تصویر پہچانیں

زلفی شاہ

لائبریرین
563512_142618365866093_100003537917542_159818_1399042224_n.jpg

یہ تصویر رانی مکر جی کی ہے یا روینا ٹینڈن کی ہے؟ جس کو معلوم ہو فورا جواب سے نوازیں ۔ ایڈوانس شکریہ۔
 

یوسف-2

محفلین
زلفی بھیا !
مجھے نہیں معلوم کہ یہ آپ کی رانی ہیں یا ٹینڈے کدو ۔۔۔ مجھے یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ آپ یہ والا کھیل بھی کھیلتے ہیں، بلکہ کھُل کر کھیلتے ہیں ۔:mrgreen: مگر یہ مجھے بخوبی معلوم ہے یہ دونوں ایک ہی کھیل کھیلتی ہیں۔ ذرا غور سے دیکھئے کہ یہ پسِ پردہ اور پیشِ پردہ یہ محترمائیں کیا کھیل کھیلتی ہیں۔:D

اداکارہ، اداکاری اور کاری ادا
یہ ایک اداکارہ ہے۔ اداکاری کے پردے میں کاری ادا دکھانے اور کاری حملہ کرنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ یہ آنکھوں کے راستے دل میں اتر کر وہیں بسیرا کر لیتی ہے۔ اور یوں دل اپنی من مانی کرنے پر اتر آتا ہے۔ ان کا حملہ ٹین ایجرز پر فوری اثر کرتا ہے اور اگر فوری علاج نہ کیا جائے تو بڑھاپے تک اس کا سحر قائم رہتا ہے۔
اداکارہ کا کوئی گھر نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی بیشتر مشہور و معروف اداکاراؤں نے گھر سے بھاگ کر ہی اپنی اداکاری کا آغاز کیا تھا۔ کیونکہ گھریلو رشتے اداکارہ کی اداکاری کے راستے کی سب سے بڑی دیوار ہوتی ہے، جسے یہ پہلے ہی ہلے میں گرا دیتی ہے۔ کوئی شریف لڑکی اس وقت تک اداکارہ نہین بن سکتی جب تک وہ شرافت کا لبادہ اتار اور قدرتی رشتوں کو چھوڑ نہیں دیتی۔ ایک وقت تھا جب ڈرامہ نگاروں اور فلم سازوں کو اداکاراؤں کی سپلائی صرف اور صرف طوائفوں کے کوچہ سے ہوا کرتی تھی مگر شیطان کی کرپا سے اب یہ محتاجی نہیں رہی۔ ایک فلم ساز جب ایک خوبرو طوائف کی زلف گرہ گیر کے اسیر ہوئے تو اسے اپنی فلم میں کام کرنے کی پیشکش کر ڈالی۔ بھولی طوائف بولی۔ یہاں بڑے بڑے لوگ میرے پیچھے آتے ہیں۔ فلموں میں مجھے ٹکے ٹکے کے لوگوں کے پیچھے بھاگنا پڑے گا۔ جب اللہ نے مجھے یہاں عزت دولت سب کچھ دے رکھا ہے تو پھر میں فلموں میں کیوں جاؤں؟
فلم یا ڈرامہ کی مرکزی اداکارہ کو ہیروئین بھی کہتے ہیں۔ ان کا نشہ بھی پوست والے ہیروئین سے کم نہیں ہوتا۔ البتہ ہر فلم بین کا برانڈ یعنی پسندیدہ ہیروئین جدا جدا ہوتی ہے۔ پرستار اپنی پسندیدہ ہیروئین کے نشہ میں دنیا و مافیہا سے بےگانہ ہو جاتے ہیں جبکہ اداکارہ کو خبر ہی نہین ہوتی کہ
کون مرتا ہے مری زلف کے سر ہونے تک – ع
زیادہ سے زیادہ ہیرو کے ساتھ کام کرنے والی ہیروئین کی زیادہ سے زیادہ عزت کی جاتی ہے۔ جبکہ قبل ازیں اپنے پرانے پیشے میں یہ جتنے کم لوگوں سے وابستہ رہتی تھی، اس کی عزت و توقیر اتنی ہی زیادہ ہوا کرتی تھی۔ سچ ہے، وقت اور اسکے اقدار بدلتے دیر نہیں لگتی۔ بولڈ اینڈ بیوٹی کسی بھی اداکارہ کی دو بنیادی وصف شمار ہوتی ہے۔ اداکاراؤں کے حوالے سے بولڈنس نسبتاً ایک نئی اصطلاح ہے۔ قبل ازیں اسے بے شرمی کہا جاتا تھا۔ اداکاراؤں کے پیشے کی ابتدا ہی شرم و حیا کے لباس کو اتارنے سے ہوتی ہے۔ اور جوں جوں یہ آگے بڑھتی جاتی ہے، اس کا لباس اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر کی طرف سکڑتا چلا جاتا ہے۔ لیکن میرا ایک دوست بالکل الٹ بات کہتا ہے۔ وہ کہتا ہے : جس تیزی سے ایک اداکارہ کا لباس اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر کی طرف سکڑتا چلا جاتا ہے، وہ اسی تیزی سے ترقی کرتی چلی جاتی ہے۔ لباس کے بارے میں اداکارائیں بہت حساس ہوتی ہیں۔ ان کا پسندیدہ لباس قدرتی لباس ہے۔ اس لباس میں ان کی اداکاری کی مانگ اور قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اداکارائیں شادی کو اپنے کیرئیر کی تباہی اور طلاق کو ترقی کا زینہ سمجھتی ہیں۔ اسی لئے اداکارائیں شادی سے کم اور طلاق سے زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔

