
اور ہم سب میں اس بیماری کی روک تھام اور اس بیماری میں مبتلا مریضوں کی مدد کا جذبہ پیدا فرمائے آمین
 

فرحت کیانی

لائبریرین
جمیلہ۔سلطانہ تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن۔ یہ لوگ نہ صرف فری علاج کرتے ہیں بلکہ پیرنٹل بلڈ سکریننگ اور اس مرض سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لئے بھی بہت کچھ کر رہے ہیں۔ اگر آپ فیس بک پر ہیں تو ان کو وہاں بھی دیکھ سکتے ہیں۔
پاکستان میں فاطمید فاؤنڈیشن نے بھی اس سلسلے میں بہت کام کیا ہے۔ یہ جو لنک آپ نے پاکستان تھیلیسیمیا نیٹ ورک کا دیا ہے اسی میں ان دونوں اداروں کے بارے میں معلومات ہوں گی۔ معذرت کہ اس وقت ذرا جلدی میں ہوں اس لئے روابط نہیں دے رہی۔
اللہ تعالیٰ آپ کو آپکے نیک ارادوں میں کامیاب فرمائیں اور ہم سب کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانے کی توفیق عطا کریں۔آمین
 

زبیر مرزا

محفلین
فرحت بہت شکریہ جمیلہ -سلطانہ تھلیسمیا فاؤنڈیشن کو تومیں فیس بک میں لائک کیا ہے تو ان سے رابطہ رہے گا
ایک بار پھر آپ کی توجہ اور ہمت افزائی کا شکریہ
 

زبیر مرزا

محفلین
جو احباب اس کارخیرمیں حصہ لینا چاہیے ان اداوروں کو سائن اپ کریں تو آن لائن لٹیسٹ اپ ڈیٹس سے آگاہ ہوتے رہیں گے
 

عاطف بٹ

محفلین
جزاک اللہ خیرا زبیر بھائی۔
میں عام طور پر خون اسی وقت عطیہ کرتا ہوں جب کسی کو ضرورت ہو مگر اب میں انشاءاللہ کوشش کروں گا کہ سال میں کم از کم ایک دو بار رضاکارانہ طور پر تھلیسمیا میں مبتلا بچوں کے لئے بھی خون دیا کروں۔
 

نایاب

لائبریرین
جمیلہ۔سلطانہ تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن۔ یہ لوگ نہ صرف فری علاج کرتے ہیں بلکہ پیرنٹل بلڈ سکریننگ اور اس مرض سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لئے بھی بہت کچھ کر رہے ہیں۔ اگر آپ فیس بک پر ہیں تو ان کو وہاں بھی دیکھ سکتے ہیں۔
پاکستان میں فاطمید فاؤنڈیشن نے بھی اس سلسلے میں بہت کام کیا ہے۔ یہ جو لنک آپ نے پاکستان تھیلیسیمیا نیٹ ورک کا دیا ہے اسی میں ان دونوں اداروں کے بارے میں معلومات ہوں گی۔ معذرت کہ اس وقت ذرا جلدی میں ہوں اس لئے روابط نہیں دے رہی۔
اللہ تعالیٰ آپ کو آپکے نیک ارادوں میں کامیاب فرمائیں اور ہم سب کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانے کی توفیق عطا کریں۔آمین
جزاک اللہ خیراء محترم بہنا
جو احباب اس کارخیرمیں حصہ لینا چاہیے ان اداوروں کو سائن اپ کریں تو آن لائن لٹیسٹ اپ ڈیٹس سے آگاہ ہوتے رہیں گے
جزاک اللہ خیراء
ان کے لنکس اگر پوسٹ کر دیئے جائیں تو کیا بہتر نہ ہوگا ۔ ؟
 
اللہ تعالیٰ آپ کو آپکے نیک ارادوں میں کامیاب فرمائیں اور ہم سب کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانے کی توفیق عطا کریں۔آمین​

مفید معلومات فراہم کرنے کا بہت بہت شکریہ​
 

مہ جبین

محفلین
اللہ پاک ہم سب کو دامے درمے سخنے اس کارِ خیر میں حصہ لینے کی توفیق عطا فرمائے
اور ان معصوموں کی جملہ تکلیفوں کو راحتوں سے بدل دے آمین
 
Top