ترویجِ اردو کی ایک فوری ضرورت: اردو رسم الخط میں انگریزی-اردو لغات کی آن لائن فراہمی

محبوب خان

محفلین
ڈاکٹر حافظ صفوان محمد چوہان
hafiz.safwan@gmail.com


ترویجِ اردو کی ایک فوری ضرورت:
اردو رسم الخط میں انگریزی-اردو لغات کی آن لائن فراہمی



A language becomes popular and prospers only if it is in current use. There's many an impetus viz. scholarship, literature, industry, and to crown it all, culture, that support, enforce and endorse this popularity. Thanks to the advent of the Internet that has transformed continents into cyber family units and has put question marks on various icons of nations of the world and also on the mere existence of established languages. Urdu letter all over the globe is, too, not an exception to this threat either. Speakers and users of a language need dictionary every so often. Support of dictionary on the Internet became the triggering feature that multiplied the reach of the English language; culture that is synonymous to this currency is thus devastating the frontiers of the rest.

Saying yes to the changing needs of time and having a good knowingness of the anatomy of the state-of-the-art teaching and research modalities, the author of this paper has devised a very cheap, yet direct and workable scheme to offer the Urdu letter and scholars the English-Urdu dictionary support on both computer and the Internet. This design is able to work without the longed-for Urdu wordprocessor with proofing tools. With a gradual, step-by-step program cast in this paper, approaching to the required Urdu meaning of an English word, phrase or idiom is, in the first instance, as simple as browsing through a dictionary.

Machine-readability is put in the steps to come. Urdu encyclopedia and other monumentalities like Urdu Thesaurus are too put in the plan.

Add to clustering useful information and commenting on material on the Internet and various dictionaries, technicalities involved in the preparation of this software are discussed at large and are minutely described. Marketing and trade mark issues are also discussed.



کلیدی الفاظ: اردو رسم الخط، اردو لغت، مشین ریڈایبل، سکین، ترویج

مخففات:
جامع انگریزی-اردو لغت مرتَّبہ پروفیسر کلیم الدین احمد: JEUD
اوکسفرڈ انگریزی-اردو لغت از شان الحق حقی: OEUD
قومی انگریزی-اردو لغت مرتَّبہ ڈاکٹر جمیل جالبی: QEUD



تعارف
لغت کے اِستعمال سے کسی کو مفر نہیں۔ معمولی علمی اِستعداد کے آدمی جس کا تعلق کسی بھی ایسے شعبے سے ہے جس میں کچھ لکھت پڑھت ہوتی ہے، سے لے کر اونچی علمی اِستعداد کے ہر انسان تک کو اِس کی ضرورت رہتی ہے۔ موجودہ دور میں اِنٹرنیٹ نے کاروبار ہی کے نہیں بلکہ تعلیم و تعلُّم تک کے جمے جمائے معیارات کو بھی یکسر تبدیل کردیا ہے۔ ایسے حالات میں جب کہ لائبریریوں کو جانے اور الفاظ کو کتابوں کے اندر سے ڈھونڈ نکالنے کا نہ تو عمومی مذاق باقی رہا ہے اور نہ اِتنا وقت ہی ملتا ہے، دنیا کی مقتدر زبانوں نے اپنے بڑے لغات اِنٹرنیٹ پر مشین پر پڑھے جانے کے لائق حالت میں فراہم کردیے ہیں تاکہ اِن زبانوں کے بولنے والے اپنی عمومی لسانی ضروریات کو کمپیوٹر اور اِنٹرنیٹ سے موقع پر ہی پورا کرلیں۔ اور یوں یہ لوگ بڑی سہولت سے اور کچھ کھوئے بغیر کاغذ کے دور سے سائبر دور میں داخل ہوگئے ہیں۔
اِس مقالے کا پہلا مقصد اردو والوں کو اِس ضرورت کا احساس دِلانا ہے کہ کمپیوٹر/اِنٹرنیٹ پر انگریزی-اردو لغت کی فراہمی وقت کی پکار ہے۔ دوسرا مقصد ایک ایسا بتدریج، قابلِ عمل حل پیش کرنا ہے جس سے یہ ضرورت بہت ہی کم خرچ میں اور ہاتھ کے ہاتھ پوری ہوسکتی ہے۔
آج کے زمانے کی رفتار بہت تیز ہے۔ ضرورت کی کوئی چیز اگر موقع پر ایک جگہ سے نہ ملے اور کسی دوسری جگہ سے مل جائے تو پہلی جگہ پر آئندہ کوئی نہیں جاتا۔ بایں ہمہ راقم کی سوچی سمجھی، ہوش دارانہ رائے ہے کہ اگر اردو رسم الخط میں انگریزی-اردو لغت کی فراہمی اِنٹرنیٹ پر فوراً نہ کی گئی تو جب بھی کبھی ایسا کیا جائے گا، زمانہ اِس ضرورت کے وقت پر پورا نہ ہونے کے سبب سے بہت آگے نکل چکا ہوگا۔
اردو کے لیے کام کرنے اور کام کرنے کا درد رکھنے والے مقتدر اِداروں کے ساتھ ساتھ بنیادی طور پر میرے مخاطَب وہ لوگ ہیں جو کمپیوٹر/اِنٹرنیٹ پر کام کرتے رہتے ہیں۔ لیکن ایسے لوگوں کے لیے بھی دلچسپی کا وافر سامان اِس مقالے میں موجود ہے جنھیں اِن ضروریاتِ علم وتحقیق سے ابھی تعارف نہیں ہوا۔ امید ہے کہ یہ لوگ اِن معلومات سے صرف لطف ہی نہیں لیں گے بلکہ اِنھیں اپنے لیے عمل انگیز بھی پائیں گے۔