کوئی اداکارہ اس وقت تک پرفیکٹ ایکٹریس نہیں کہلاتی جب تک وہ محبت کے مناظر کی عکاسی کروانے میں مہارت نہ حاصل کر لے۔ یعنی ایسے مکالمے و افعال جو ایک شریف زادی صرف اپنے بیڈ روم میں اور اپنے سر کے تاج کے سامنے، یا ایک طوائف زادی اپنے کوٹھے کی چہار دیواری کے اندر صرف اپنے گاہک کے سامنے انجام دیتے ہوئے بھی شرما جاتی ہے۔ اسے ایک اداکارہ چکاچوند روشنی میں بہت سے لوگوں کی موجودگی میں اس خوبصورتی اور بولڈنس یعنی بے شرمی کے ساتھ ریکارڈ کرواتی ہے کہ اس کی ہر ادا، جسمانی خد و خال اور نشیب و فراز تمام باریکیوں کے ساتھ محفوظ ہو جاتے ہیں، جنہیں دیکھ دیکھ کر ان کے پرستار محظوظ اور ہیروئین کے نشے میں چور ہو جاتے ہیں۔

ایک کامیاب اداکارہ صرف لوسین ہی نہیں بلکہ اینٹی لو سین میں بھی مہارت رکھتی ہے۔ جہاں یہ بہ رضا و رغبت اپنے پورے جسم کو پیش کرنے میں رتی بھر بھی نہیں ہچکچاتی وہیں یہ ولن کے ہاتھوں اپنی عزت لٹوانے کے تمام مراحل کو بڑی تفصیل سے پیش کرنے میں بھی یکساں مہارت رکتھی ہے۔ حالانکہ قبل ازیں اپنے پرانے پیشے میں کوئی ایسا کرنے کی جرات کرے تو وہ اسے اپنے پالتو غنڈوں سے یا سرکاری اہلکاروں سے پٹوا دیا کرتی تھی۔ کہتے ہیں کہ جسم فروش کواتین نے خود کو بیچنے کا آغاز ناچ گانے سے کیا تھا۔ پہلے یہ امراء کے لئے مجرا کیا کرتی تھیں۔ بعد ازاں عوام کی خاطر گلوکاری اور اداکاری شروع کر دی۔ مجرا یا تو امراء کی کوٹھی پر ہوا کرتا تھا یا طوائف کے کوٹھے پر۔ عوام کے لئے گلوکاری کا آغاز ریڈیو سے ہوا۔ ریڈیو پاکستان کے پہلے ڈائریکٹر جنرل زیڈ اے بخاری نے جب ریڈیو پر موسیقی کے پروگرام کا آغاز کیا تو پہلے پروگرام کی بکنگ کے لئے وہ خود بہ نفس نفیس طوائفوں کے کوٹھے پر گئے تھے۔ بعد ازاں ریڈیو پاکستان اس معاملہ میں نہ صرف خود کفیل ہو گیا بلکہ ریڈیو سے تربیت یافتہ گلوکاراؤں کو ٹی وی اور فلم کے لئے ایکسپورٹ بھی کرنے لگا۔ آج پاکستان دنیا بھر کو بالعموم اور مڈل ایسٹ کو بالخصوص بولڈ اینڈ بیوٹی وافر تعداد و مقدار میں ایکسپورٹ کرتا ہے اور خاصہ زرمبادلہ کماتا ہے۔

اداکارہ چھوٹی ہو یا بڑی، سب کی منزل ایک ہوتی ہے۔ قدآور اداکارہ وہ کہلاتی ہے جو اپنے قد و قامت اپنے کپڑوں سے باہر نکال سکے۔ اداکاراؤں کا کوئی دین، کوئی نظریہ یا کوئی کیریکٹر نہیں ہوتا سوائے فلمی کیریکٹر کے۔ یہی وجہ ہے کہ اداکارہ ایک فلم میں جسے بھائی بناتی ہے، اگلے فلم میں اسے پریمی یا شوہر بناتے ہوئے کوئی عار نہیں ہوتا۔ ایک اداکارہ سین کی ڈیمانڈ کو پورا کرنا اپنا دھرم اور ایمان سمجھتی ہے۔ خواہ وہ سین اس کے اپنے دین دھرم کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ اداکارہ پہلے مسلمان ہو ہندو ہو یا عیسائی، اداکاری کے شعبہ میں داخل ہونے کے بعد صرف اور صرف اداکارہ رہ جاتی ہے۔ لہذا کسی اداکارہ کے کسی بھی فعل کو کسی دین دھرم بالخصوص اسلام کے حوالے سے تو دیکھنا ہی نہیں چاہیے۔ ایک ٹی وی مذاکرے میں جاوید شیخ نے کیا خوب کہا تھا کہ فلم انڈسٹری کی بات کرتے ہوئے آپ اسلام کی بات نہ کیا کریں۔ اسلام کا فلم سے یا فلم کا اسلام سے کیا تعلق۔

