تزک مرتضوی مولانا حسن رضا خان کی نایاب کتاب
تحریر: حضرت علامہ محمد عبدالمبین نعمانی صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم وآلہ وصحبہ اجمعین
تزک مرتضوی [۱۸۸۳ئ] جس کا عربی نام الرَّائِحَۃُ الْعَنْبَرِیَّۃ مِنَ الْمِجمَرَۃِ الْحَیْدَرِیَّۃِ [۱۳۰۰ھ] ہے، دونوں نام تاریخی ہیں۔ یہ کتاب مستطاب برادرِ اعلیٰ حضرت،استاذ زمن مولانا حسن بریلوی قدس سرہ -متوفی: ۱۳۲۶ھ- کی تصانیف سے ہے، جس میںاعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ کے رسائل تفضیل سے بھی بہت کچھ ہے۔ یہ کتاب اصلاً ’فرقہ تفضیلیہ‘ کے رد میں ہے۔ اس فرقے کو ’مُفَضِّلہ‘ بھی کہتے ہیں۔خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے بارے میں روافض کا جو عقیدہ ہے وہ مسلک اہلسنّت سے بالکل ہٹا ہوا ہے۔ وہ تو سرے سے شیخین کی خلافت ہی کے قائل نہیں، بلکہ بعض تو صحابیت کے بھی منکر ہیں۔ ان بزرگوں کی شان میں تبرا اور طعن اُن کا شیوہ ہے۔انھیں سے متاثر ہوکر اور ان کے غلط استدلال کو بنیاد بناکر اہل سنت میں سے بعض حضرات تفضیل علی یعنی حضرت مولاے کائنات شیر خدا رضی اللہ عنہ کی جملہ صحابہ کرام پر فضیلت کے قائل ہوگئے ، اور اس موضوع پر مضامین شائع کیے، اور کتابیں لکھیں۔ اب عام مسلمان جو استدلال کی خامیاں سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے وہ ان کے چکر میں آکر حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے بارے میں فضائل کی حدیثوں کی کثرت سے متاثر ہوکر تفضیل کے قائل ہوگئے۔ اور بعض تفضیل سے آگے بڑھ کر توہین شیخین تک کے مرتکب ہو گئے؛ اس لیے ضرورت تھی کہ اس موضوع پر وہ لکھا جائے جو مسلک اہل سنت کے مطابق ہو، اور حد اعتدال سے نکلنے والوں کے لیے تنبیہ بھی۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری رضی اللہ عنہ نے اس موضوع پر کئی رسائل تصنیف فرمائے، ان میں’غایۃ التحقیق فی امامۃ العلي والصدیق‘(۲)’الزلال الانقیٰ من بحر سبقۃ الاتقیٰ‘(۳) مطلع القمرین لابانۃ سبقۃ العمرین، زیادہ مشہوراور مطبوع ہیں۔

یہ’’ تزک مرتضوی‘‘ یوں سمجھیے کہ ان رسائل کا خلاصہ ہے جس کی طباعت واشاعت عرصہ دراز پہلے ہوئی تھی تقریباً سو سال قبل۔ آج اس کا مطبوعہ نسخہ بھی نایاب ہے، پاکستان میں ایک سعادت مند جناب محمد ثاقب رضاقادری صاحب کو وہ نسخہ ملا جسے انھوں نے کمپیوٹر پر ڈال دیا اور پھر وہاں سے مولانا محمد افروز قادری چریاکوٹی نے اسے اپنے کھاتے میں ڈال کر جدید انداز سے آڈٹ کیا، بعض حوالوں کی تخریج بھی کی، پیراگرافنگ بھی کرڈالی، اور اوقاف کا بھی بھرپور لحاظ کیا جس سے اب کتاب بڑی حد تک سہل ہوگئی اور پڑھنا بھی آسان ہوگیا۔ اگر چہ یہ کتاب مزید تفصیل وتسہیل کی متقاضی ہے۔

کتاب کی زبان بڑی ادبی اور دل نشیں ہے۔ کہیں کہیں قافیہ آرائی کا لطف بھی کتاب کی رونق دوبالا کرتا نظر آتاہے۔ اس کتاب کی اشاعت وقت کا اہم تقاضا ہے۔آج کے علما کے لیے بھی یہ کتاب بہت مفید ہے اور عوام اہل سنت کے لیے بھی ؛ تاکہ کوئی بہکا ہوا ان کو بھی نہ بہکادے۔ علما کو بھی بطورِ خاص یہ کتاب مطالعے میں رکھنی چاہیے تاکہ کہیں سے یہ فتنہ سر ابھارے تو اس کو فوراً کچلنے میں اس سے مدد لے سکیں کہ اس میں مصنف نے دلائل مخالفین کا ایسا دندان شکن جواب دیاہے کہ مجال دم زدن نہیں۔

اس باب میں قولِ فیصل یہ ہے کہ جو حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو حضرات شیخین (ابوبکر وعمرفاروق رضی اللہ عنہما) پر فضیلت دے ،وہ گمراہ بدمذہب ہے۔ اس رسالے کو پاکر عام کرنے والے اور مرتب وناشر ہر ایک کا ہمیں شکر گزار ہونا چاہیے، اور اس رسالے کو گھر گھر پہنچانے کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔ ساقی میکدۂ ولایت حضرت مولیٰ علی کی شان میں اعلیٰ حضرت نے جوقلمی خراج پیش کیا ہے، ادبی چاشنی کے طالب حضرات بھی اس سے محظوظ ہوئے بغیر نہ رہیں گے، اور عقیدت مندانِ صحابہ واہل بیت بھی اپنی عقیدت کی پیاس بجھائیں گے۔
محمد عبد المبین نعمانی قادری
المجمع الاسلامی، مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی
یکم محرم الحرام،۱۴۳۳ھ/۲۷؍۱۱،۲۰۱۱۔

تزک مرتضوی لاہور میں مکتبہء اعلٰی حضرت اور کراچی میں مکتبہ غوثیہ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔​
 
Top