لغت کن لوگوں کی ضرورت ہے؟
لغت ہر سطح اور ہر شعبے کے لوگوں کی ضرورت ہے۔ ابتدائی درجے کا طالبِ علم اپنے سکول کے نصاب کے مطابق لغت اِستعمال کرتا ہے۔ اچھے طباعتی اِدارے ابتدائی درجوں کے طلبہ کی اِس ضرورت کے پورا کرنے کے لیے لغات شائع کرتے رہتے ہیں۔ اِسی طرح ثانوی اور اعلیٰ درجوں کے لیے بھی لغات شائع ہوتے ہیں۔ لیکن یہ لغات کثیرالجہت ہوتے ہیں جو عمومی ضروریات پورا کرتے ہیں۔
الفاظ کے معانی مختلف علوم کے اندر ادلتے بدلتے رہتے ہیں۔ کہیں یہ الفاظ اِصطلاحات کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ اِن ضروریات کے پورا کرنے کے لیے علوم اور فنون کے یکجہتی لغات مرتَّب کیے جاتے ہیں۔ یہ لغات متعلقہ علوم یا فنون کے طلبہ ہی کی نہیں بلکہ اِن کے منتہیوں کی بھی ضرورت ہوتے ہیں۔ کچھ فنون کے لغات خاص طور سے پیشہ وروں کی ضرورت ہوتے ہیں جیسے ڈاکٹر، انجینئر، صحافی و نامہ نگار، دفتری، وغیرہ۔
کچھ لغات میں الفاظ /اِصطلاحات کے معانی و مفاہیم کے ساتھ ساتھ ہم رشتہ معلومات اور حقائق وغیرہ فراہم کرنے کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ تکنیکی لحاظ سے یہ لغات قاموسیات کے تحت آتے ہیں۔ ہرنوعی معلومات کے حامل ہونے کی وجہ سے اِن قاموسوں سے فائدہ اُٹھانے والوں کا دائرہ وسیع تر ہوجاتا ہے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ ماحول اور ثقافت کے بدلنے سے الفاظ اور اِصطلاحات کے معانی اور مصادیق تبدیل ہوجاتے ہیں۔ ایک ہی لفظ ملکوں ملکوں میں مختلف معنوں میں اِستعمال ہوتا نظر آتا ہے۔ ایک ہی اِصطلاح مختلف شعبوں کے قلمروؤں میں منفرد مفاہیم رکھتی ہے۔ بالفاظِ دیگر، الفاظ اور اِصطلاحات کے وقتی، ثقافتی اور فنّی معانی بھی ہوتے ہیں۔ اِن کی تعیین، تبلیغ اور تفسیر کے لیے بھی مستقل لغات ہوتے ہیں۔ وغیرہ۔

کمپیوٹر اور اِنٹرنیٹ پر الفاظ کے معانی تلاش کرنے کی موجود سہولیات
اِس وقت دنیا بھر میں کمپیوٹر اِستعمال کرنے والے لوگوں کا ایک جمِ غفیر اِدارہٴ مائیکروسافٹ کی مصنوعات برت رہا ہے۔ اِن مصنوعات کی مقبولیت کے اسباب میں جہاں اِن کی ہمہ گیر دستیابی کو دخل ہے وہاں اُن سہولیات کا بھی بڑا ہاتھ ہے جو اِن کے برتنے والوں کو ملتی ہیں۔ انگریزی کے تقریبًا تمام ہی الفاظ اور محاورات وغیرہ کے لیے ہمہ وقت معاونت مائیکروسافٹ کی تمام مصنوعات میں ملتی ہے۔اِس معاونت کے حصول کے لیے عمومًا اِنٹرنیٹ سے منسلک ہونے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ جہاں تک انگریزی کا تعلق ہے، مائیکروسافٹ نے American Heritage Dictionary کو اپنی تمام مصنوعات سے اِستفادہ کرنے والوں کے کام کی لسانی اِصلاح /رہنمائی کے لیے اساس کے طور پر قبول کیا ہے۔ انگریزی ہی کا کوئی مختلف لغت بھی انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ صرف مجرد انگریزی پر موقوف نہیں بلکہ انگریزی کے علاقائی لہجوں اور روایات مثلًا برطانوی، آئرستانی، امریکی اور آسٹریلیائی انگریزی وغیرہ میں سے بھی انتخاب در انتخاب کی سہولت موجود ہے۔ مائیکروسافٹ کے صارفین جب چاہیں، دنیا کی بہت ساری زبانوں میں سے کئی ایک کو اپنے کام کے لیے بطور بنیادی زبان کے منتخب کرسکتے ہیں۔[1] یہ صارفین اطالیائی اور ہسپانوی وغیرہ کے علاوہ چینی، جاپانی، کورین اور تھائی جیسی پیچیدہ زبانیں بھی کمپیوٹر پر بڑی آسانی سے اِستعمال کررہے ہیں۔
کمپیوٹر پر کام کرنے والے یہی لوگ اگر اِنٹرنیٹ سے منسلک ہوجائیں تو الفاظ اور اُن کے معانی کے لیے رہنمائی حاصل کرنے کا دائرہ لمحہ بھر میں دنیابھر کی بہت سی آن لائن لغات اور معاجم تک پھیل جاتا ہے۔ مائیکروسافٹ آن لائن مدد (On-line Help) بھی یہ کام کراتی ہے۔
مائیکروسافٹ کی اِن مصنوعات کے اِستعمال کنندگان کو صرف ایک زبان میں یہ سہولیات میسر نہیں ہیں بلکہ ایک زبان کے لفظ کا ترجمہ دوسری زبان میں کرنے کی آسائش اور ذولسانی لغت اور معجم بھی دستیاب ہیں۔ انگریزی میں لکھا گیا پورا مواد دوسری زبان میں صرف ایک اشارہٴ انگشت سے منتقل ہوجاتا ہے۔ دوسری زبانوں میں لکھا مواد بھی انگریزی میں اِسی سرعت سے تبدیل ہوجاتا ہے۔ اِن ”دوسری زبانوں“ میں اردو فی الحال شامل نہیں ہے۔
لفظیاتی درستی اور رہنمائی اب عربی میں بھی دستیاب ہے یعنی مائیکروسافٹ کی مصنوعات میں عربی ٹائپ کرنے والوں کو الفاظ کے ہجاؤں کی اور قواعدِزبان کی پرکھ/درستی، عربی کے ذخیرہٴ الفاظ سے یقینی مطابقت اور عربی-انگریزی اور عربی-فرانسیسی میں دوطرفہ ترجمے کی سہولتیں حاصل ہیں۔ عربی کے امہات اللغات مثلًا لسان العرب، القاموس المحیط اور مختارالصحاح اِن سہولیات کے پیچھے بنیاد ہیں۔ صرف اِنھی پر بس نہیں بلکہ متداول عربی میں اِستعمال ہونے والے سارے ہی الفاظ کو ذخیرہٴ الفاظ یا متراکمہ (corpus) کا حصہ بنایا گیا ہے؛ اِس متراکمہ میں تازہ الفاظ کی سمائی بھی مستقلًا جاری رہتی ہے۔
اِنٹرنیٹ پر اردو الفاظ کے معانی بھی مل جاتے ہیں جیسے مثلًا Platts کے اردو-کلاسیکل ہندی-انگریزی لغت سے۔ ملاحَظہ کیجیے:
http://dsal.uchicago.edu/dictionaries/platts/۔
لیکن ظاہر ہے کہ یہ سہولت صرف رومن اردو کے الفاظ تک محدود ہے۔ اور اِس میں یہ محدودیت بھی ہے کہ یہ الفاظ وہ ہیں جو زیادہ سے زیادہ 1884ء تک کی بولی یا لکھی جانے والی اردو میں اِستعمال ہوتے رہے۔ گزشتہ 123 سال میں اردو میں آنے والے، اردو کی اپنی اُپچ سے پھوٹنے والے اور دورِحاضر کے نوپیدا الفاظ اِس لغت میں بہرحال نہیں ہیں۔

