تعلق۔

نوید ناظم

محفلین
تعلق قائم کرنے سے پہلے تعلق کو define کرنا ضروری ہے...اگر کسی کے ساتھ ادب کا تعلق ہے تو پھر بے تکلّفی مناسب نہیں...دوستی ہے تو پھر دوستی کے تقاضے اور ہیں. تعلق کے متعلق سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ یہ عمر بھر کے لیے ہوتا ہے. ..اسے قائم کرنا شرط نہیں مگر نبھانا شرط ہے...اللہ والوں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ ایک بار جس کو اپنا کہہ دیں پھر اس کو غیر نہیں کرتے...کمزور آدمی جلد تعلق بناتا ہے اور جلدی توڑ دیتا ہے... لوگ' لوگوں کو چھوڑتے رہتے ہیں...اصل بات یہ ہے کہ" نبھانا" بھی مزاج کا حصہ ہے ...جس نے کل " اُس" سے نہ نبھائی اس نے آج "تجھ" سے کیا نبھانی...بزرگ کہتے ہیں کہ تعلق اور وعدہ کبھی نہ توڑنا ورنہ سارا سفرغارت ہو سکتا ہے...تعلق زندگی کا سرمایہ ہوتا ہے' حضرت نظام الدین اولیاؒ نے ایک بار فرمایا جس کا مفہوم یوں ہے کہ اگر قیامت میں اللہ نے پوچھا کہ نامہء اعمال میں کیا لائے ہو تو میں خسرو ؒ کو پیش کروں گا' یہ ہے تعلق کا کرشمہ. انسان جس سے متعلق ہوتا ہے اسی کی عاقبت کا حصہ ہے...ایسا نہیں ہو سکتا کہ انسان زندگی میں قلبی طور پر فرعون کے ساتھ ہو اور آخرت میں موسیٰؑ کے ساتھ اٹھے...حقیقت یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی جس کے نام کرتے ہیں اس کی آخرت ہمارے نام ہو جاتی ہے. ..اس لیے ضروری ہے کہ تعلق قائم کرنے سے پہلے سوچا جائے اور قائم کر لینے کے بعد نبھایا جائے!
 
آخری تدوین:
Top