داغ تو ہے مشہور دل آزار یہ کیا - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل

تو ہے مشہور دل آزار یہ کیا
تجھ پر آتا ہے مجھے پیار یہ کیا

جانتا ہوں کہ میری جان ہے تو
اور میں جان سے بیزار یہ کیا

پاؤں‌ پر اُنکے گِرا میں‌ تو کہا
دیکھ ہُشیار خبردار یہ کیا

تیری آنکھیں تو بہت اچھی ہیں
سب انہیں کہتے ہیں بیمار یہ کیا

کیوں مرے قتل سے انکار یہ کیوں
اسقدر ہے تمہیں دشوار یہ کیا

سر اُڑاتے ہیں وہ تلواروں سے
کوئی کہتا نہیں سرکار یہ کیا

ہاتھ آتی ہے متاعِ الفت
ہاتھ ملتے ہیں خریدار یہ کیا

خوبیاں کل تو بیاں ہوتی تھیں
آج ہے شکوہء اغیار یہ کیا

وحشتِ دل کے سوا اُلفت میں
اور ہیں سینکڑوں آزار یہ کیا

ضعف رخصت نہیں دیتا افسوس
سامنے ہے درِ دلدار یہ کیا

باتیں سنیے تو پھڑک جائیے گا
گرم ہیں‌ داغ کے اشعار یہ کیا


(مرزا داغ دہلوی)
 

کاشفی

محفلین
دل پاکستانی صاحب
سید محمد نقوی صاحب
شاہ صاحب
اور
محمد وارث صاحب

آپ تمام حضرات کا تہہ دل سے شکریہ۔۔ سب خوش و خرم رہیں۔۔
 
بہت عمدہ انتخاب کاشفی بھائی۔۔۔ ویسے تو داغ صاحب کے کیا ہی کہنے ۔۔۔ لیکن مجھے انکا یہ کلام کچھ زیادہ ہی پسند ہے۔۔۔ شکریہ پوسٹ کرنے کے لئے۔۔۔۔۔
 
Top