انگریزی کے آن لائن لغات، معاجم اور دوائرِ معارف
اِنٹرنیٹ کے ہر ایک اِستعمال کنندہ کو خواہ وہ مائیکروسافٹ کی مصنوعات میں سے کسی پر کام کررہا ہے یا نہیں، اور وہ کوئی علمی کام کررہا ہے یا کاروباری شغل میں ہے، یا وہ محض تفریح یا وقت گزاری کے لیے کمپیوٹر کی سکرین کے سامنے منھ رکھے آنکھیں پٹ پٹا رہا ہے، کسی بھی وقت کسی بھی لفظ کے معنٰی کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ چیٹنگ (chatting) کے دوران میں کسی چلتے چلاتے لفظ کی کنہ تک پہنچنے کے لیے یا کسی ویب سائٹ پر موجود کسی نامانوس یا بھاری بھرکم لفظ، یا کسی محاورے یا ترکیب کے منشا کو پانے کے لیے (یعنی وہ ضرورت جو کسی کو کسی بھی وقت پڑسکتی ہے) ضرورت تھی کہ یہ سہولیات کمپیوٹر کے کی بورڈ ہی سے مہیا ہونی چاہییں۔ اِنٹرنیٹ کے پروردگاران کے پاس یہ شماریات موجود ہے کہ اِنٹرنیٹ سے اِستفادہ کرنے والے کتنے لوگ اپنے ساتھ لغت رکھتے/ رکھ سکتے ہیں۔ اُنھوں نے ایسے لوگوں کی موجود تھوڑی سی تعداد اور اِس میں ہونے والی روزافزوں کمی کا کھلی آنکھوں اور حقیقت کوش ذہن سے مطالعہ کیا اور اِس ضرورت کو فی الفور پورا کردیا۔ اِنٹرنیٹ پر انگریزی چلن دار ہوگئی۔ اب کوئی کچھ ہی کہا کرے۔
ذیل میں لغت کی سہولت فراہم کرنے والی صرف ایک سائٹ کی تصویر پیش کی جاتی ہے:
مورخہ 19 مئی 2007ء کو میں نے http://dictionary.com/ پر انگریزی لفظ bird کا معنٰی لغت (Dictionary) میں تلاش کیا۔ حاصل شدہ 20 نتائج جن لغات اور منابع نے فراہم کیے، اُن کی تفصیل یہ ہے:
20 results for: bird
1. Random House Unabridged Dictionary
2. The American Heritage Dictionary of the English Language, Fourth Edition
3. Online Etymology Dictionary, 2001 Douglas Harper
4. WordNet 3.0, 2006 by Princeton University
5. The American Heritage Dictionary of Idioms by Christine Ammer
6. Kernerman English Multilingual Dictionary (Beta Ver),2000-2006 K Dictionaries Ltd
7. The American Heritage Science Dictionary
8. U.S. Gazetteer, U.S. Census Bureau
9. Easton's 1897 Bible Dictionary
10.Acronym Finder, 1988-2007 Mountain Data Systems
11.On-line Medical Dictionary, 1997-98 Academic Medical Publishing & CancerWEB

