تھری جی: ٹیلی کوم سروسز کی دنیامیں نئی ٹیکنولوجی

دنیا جدیدیت کی طرف سفر کر رہی ہے اور روز بروز نئی نئی ایجادات ہو رہی ہیں۔ انسان نے اپنی آسانی کے لئے کروڑوں ذرائع تلاش کر لئے ہیں۔ انسان اب زمین سے خلاءکی طرف کامیابی سے سفر کر رہا ہے۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون کی بدولت روابط آسان ہو گئے ہیں، لوگ ایک ہی جگہ بیٹھے بیٹھے پوری دنیا سے بات کر سکتے ہیں۔ انفو کمیونیکیشن سروسز کی دنیا میں ٹیکنولوجی نے انقلاب برپا کر دیا ہے۔

وطن عزیز پاکستان نے بھی ٹیلی کوم کی دنیا میں ترقی کے بیشتر منازل طے کئے ہیں۔ پاکستان کی نوجوان نسل ٹیکنولوجی میں خاصی دلچسپی لیتی ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل فون صارفین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد ایک کروڑ پچیاسی لاکھ جبکہ موبائل فون صارفین کی تعداد دس کروڑ چالیس لاکھ ہے اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

آج کے جدید اور ترقی یافتہ دور میں تقریباً ہر جوان، بوڑھے اور بچے کے پاس موبائل فون موجود ہے۔ ہمارے ملک میں ٹیلی کمیونیکیشن کی طرف کم توجہ دی جاتی تھی تاہم گزشتہ چند سالوں میں انفورمیشن ٹیکنولوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری پر زور دیا گیا ہے جس کے موئثر نتائج حاصل ہوئے ہیں۔

دنیا کی طرح پاکستان میں بھی انفو ٹیلی کمیونیکیشن سروسز کو مزید بہتر کرنے کے لئے نئی ٹیکنولوجی کا استعمال شروع کیا جا رہا ہے، اس نئی ٹیکنولوجی کو تھرڈ جنریشن یعنی تھری جی ٹیکنولوجی کہا جاتا ہے۔ تھری جی ٹیکنولوجی کی بدولت انٹر نیٹ کی رفتار دس گنا زیادہ ہو جاتی ہے، اسکے علاوہ ویڈیو کالنگ موبائل فون پر ٹیلی ویژن نشریات کا مزہ لیا جاسکتا ہے جبکہ گانے، فلموں اور گیمز کو مزید بہتر رفتار سے ڈاﺅن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ایک سو تیئس ممالک تھری جی سروسز کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

پاکستان کی موبائل مارکیٹ کو دنیا کی بڑی مارکیٹوں میں شمار کیا جاتا ہے، بیشتر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان کے ٹیلی کوم شعبے میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ اس وقت ملک میں پانچ بڑی موبائل کمپنیاں کام کررہی ہیں جن میں موبی لنک، یو فون، وارد، ٹیلی نار اور زونگ شامل ہیں۔

مالی سال 10-2009 کے دوران ٹیلی کام سیکٹر میں مجموعی طور پر ایک عشاریہ تیرہ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی جس میں سے سینتیس کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری تھی۔ اس اعدادوشمار سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں تھری جی ٹیکنولوجی کے باعث وسیع سرمایہ کاری کے مواقع فراہم ہوں گے۔ تھری جی نیٹ ورکس، ڈیوائسس اور سروسز کے متعارف ہونے سے نجی اور سرکاری شعبوں کے معیار میں بہتری آ رہی ہے اور وسیع تر معاشی مواقع بھی میسر ہو رہے ہیں۔

تھری جی سروسز کا انعقاد ملک میں بھاری سرمایہ کاری لائے گا۔ تھری جی سروسز کے استعمال کے لئے عام موبائل فون استعمال نہیں کیا جا سکتا اس لئے تھری جی سروسز کے آغاز کے ساتھ ہی کم سے کم آٹھ کروڑ سے زائد تھری جی موبائل فونز فوری درکار ہوں گے۔ اس سلسلے میں تھری جی موبائل فون بیرونی ممالک سے درآمد کرنے کے بجائے اگر خود تیار کئے جائیں تو زیادہ فائدہ ہو گا۔ اس اہم بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان خود اپنے تیار کردہ موبائل فون متعارف کروا سکتا ہے۔ امپورٹڈ موبائل فون کی نسبت مقامی طور پر تیار کردہ موبائل فون سستا بھی پڑے گا کیونکہ امپورٹڈ موبائل پر ٹیکسز کی بھرمار ہوتی ہے ۔

پی ٹی اے کے چیئر مین ڈاکٹر محمد یٰسین کا تھری جی کے حوالے سے کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مو با ئل سیلولر صا رفین کی تعد اد ترپن بلین ہو گی جن میں سےنو سو چالیس ملین تھری جی سروسز کے صارفین بھی شامل ہیں۔پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سالوں کے دوران ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں متحدہ عرب امارات دو ارب ڈالر، امریکا انا سی کروڑ ڈالر، نوروے تریسٹھ کروڑ نوے لاکھ ڈالر جبکہ چین اٹھاون کروڑ بیس لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔

موبائل فون کمپنیاں تھری جی موبائل فون ٹیکنولوجی کے آغاز کیلئے تیاریاں مکمل کر چکی ہیں‘ نمبر پورٹیبلٹی کی سہولت کو آسان بناکر نیٹ ورک کی تبدیلی کا دورانیہ بیس دن سے کم کرکے دو دن کیا جاچکا ہے۔ حکومت نے تھری جی سروسز موبائل ٹیلی فون لائسنسوں کے اجراءکیلئے پالیسی تشکیل دینے کی غرض سے کابینہ کی ایک کمیٹی قائم کی ہے ۔ جوملک میں تھری جی سروسز 2011ء کے اختتام تک دستیاب ہونے کی امید ہے۔

پاکستان ٹیلی کوم شعبے پر ہر سال مزید ٹیکسز لگا رہی ہے جس سے ملک کو کثیر زرمبادلہ تو حاصل ہو رہا ہے مگر ساتھ ساتھ سرمایہ کاری میں کمی آ رہی ہے۔ رواں سال ٹیلی کوم شعبے میں ایک ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر ٹیکسز کی شرح میں یوں ہی اضافہ ہوتا رہا تومزید سرمایہ کاری میں کمی آئے گی۔ پاکستان کو ٹیلی کوم ٹیکسسز کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان جلد سے جلد تھری جی لائسنس کا اجراءکرے تاکہ پاکستان میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔

دنیا کے دیگر ممالک خصوصاً بھارت، ترکی اور اٹلی کی موبائل کمپنیوں نے تھری جی سروسز فراہم کرنا شروع کر دی ہیں اور وہ اس نئی ٹیکنولوجی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، ہمارے ملک کے ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے نےکم وقت میں ایک خاص مقام حاصل کر لیا ہے اور متعدد ممالک پاکستان ٹیلی کوم کے شعبے میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔

تحریر: سید محمد عابد

http://smabid.technologytimes.pk/?p=496

http://www.technologytimes.pk/2011/07/17/تھری-جی-ٹیلی-کوم-سروسز-کی-دنیامیں-نئی-ٹ/
 
Top