تنقید

ناعمہ عزیز

لائبریرین
جیسے کہ عنوان سے ہی ظاہر ہے کہ میں تنقید کا ذکر کرنے والی ہوں ، نہیں آپ لوگ یہ مت سمجھیے کہ میں کسی پر تنقید کرنے کا سوچ بھی رہی ہوں ، دراصل میں بہت دنوں سے الجھی ہوئی ہوں کہ لوگ تنقید کرتے کیوں ہیں ، مجھےیاد ہے کہ میں نے تنقید کی دو اقسام تو پڑھ رکھی ہیں ، ایک تو "تنقید برائے اصلاح" اور دوسری "تنقید برائے تنقید " اور تیسری اقسام میں نے پڑھی نہیں ہیں ، چونکہ محفل پر ہمیشہ کچھ نا کچھ سیکھنے کو ملتا ہی رہتا ہے ، تو یہاں چند دنوں سے فعال ہونے کے بعد سیکھی ہے ،
اور اسے ہیں کہتے ہیں " اپنے علم کی برتری ثابت کرنے کے لیے تنقید" ۔
میں نے بہت کم لوگوں کو ایسے دیکھا ہے کہ جو عام سے بات بھی بڑی سوچ سمجھ کر کرتے ہوں ، بس یونہی بہت سی باتیں بنا سوچے سمجھے ہی منہ سے نکل جاتی ہیں ، اور عام عام سے باتیں بھی سوچ سمجھ کر کرنے والے انہیں پکڑ کر بندے کی ایسی ایسی درگت بناتے ہیں کہ بندہ سوچتا ہے
"چل رہن دے "
میں نے محفل پر آنا اس لئے چھوڑ دیا تھا کہ یہاں وہ ماحول ہی نہیں رہا تھا جو کبھی کسی زمانے میں ہوا کرتا تھا، آج بھی کچھ لوگ ویسا ماحول بنائے رکھنے کی کوشش کرتے ہیں مگر شاید ہو نہیں پاتا ۔
شاید یہ حضرت علی کے قول کا مفہوم ہے کہ
اگر تم نے کسی کی اصلاح کرنی ہے ہے تو اس پر سب کے سامنے تنقید مت کرو۔
یعنی اگر ہم لوگوں میں بگاڑ پیدا کرنے کے خواہش مند ہیں تو اسے کسی کے بھی سامنے کچھ بھی کہہ دیں ۔
اور ہم میں سے اکثر اپنی علم کی برتری ثابت کرنے کے لئے لوگوں کو سچ بتاتے ہیں ، ایسا نہیں کہ وہ سچ نہیں ہوتا وہ سو فیصدی سچ ہی ہوتا ہے مگر اس کا کہے جانے کا انداز طنزیہ یا پھر تنقیدی ہوتا ہے ، اور بانو قدسیہ کہتی ہیں کہ
ہم لوگوں کو سچ تو کہتے ہیں ، مگر اس انداز میں کہ ذلیل کرتے ہیں۔
اور اس میں سچ تو چھپ جاتا ہے جو یاد ر ہ جاتا ہے وہ ہے ذلیل ہونا۔۔۔
اور اللہ بخشے اشفاق احمد صاحب فرمایا کرتے تھے کہ اگر تم کسی محفل میں بیٹھے ہو، کوئی بحث مباحثہ چل رہا ہے ، تمھارے ذہن میں ایک ایسی دلیل آجائے کہ تمھیں لگے اگر میں اس بندے کو یہ دلیل دے دوں تو یہ کچھ بھی بولنے کے قابل نہیں رہے گا تو اسے وہ دلیل مت دو، بندہ بچا لو۔
تو یہ ہماری محفل ہے ہم بندے کیوں نا بچا لیں ؟
ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم بندہ نہیں بچاتے بس جہاں کوئی ہاتھ آیا وہاں ہی شروع ہو گئے ، بات مذہب کی ہو، سیاست کی ہو، معاشرے کی ہو، رویوں کی ہو ، ہمارے اپنے خیالات ہیں اپنے دلائل ہیں ۔
جب کوئی بات کرتا ہے اس کے لئے وہ بات ٹھیک ہی ہوتی ہے ، اور یہ بھی ہو سکتا ہے اور کہ وہ کسی اور سوچ میں گم کچھ لکھ رہا ہو اور غلط ہی لکھ دے ، اگر آپ کو لگتا ہے غلط ہے تو سمجھانے کے بھی کئی طریقے ہیں اور ہر طریقے سے ہی آپ کی علمی برتری ثابت ہوسکتی ہے شرط صرف یہ ہے کہ بندہ بچا کے ، ذرا ہاتھ ڈھیلے رکھ کے ، محبت اور شفقت سے اس کی اصلاح کر لیجیے ۔ اس کے دل میں آپ کی عزت بھی بڑھ جائے گی اور آپ کا امیج بھی اس کی نظر میں خراب نہیں ہوگا۔۔۔
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
درست کہا۔۔۔ اب ذرا کچھ تذکرہ نقادوں کا بھی ہوجائے ناعمہ عزیز بشرطیکہ ان میں میرا نام نہ آتا ہو۔۔۔ اور اگر میرا نام بھی انہی نقادوں میں شامل ہے تو پھر ہم دوبارہ اسی نسخے پر عمل پیرا ہوجاتے ہیں کہ انسان کو تنقید نہیں کرنی چاہیے۔۔۔ :p