اِس تلاش میں birdکے خالی خولی معنٰی ہی نہیں بلکہ مکمل اِشتقاقی معلومات کے ساتھ ساتھ تحتی الفاظ، محاورے اور روزمرّے، مختلف مفاہیم کے اِستعمالات کی نظائر، مختلف علاقائی لب ولہجے میں تلفظ (Pronunciation) سننے کے لیے صوتی فائلیں، وغیرہ، بھی ملیں۔
اِسی لفظ یعنی bird کو اِسی سائٹ کے معجم (Thesaurus) میں تلاش کرنے پر صرف ایک ماخذ: Roget's New Millennium Thesaurus, First Edition سے 40 نتائج ملے جن میں صرف مترادفات ہی نہیں بلکہ متضادات بھی ہمدست ہوئے۔ اِنٹرنیٹ پر موجود بقیہ مآخذ اور اُن کی ثمرآوری کا اندازہ اِسی مشتے نمونہ سے بخوبی کیا جاسکتا ہے۔
اِسی لفظ یعنی bird کو اِسی سائٹ کے دائرہٴ معارف (Encyclopedia) میں تلاش کرنے پر 1256 نتائج ملے۔ نتائج کے پہلے صفحے پر موجود معلومات کے بنیادی مآخذ یہ ہیں:
1. The Columbia Electronic Encyclopedia Copyright 2004, Columbia University Press.
2. Crystal Reference Encyclopedia, Crystal Reference Systems Limited 2006
3. Wikipedia, the free encyclopedia 2001-2006
اِن میں سے پہلے ماخذ سے 31، دوسرے سے 33 جب کہ تیسرے سے 1192 نتائج حاصل ہوئے۔
اِن نتائج سے صرف یہ دکھانا مقصود ہے کہ الفاظ کے معانی کو، جن کی ضرورت ہر ایک کو موقع بہ موقع رہتی ہے، اِنٹرنیٹ پر بلاقیمت اور کس فراوانی سے فراہم کردیا گیا ہے۔ اِس طرح زبان کے لیے معاونت (support) مل گئی ہے۔ اور اِسی سہولت ہی نے زبان کو چلن دار کردیا ہے۔

اِنٹرنیٹ پر انگریزی-اردو اور اردو-انگریزی لغات کی موجودہ صورتِ حال
مورخہ 19/مئی 2007ء تک کی موجود معلومات کے مطابق اِنٹرنیٹ پر آن لائن اور برائے اِستفادہ یا فروخت اردو لغات اور اردو ترجمے کی سہولیات کی تقریبًا مکمل تصویر مندرجہٴ ذیل ہے:
1۔ ایک سائٹ http://www.urduword.com/ پر اردو-انگریزی اور انگریزی-اردو ترجمے کی سہولت موجود ہے اور اِس میں یہ خوبی بھی ہے کہ اردو رسم الخط میں ٹائپ کیا جاسکتا ہے۔
2۔ ایک سائٹ http://www.employees.org/~daftary/urdu.html ہے، لیکن یہ زیادہ کامیاب نہیں۔
http://urduseek.com/ ایک بہت اچھی سائٹ ہے۔ اِس میں بھی آن لائن اردو کی بورڈ ہے جس سے اردو میں ٹائپ کیا جاسکتا ہے۔ صرف مکمل الفاظ ہی نہیں بلکہ اُن کے کسی بھی جزو تک کی تلاش کی جاسکتی ہے۔
http://www.ebazm.com/dictionary.htm والوں کا دعویٰ ہے کہ اِن کے پاس اردو، ہندی اور انگریزی کے گیارہ ہزار الفاظ کا ڈیٹابیس ہے۔ تاہم اِن سے اِستفادے کے لیے صرف رومن اردو میں کام کیا جاسکتا ہے۔
http://biphost.spray.se/tracker/dict/ پر وسیم صدیقی صاحب کا پیش کردہ انگریزی-اردو لغت موجود ہے جو 30/مارچ 1997ء سے کام کررہا ہے اور اِس کا نیا ایڈیشن 13/اپریل 2006ء کو اِنٹرنیٹ پر شائع کیا گیا ہے۔ یہ بہت مزے کی چیز ہے۔ لیکن بہرحال رومن اردو میں ہے۔
http://www21.brinkster.com/urdudict/default.asp پر رومن اردو ہی میں ایک لغت یاسر احمد صاحب کا ہے۔
http://www.crulp.org/oud/ ایک انتہائی کارآمد سائٹ ہے۔ لیکن اِن سے فائدہ اُٹھانے کے لیے پہلے پاس ورڈ لیاجانا ضروری ہے۔
8۔ ایک بہت اچھا لغت Vaneeta کا ہے جو http://urdudict0.tripod.com/ پر موجود ہے۔ گیارہ ہزار دوسو الفاظ پر مشتمل اِس لغت میں اردو کے روزمرّے اور غزلوں اور گانوں میں اِستعمال شدہ الفاظ علی الخصوص شامل ہیں۔ یہ بھی رومن اردو میں ہے۔
9۔ ایک ہلکا پھلکا سا کام http://www.apniurdu.com/Dict/?setlang=ur پر موجود ہے۔
10۔ اِسی نوع کا ایک سافٹ وئیر http://www.urdu123.com/translation/ پر بھی موجود ہے۔
11۔ http://www.mshel.com/eud.html سے اردو-انگریزی لغت اور ترجمے کے لیے ایک سافٹ وئیر 24ڈالر میں حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اِس میں پِچھتر ہزار الفاظ موجود ہونے کا دعویٰ ہے۔
12۔ http://www.ijunoon.net/urdudic/mean.asp پر ایک بہت اچھا انگریزی-اردو لغت موجود ہے۔ آپ اِس میں انگریزی لفظ ٹائپ کرکے اُس کا اردو معنٰی اردو رسم الخط میں لیتے ہیں۔ اِن کے پاس سینتالیس ہزار الفاظ ہیں۔
13۔ Cleantouch Urdu Dictionary (Int'l Edition) 5.0 کو 40 ڈالر میں حاصل کیا جاسکتا ہے۔
14۔ جہاں تک ذخیرہٴ الفاظ کا تعلق ہے، Dinesh Prabhuکی 1992ء میں بنائی گئی غالب کے شعری ذخیرہٴ الفاظ کو محیط ایک فہرست smriti.com/urdu/urdu.dictionary.html وغیرہ پر موجود ہے۔ لیکن ظاہر ہے کہ غالب کی شاعری پر داد کے یہ دونگڑے رومن اردو ہی میں ہیں۔
15۔ اِن سب کے ساتھ ساتھ dsal.uchicago.edu/dictionaries/platts/ پر موجود Platts کا لغت، جس کا اوپر ذکر ہوا، اہم ترین چیزوں میں سے ہے۔ یہ بہت کارآمد سائٹ ہے۔ رومن اردو میں ہے۔ اِس میں دیوناگری support بھی موجود ہے۔
16۔ پروفیسر کلیم الدین احمد کا مرتَّب کردہ جامع انگریزی-اردو لغت (JEUD) جو چھہ جلدوں میں قومی کونسل برائے فروغِ زبانِ اردو انڈیا نے شائع کیا تھا، ایک بڑا کام ہے۔ بہت خوشی کی بات ہے کہ یہ لغت اِنٹرنیٹ پر 12/ستمبر2005ء سے آن لائن موجود ہے۔ صرف موجود نہیں بلکہ GIF، TXT، HTML اور TIFF وضع (Format) میں الفاظ کے تلاش کرنے کی سہولت کے ساتھ موجود ہے۔ ملاحَظہ کیجیے:
http://dli.iiit.ac.in/cgi-bin/Browse/scripts/use_scripts/advnew/metainfo.cgi?&barcode=2020050050950
لیکن یہ کام اِس لغت کی عوام اور اہلِ علم میں نامقبولیت کی چنددرچند وجوہ کے ساتھ ساتھ اِنٹرنیٹ پر بھی ایسے انداز میں مہیا کیا گیا ہے کہ کمپیوٹر کی رفتار پر بہت سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے۔ یقینًا یہ بھی ایک چال ہے۔
اِن سب معلومات سے یہ ایک بات عیاں ہوجاتی ہے کہ اِنٹرنیٹ پر اردو لغات /ترجمے کی سہولت دینے والی جتنی بھی سائٹس ہیں، اُن میں کی زیادہ تر رومن اردو میں مدد دے سکتی ہیں۔ اردو کے لیے یہ کام جن لوگوں یا اِداروں نے کیے ہیں، میں اردو سے محبت رکھنے والے ایک پاکستانی کی حیثیت میں اُن کا ممنون ہوں۔ جن لوگوں نے اردو کے روایتی رسم الخط کو اِنٹرنیٹ پر فراہم کیا ہے، وہ تمام دنیائے اردو کے صدتشکر کے جائز طور پر حق دار ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے دریا کے بہاؤ کا مقابلہ ہی نہیں کیا بلکہ مخالف رخ پر چلتے ہوئے منزلیں بھی ماری ہیں۔

