ریاض مجید تکمیلِ عرض پر بھی اک تشنگی رہی ہے۔ ریاض مجید

عمران خان

محفلین
تکمیلِِ عرض پر بھی اک تشنگی رہی ہے
کہنی تھی جو بھی ہم نے، وہ بات کب کہی ہے
مسمار ہو رہی ہے دیوار درمیاں کی
حیرت کی اور خبر کی سرحد سمٹ رہی ہے
شبنم سی صاف تھی وہ ، زمزم سی پاک تھی وہ
بےکار مشغلوں میں جو زندگی بہی ہے
پیشِ ازل کی چپ سے معمور ہے رگِ جاں
خالی ہے روشنی سے، آواز سے تہی ہے
دنیا کو چھوڑ کر ہم دل میں سمٹ گئے ہیں
لپٹی ہی جا رہی ہے، کیا مسندِ شہی ہے
ریاض مجید
 
Top