تم اتنا جو مسکرا رہے ہو کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو آنکھوں میں نمی ہنسی لبوں پر کیا حال ہے کیا دکھا رہے ہو بن جائینگے زہر پیتے پیتے یہ اشک جو پیتے جا رہے ہو جن زخموں کو وقت بھر چلا ہے تم کیوں انہیں چھیدے جارہے ہو ریکھاؤں کا کھیل ہے مقدر ریکھاؤں سے مات کھا رہے ہو کیفی اعظمی
جن زخموں کو وقت بھر چلا ہےتم کیوں انہیں چھیدے جارہے ہو ریکھوں کا کھیل ہے مقدرریکھوں سے مات کھا رہے ہو
پہلے شعر کے دوسرے مصرعے میں بھی “ہے“ زیادہ ہے۔ لیکن وہاں “ہے“ ہٹا دینے سے معنی پورا نہیں ہوگا۔ ممکن ہے اصلی شعر اس حالت میں رہا ہو: کیا غم ہے جسے چھپا رہے ہو لیکن فلم کی وجہ سے “جس کو“ مشہور ہوگیا ہو۔۔۔