وقت کی پکار: اردو رسم الخط میں انگریزی-اردو لغت کی اِنٹرنیٹ پر فوری فراہمی
سب سے پہلے تو اِس حقیقت کا کھلے بندوں اِعتراف کرلینا چاہیے کہ اِنٹرنیٹ پر انگریزی میں تو لغات کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ کئی ایک معجم اور قاموس موجود ہیں جب کہ اردو میں یہ کیفیت نہیں ہے۔
اردو لفظ نگار (wordprocessor) میں لغت اور قواعد کی سہولیات کی فراہمی کی منزل تو وہی ہونی چاہیے جو مثلًا مائیکروسافٹ کی مصنوعات میں ملتی ہے یعنی لفظ نگار میں اردو کا لفظ ٹائپ کرنے کے عمل کے ساتھ ساتھ اُس کی صحت کی جانچ بھی ازخود شروع ہوجائے؛ اور غلط ہجا لکھنے پر نہ صرف لفظ کے نیچے سرخ لکیر نظر آتی رہے اور جملہ بنتے بنتے اُس کے نیچے قواعد سے آگاہی دِلانے کے لیے سبز اور حسبِ موقع نیلی لکیر لگتی رہے بلکہ عام طور سے غلط ٹائپ ہونے والے الفاظ خودبخود درست بھی ہوتے رہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ نئے الفاظ اور اِستعمال کنندہ کی مرضی کے الفاظ کا مخصوص اِملاء اور ہجے کمپیوٹر کے لفظ نگار کے لغت خانے میں جمع بھی کیے جاسکیں، اور ضرورت پڑنے پر یہ مقامی لغت (custom dictionary) اِدھر اُدھر منتقل بھی کیا جاسکے۔ مختلف فنون کے لیے ایسے تیار لغات مہیا کیے جاسکیں۔ قواعد کی جانچ کو حسبِ موقع نرم اور سخت کیا جاسکے۔ وغیرہ وغیرہ۔ یہ ایک لمبی فہرست ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ باتیں ہیں، عمل دیکھیے کب، کتنا اور کیسے ہوتا ہے؟ اور اِس کی توفیق کسے ملتی ہے؟

کمپیوٹر اور اِنٹرنیٹ پر انگریزی-اردو لغت کی فوری اور سستی فراہمی کیسے ممکن ہے؟
کسی بھی کام کو اہمیت کے لحاظ سے مناسب حصوں (modules) میں اگر تقسیم کرلیا جائے تو کارگزاری بہتر ہوجاتی ہے۔ اِنٹرنیٹ پر انگریزی-اردو لغات کی فراہمی کے اِس کام کو بھی اگر بتدریج کیا جائے تو یہ سہولت سے اور سرعت کے ساتھ ہوجائے گا۔
1۔ پہلے درجے میں انگریزی سے اردو ترجمے کے لیے معاونت (support) مہیا کرنی چاہیے، جسے رفتہ رفتہ آن لائن سہولت میں تبدیل کرنا ہے۔ مزید آسانی کے لیے اِس ہدف کو بھی یکجہت رکھنا چاہیے، یعنی لغت کے اندراجات کی نِری فراہمی تک محدود ہونا۔ اِس کی شکل یہ ہوسکتی ہے کہ کمپیوٹر کی صورت میں لفظ نگار کے اندر اور اِنٹرنیٹ کے اِستعمال کنندہ کے لیے براؤزر میں، لسانی مدد (Language Help) کے عنوان سے ایک جھروکا فراہم کردیا جائے جس میں انگریزی لفظ ٹائپ کرکے مطلوبہ اردو لفظ تک پہنچنے کی سہولت ہو جہاں یہ مواد فی الوقت سکین (scan) شدہ حالت میں رکھا جائے۔
2۔ دوسرے درجے میں یہ سہولت مشین کے پڑھنے کے قابل (machine-readable) زبان میں فراہم کی جائے۔
3۔ تیسرے درجے میں اِس مشینی مواد کو قواعدِزبان کے پروگرام کے ساتھ کام کرنے جوگ بنایا جائے۔ اِس کے لیے اردو کمپیوٹیشنل گرامر (Computational Grammar) [2] کی ضرورت ہے، جو بجائے خود ایک بہت ہی لمبا اور کثیرسطحی کام ہے۔
4۔ چوتھے اور آخری درجے میں یہ سہولت لفظ نگار کے اندر مہیا کی جائے۔