تفنن برطرف۔۔۔ بہت سچی اور کھری باتیں ہیں۔ عمدہ
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
درست کہا۔۔۔ اب ذرا کچھ تذکرہ نقادوں کا بھی ہوجائے ناعمہ عزیز بشرطیکہ ان میں میرا نام نہ آتا ہو۔۔۔ اور اگر میرا نام بھی انہی نقادوں میں شامل ہے تو پھر ہم دوبارہ اسی نسخے پر عمل پیرا ہوجاتے ہیں کہ انسان کو تنقید نہیں کرنی چاہیے۔۔۔ :p

تفنن برطرف۔۔۔ بہت سچی اور کھری باتیں ہیں۔ عمدہ

شکر گزار ہوں آپ کی :)
اور آپ کیا چاہتے ہیں کہ نقادوں کا ذکر کر کے ہم اپنی شامت لے آئیں ؟
دیکھیں نین بھیا ، اشفاق صاحب نے تو جو کہا ہے وہ تو ہونے سے رہا ، مگر میرا اپنا ذاتی تجربہ یہ کہتا ہے کہ لوگ تو تمھیں بندہ سمجھ کے نہیں بچانے والے ناعمہ عزیز تو تم خود ہی اپنے آپ کو بچا لو :p:p:p
 
آخری تدوین:
بہت خوب سس
میرے خیال میں تنقید کی اپنی نفسیات بھی ہے جو تنقید کرنے والے بندے کی منہ سے نکلی ہوئی بات اور اس کی سوچ کے بارے میں بتاتی ہے کہ وہ کیسی سو سوچ رکھتا ہے اور ہم جس ماحول میں رکھتے اس میں تنقید کی سب سے مضبوط وجہ خود احساسِ کمتری کا شکار ہونا ہے یہاں محسوس کرتا ہے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
شکر گزار ہوں آپ کی :)
اور آپ کی چاہتے ہیں کہ نقادوں کا ذکر کر کے ہم اپنی شامت لے آئیں ؟
دیکھیں نین بھیا ، اشفاق صاحب نے تو جو کہا ہے وہ تو ہونے سے رہا ، مگر میرا اپنا ذاتی تجربہ یہ کہتا ہے کہ لوگ تو تمھیں بندہ سمجھ کے نہیں بچانے والے ناعمہ عزیز تو تم خود ہی اپنے آپ کو بچا لو :p:p:p
عقلمندی کا تقاضا بھی یہی ہے۔۔۔ :p
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت عمدہ پیغام۔ ایسی تنقید کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہو سکتی ہے کہ نقاد حضرات، قدامت پسندی ، دقیانوسی ، استحصال پسندی اور بلاتحقیق مذہبی شدت پسندی، سطحیت سے ایسے عاجز آچکے ہیں کہ اب خود دوسری ایکسٹریم سنبھال چکے ہیں۔ اس لیے بلخصوص ہر نووارد اور بالعموم پرانے شدت پسند جب اپنی سوچ کا پرچار کرتے ہوے پائے جاتے ہیں تو انکی درگت بن جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:

لاریب مرزا

محفلین
عمدہ خیال ہے۔ لیکن کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ مراسلہ نگار اپنی طرف سے ہلکے پھلکے انداز میں بات کر رہا ہوتا ہے لیکن پڑھنے والا اسے کسی اور طرح سے سمجھ رہا ہوتا ہے۔ :)
ایسی صورتِ حال میں کیا کیا جائے؟
 
عمدہ خیال ہے۔ لیکن کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ مراسلہ نگار اپنی طرف سے ہلکے پھلکے انداز میں بات کر رہا ہوتا ہے لیکن پڑھنے والا اسے کسی اور طرح سے سمجھ رہا ہوتا ہے۔ :)
ایسی صورتِ حال میں کیا کیا جائے؟
وہی جو عموماً شادی شدہ مرد کرتا ہے :p یا تو کہیں دائیں بائیں نس پج جائے یا چپ وٹ لے۔:battingeyelashes:
 
Top