کہتے ہیں کہ جہنم میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہو گی۔ اگر ایسا ہوا تو یقیناً وہاں اداکاری کرنے والی عورتوں ہی کی بہتات ہو گی۔ خواہ ایسی عورتیں ڈراموں اور فلموں میں اداکاری کرتی رہی ہوں یا گھروں میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ۔ اچھے وقتوں میں جب کوئی غلط کام کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کرتا تھا تو لوگ خوش گمانی کے تحت کہا کرتے تھے کہ زیادہ اداکاری نہ کرو اور سدھر جاؤ ورنہ ۔۔۔ اب یہی اداکاری بولڈنس یعنی بے حیائی کے ساتھ ایک پیشہ بن چکی ہے۔ اللہ ہر مسلمان کو اداکارہ کی اداکاری اور اس کی کاری ادا سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
 

یوسف-2

محفلین
یار دو دوستوں کی تکرار ہورہی ہے اور مفت میں میرا بھیجہ خراب ہو رہا ہے۔ محفل میں کوئی بھی جج بننے کو تیار نہیں؟
تو کیا آپ اپنا ذاتی بھیجہ خراب کروانے کے بھی پیسے لیتے ہیں۔ ویسےآج کل کیا ریٹ چل رہا ہے بھئی ؟:biggrin:
 

مغزل

محفلین
مجھے تو کوئی خاتون لگ رہی ہیں موصوفہ ۔ ۔ نہ ٹینڈے نہ بینگن اور نہ کوئی مکر جانے والا:atwitsend:
 

یوسف-2

محفلین
اگر تصویروں کی سمجھ آتی تو جج بن کر موج نہ کر رہا ہوتا۔ اردو فورم پر ابھی تک کوئی جج بننے کے لیے تیار نہیں ہو رہا۔
اماں سید صاحب! اصل موج تو وہ کرتے ہیں جو ’’لائیو مقابلوں‘‘ میں جج بنتے ہیں۔ تصویروں سے ذرا آگے بڑھیں شاید قسمت ساتھ دے اور آپ واقعی جج بن جائیں۔:D
(دخل در معقولات و نامعقولات کی معذرت)
 

زلفی شاہ

لائبریرین
اماں سید صاحب! اصل موج تو وہ کرتے ہیں جو ’’لائیو مقابلوں‘‘ میں جج بنتے ہیں۔ تصویروں سے ذرا آگے بڑھیں شاید قسمت ساتھ دے اور آپ واقعی جج بن جائیں۔:D
(دخل در معقولات و نامعقولات کی معذرت)
سنا ہے جج بننے کے لیے وکالت کا کورس کرنا پڑتا ہے ، میرا گمان ہے کہ آپ اس کورس سے لطف اٹھا چکے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین

اماں سید صاحب! اصل موج تو وہ کرتے ہیں جو ’’لائیو مقابلوں‘‘ میں جج بنتے ہیں۔ تصویروں سے ذرا آگے بڑھیں شاید قسمت ساتھ دے اور آپ واقعی جج بن جائیں۔:D
(دخل در معقولات و نامعقولات کی معذرت)


لائیو مقابلے بھی کئی قسم کے ہوتے ہیں، آجکل میں لاہور میں میلہ مویشیاں شروع ہونے والا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
ظاہر ہے جی انڈین ہی ہو گی، ویسے بھی انہوں نے پوچھا ہے کہ یہ تصویر رانی مکر جی کی ہے یا روینا ٹینڈن کی ہے، تو رانی مکر جی اور روینا ٹینڈن چین کی تو ہیں نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہندوستان کے کئی ایک اراکین اردو محفل کے رکن ہیں۔ ویسے آپ کو اس تصویر میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟ اور بھی بہت سی ہندوستانی اداکارائیں ہیں، کسی اور سے کام چلا لیں۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
شمشاد بھائی پہلے بھی بتا چکا ہوں دودستوں کی تکرار ہے اس تصویر پر، خواہ مخواہ میرا ناک میں دم کر رکھا ہے۔ کہتے ہیں آپ کے پاس نیٹ ہے آپ ہمیں بتائیں ۔ اب مجھے انڈین اداکاروں کے متعلق خاص معلومات نہیں ۔ اس لئے محفلین سے باربار پوچھ رہا ہوں۔
 
Top