یہ تجویز کیوں کر قابلِ عمل ہے: افادیت اور دائرہٴ عمل
میں نے پہلا درجہ سکین کا بتایا ہے۔ اصولًا کمپیوٹر سائنس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں سکین کا حل پیش کرنا بہت بھونڈی حرکت ہے۔ لیکن میں حقائق کو سامنے رکھ کر اِس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اِنٹرنیٹ پر انگریزی-اردو لغت کی فراہمی کے لیے یہ حل ایسا ہے کہ ایک ٹیم مل کر اگر اِس پر کام کرلے تو ایک لغت کی حد تک مواد تو شاید تین چار ہفتوں ہی میں سکین ہوجائے۔ سکیننگ کے لیے ایسے سافٹ وئیر عام موجود ہیں جو ایک صفحے کو ایک بار سکین کرکے اُس کے مختلف حصوں کو کسی بھی کم جگہ گھیرنے والی تصویری وضع (Format) میں الگ الگ محفوظ کرسکتے ہیں۔ یوں لغت کے ہرہر اندراج کو الگ الگ فائل میں محفوظ کرلیا جائے۔ صارفین کے لیے اِن کی فراہمی کی ترتیب یہ بنائی جائے کہ جونہی کسی انگریزی لفظ کے ہجے لسانی مدد والے جھروکے میں ٹائپ کیے جائیں، متعلقہ تصویری فائل سامنے آجائے/ ڈاؤن لوڈ ہوجائے۔ اِسی ترتیب پر جتنے بھی لغات کے اندراجات کی تصویری فائلیں بنالی جائیں، وہ سب سامنے آتی جائیں۔ کمپیوٹر/اِنٹرنیٹ پر انگریزی الفاظ کے لیے اِس وقت ایسا ہی کی جارہا ہے۔ اِن میں نتائج البتہ مشینی حالت میں ملتے ہیں۔ جب کہ میرے مجوَّزہ حل میں پہلے درجے میں یہ معلومات، بوجوہ، تصویری شکل میں دستیاب ہوں گی۔
انگریزی لفظ کے ہجے لسانی مدد والے جھروکے میں داخل کرکے متعلقہ تصویری فائل کو سامنے لانے کی آسان ترین صورت یہ ہے کہ ہر تصویری فائل کا نام اُس میں موجود اندراج کے ہجوں والا ہو۔ اِس سے بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہونے سے پہلے ہی دور ہوجائیں گی۔
لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہاں اُن درجوں کی ضرورت کی نفی کی جارہی ہے جو اوپر گِنائے گئے نمبروں میں دو تا چار پر درج ہیں۔ کسی بھی مواد کو مشین کے پڑھنے کے قابل بنانے کے لیے جو جوکھم جھیلنا پڑتا ہے، میں اُس سے واقف ہوں: مواد کو کمپیوٹر میں داخل کرنا، پروف خوانی، رابطوں (links) کا ٹوٹنا، جڑنا اور خراب ہوتے رہنا، وغیرہ۔ ملاحظات اور تحفظات کی یہ ایک لمبی فہرست ہے جو لغت جیسے کام کے لیے باریک تر اور حساس تر ہوجاتی ہے۔ راقم کا موقِف یہ ہے کہ اگر شروع میں ایسے کاموں کو اوڑھ لیا جائے تو بساحالات ضمنیاں نکلتی آتی ہیں اور اہداف دور سے دور ہوتے اور دھندلاتے چلے جاتے ہیں اور اِختتامیت کی منزل گم ہوجاتی ہے۔ سکیننگ والا کام دنوں دنوں میں مکمل کرکے اِسے بڑے پیمانے پر پھیلادیا جائے تاکہ دنیائے اردو اِس کا اِستعمال شروع کردے، لوگوں کو اِس سے شناسائی ہوجائے اور اُن میں اِس کی پیاس بڑھے۔ دوسرے نمبر والا کام جو پیچ در پیچ اور بہت طویل ہے، فی الفور شروع کرلیا جائے۔ جب یہ کام ہیئت پکڑجائے تو تیسرا اور پھر چوتھا کام کرنے کا ڈول ڈال دیا جائے۔
انگریزی-اردو لغت والا کام مکمل ہوجائے تو اِس کا معکوس یعنی آن لائن اردو-انگریزی لغت فراہم کرنے کی سعی شروع کردی جائے۔ لیکن اِس سب کے انتظار میں آج ہوسکنے والے کام کو ٹالا نہ جائے۔ ہزار میل کا سفر بھی پہلے قدم ہی سے شروع ہوتا ہے۔

ابتداء ً انگریزی-اردو کے کون سے لغات کا آن لائن ہونا مناسب ہے، اور کیوں؟
انگریزی-اردو اور اردو-انگریزی لغات سے طالبْ علمانہ آشنائی کی وجہ سے میں انگریزی-اردو کے دو لغات کو ایسا پاتا ہوں جن پر اِس کام کی اساس پورے اطمینان سے قائم کی جاسکتی ہے:
1۔ قومی انگریزی-اردو لغت (QEUD) مرتَّبہ ڈاکٹر جمیل جالبی
2۔ اوکسفرڈ انگریزی-اردو لغت (OEUD) از شان الحق حقی
QEUDکے اِس فہرست میں شامل کرنے کی وجوہ میں ایک تو یہ ہے کہ یہ لغت مقتدرہٴ قومی زبان کا ترجمان ہے۔ اِس لغت کا دوسرا خاص پن یہ ہے کہ تازہ تر، یک جلدی انگریزی-اردو لغات میں یہ واحد لغت ہے جو اپنے حجم اور مندرجات کی بنیاد پر لغت سے بڑھ کر قاموس کی پہنائیوں میں داخل ہوگیا ہے۔ اِس لغت پر کیے جانے والے پروفیسر شاہد حمید صاحب کے محاکمے[3] کا علمی پایہ بلاشبہہ مضبوط ہے تاہم اِس نوعیت کے کسی اور لغت کے فی الحال موجود نہ ہونے کی حقیقت کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ میرے نزدیک اِس لغت کے شامل کرنے کی تیسری وجہ شان الحق حقی صاحب کے وہ الفاظ ہیں جو راقم کے نام ایک اِی میل میں اُنھوں نے اِس میں کی زائدالوصف چیزوں اور رہ جانے والی کسر پر تحفظات کے اِجمالی ذکر کے بعد اِسے سراہتے ہوئے لکھے۔ اِس اہم اِی میل سے ایک اِقتباس:
The dictionary of NLA compiled by jameel jalibi sb is basically a patchwork but still it is a work of great merit. What I personally gained from this dictionary is that at times it has saved me from browsing many books of reference. Although it strays away at many points and generally has nothing in common with the people, culture and rituals of Pakistan, its specialty is that even if you don't find exact meaning of a word, you often feel yourself nearer to the urdu equivalent of your need.....[4]
اور تو اور، یہ وہ لغت ہے جس کی سودمندی پر رشید حسن خاں صاحب جیسے سخت گیر نقاد نے بھی صاد کیا ہے۔[5]
میرے تجویز کردہ دوسرے لغت یعنی OEUD کی وصف شماری کی ضرورت ہی نہیں کیوں کہ اِس لالے کی حنابندی جنابِ شان الحق حقی جیسے قاموسی اور لغت نواز نے خود کی ہے۔ حقی صاحب کا نام، اوکسفرڈ کا نام، اِس لغت کا تازہ ترین ہونا، غرض پر ہی پر ہیں جو اِس لغت کی ٹوپی میں لگے ہیں۔ اِس لغت پر تاحال کوئی علمی محاکمہ سامنے نہیں آیا۔ کچھ ماہرینِ لغت اِس میں الفاظ کا سماؤ کم ہونے کی بات اگرچہ کرتے ہیں، لیکن صرف زبانی کلامی۔
ایک بار جب یہ کام شروع ہوجائے تو مزید کچھ لغات، معاجم اور دوائرِمعارف (مِن جملہ مختلف لغاتِ پیشہ وراں، جن کا اِنٹرنیٹ پر اردو میں موجود ہونا بے حد ضروری ہے) بھی اِس منصوبے میں شامل کیے جاسکتے ہیں مثلًا:
1۔ جدید صحافتی انگریزی-اردو لغت از سید راشداشرف (مقتدرہٴ قومی زبان)
2۔ قاموسِ مترادفات از وارث سرہندی (اردو سائنس بورڈ)
3۔ اردو تھیسارس از رفیق خاور (مقتدرہٴ قومی زبان)
4۔ جغرافیائی معلومات از بشریٰ افضال عباسی (اردو سائنس بورڈ)
5۔ سائنسی و فنّی ڈکشنری (اردو سائنس بورڈ)
6۔ گھریلو انسائیکلوپیڈیا (اردو سائنس بورڈ) وغیرہ وغیرہ
انگریزی-اردو کے موجود بقیہ لغات کے شامل نہ کیے جانے کی وجوہ
QEUD اور OEUD کے چناؤ کی وجوہ بیان کردی گئی ہیں۔ چھانٹ دیے جانے والے لغات میں سے کئی ایک بہت اہم ہیں مثلًا Duncan Forbes اور بابائے اردو مولوی عبدالحق کے لغات وغیرہ۔ اِن کی تاریخی اور اِسنادی حیثیت سے بحث نہیں[6] لیکن اِن کی چَھٹائی کی سب سے بڑی وجہ اِن کا بہت پرانا ہوجانا ہے۔ مزید یہ کہ اِن کی انگریزی (Biblical English) وہ ہے جو اَب انگریزی خواں طبقے میں عوامی تو چھوڑیے، علمی سطح پر بھی مستعمل نہیں رہی۔ ویسے بھی، اِن میں کے تقریبًا تمام ہی جان دار اردو الفاظ OEUD میں آگئے ہیں۔ میری دانست میں فرسودہ و نژند الفاظ کا عوام کی بجائے صرف ماہرینِ لسانیات کی نگاہوں کے سامنے آنا درست ہے۔

الفاظ کی تلاش کے نتائج کی تصویری جھلک
ایک چینی کہاوت ہے کہ ہزار الفاظ کے کہے جانے سے ایک بار کرکے دِکھانا بہتر ہوتا ہے۔ آنکھ کا دیکھنا یقین کا مقدمہ ہوتا ہے۔ اِس تجویزکردہ ڈھب پر کام کرلینے کے بعد اگر انگریزی لفظ bird کے اردو معنٰی تلاش کیے جائیں تو متذکَّرہٴ بالا دونوں لغات سے حاصل ہونے والے نتائج کی شکل کچھ یوں ہوگی:
تلاش کیجیے: bird
نتائج: .......... اِس تلاش میں کل دو (2) نتائج فراہم ہوئے ہیں:
1۔ اوکسفرڈ انگریزی-اردو لغت (OEUD) از شان الحق حقی
ضمیمہ 1
2۔ قومی انگریزی-اردو لغت (QEUD) مرتَّبہ ڈاکٹرجمیل جالبی
ضمیمہ 2

انگریزی-اردو لغت کی فراہمی کا مکمل مشینی حل کیوں کر ممکن ہے، اور کب تک؟
خوش اندیشی بری بات نہیں۔ انگریزی-اردو لغت کا مکمل مشینی حل تو ظاہر ہے کہ اردو لفظ نگار میں لکھے گئے مواد کے مکمل طور پر مشین پر پڑھے جانے کے قابل ہوجانے پر ممکن ہے۔ میرے تجویز کردہ دونوں لغات میں سے پہلا لغت یعنی QEUD اگرچہ اپنے وقت کی جدید Linotype مشین پر ٹائپ ہوا تھا [7] لیکن ابھی تک کمپیوٹر کے لفظ نگار میں ٹائپ نہیں ہوا ہے۔[8] لہٰذا اِس کی ٹائپنگ اور پروف خوانی کا ہفت خواں طے کرنا ابھی باقی ہے۔
لیکن OEUD، البتہ، اِن پیج میں ٹائپ شدہ ہے۔ اگر اوکسفرڈ والے دنیائے اردو پر یہ مہربانی کردیں اور اِس لغت کا ماخذ متن (source-code) اِن پیج سے یونی کوڈ (Unicode) میں تبدیل کرکے فراہم کردیں، بلکہ اپنی ہی سائٹ پر خود فراہم کردیں، تو یہ لغت بہت سرعت سے کمپیوٹر/اِنٹرنیٹ پر مشینی دور اور دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ مزید لغات (میرے علم میں آیا ہے کہ پاکستان میں محمد سلیم الرحمٰن صاحب و شاہد حمید صاحب اور ڈاکٹر عطش درانی ایسے لغات پر کام کررہے ہیں اور یہ کام مکمل ہونے کے قریب بھی ہیں[9]) بعد میں شامل کیے جاسکتے ہیں۔
 

محبوب خان

محفلین
انگریزی-اردو لغات کی آن لائن فراہمی پر کاروباری تحفظات: ایک جائزہ
ایک عام ذہن یہ ہے کہ کسی لغت کی کمپیوٹر یا اِنٹرنیٹ پر فراہمی سے اُس کے کتابی ایڈیشن کی مانگ کم ہوجائے گی۔ راقم کا تجربہ ہے کہ یہ بات درست نہیں۔ دیکھیے، جب ایک لغت کا حوالہ اِنٹرنیٹ پر باربار آئے گا تو لامحالہ پوری دنیا کے لوگ اِسے دیکھیں گے۔ کسی چیز کا نام لوگوں کی آنکھوں کے سامنے آتے رہنا اور اُن میں کے بہت سوں کا اُسے اِستعمال کرتے رہنا بجائے خود تشہیریت اور بِکاؤپن کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ پوری دنیا میں کتنے لوگ ہیں جو مرسڈیز کار خرید سکتے ہیں لیکن کیا غریب آدمی کے لیے مرسڈیز کار کا اشتہار دیکھنے پر کوئی پابندی ہے؟ لغت تو پھر بھی ایسی چیز ہے جس کا اِستعمال کرنے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے، اور وہ بھی اردو زبان جسے اگر ہندوستانی کہا جائے تو اِس کے بولنے والوں کی تعداد دنیابھر میں تیسرے نمبر پر آتی ہے۔[10]
ایک اُلجھاوا اِشاعتی حقوق اور تجارتی نشانات کا بھی ہے۔ کاروباری اخلاقیات میں آئینیت کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ اِس سلسلے میں ایک اردو پرست کی حیثیت سے میری درخواست ہے کہ اردو چوں کہ ہماری سانجھی زبان ہے اِس لیے اگر اِدارے آئین پرستی کے معاملے میں ہلکا ہاتھ رکھیں تو بہتر ہیں۔ اردو چلے گی تو سبھی کو کاروبار ملتا رہے گا۔

وہ اوصاف جو اِس تجویز کے ساتھ خاص ہیں
کمپیوٹر پر انگریزی-اردو لغات کی فراہمی کا یہ حل سب سے آسان اور اغلاط کے امکان سے مبرا ہونے کا ضامن ہے کیوں کہ سکینگ کی وجہ سے مواد میں کوئی اِضافی غلَطی در نہیں آئے گی۔ سب سے سستا ہے۔ تکنیکی اِعتبار سے سیدھا سادھا اور سادہ ترین ہے۔ انتہائی کم وقت میں مکمل ہوجانے کی وجہ سے اِستعمال کنندگان کے لیے فوری فراہم ہوسکتا ہے۔ اِس کی تیاری صرف ایک کمپیوٹر اور ایک سکینر کے ذریعے بھی ممکن ہے۔ ایک بار اِس کی سی ڈی بنالی جائے تو آئندہ کے لیے کسی تکنیکی مدد کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ تصاویر کا سائز چھوٹا ہونے کی وجہ سے اِن کا پروسیسنگ/ڈاؤن لوڈ ٹائم بھی بہت ہی کم ہوگا (بخلاف JEUD کے، جسے اِنٹرنیٹ پر کھولیں تو ایک وقت میں پورا کا پورا صفحہ سامنے آتا ہے)۔ چوں کہ کمپیوٹر کی میموری اور سکرین کی میموری دونوں کے بفر (buffers) ہاتھ کے ہاتھ خالی ہوتے رہیں گے اِس لیے اِس پروگرام کے اِنسٹال کرنے اور چلانے سے کمپیوٹر پر کسی قسم کا بوجھ نہیں ہوگا اور کمپیوٹر پر چلنے والے باقی پروگراموں کو رفتار (speed) کی کمی کا سامنا نہیں ہوگا۔
جہاں تک اِن لغات کے اِنٹرنیٹ کے صارفین کو فراہم کرنے کی بات ہے، اگر کوئی مقتدر حکومتی اِدارہ یا جامعہ اِن کی اپنے ویب سے اِشاعت (Web hosting) کرلے تو فبہا، ورنہ بہت ہی کم خرچ میں، بلکہ عمَلًا بلامعاوضہ بھی، یہ کام ہوسکتا ہے۔

خاتمہ
ایک بڑا کام اگر اپنے مکمل ہونے کے بعد ہی عمل پذیر ہونے والا ہو تو وہ عمومًا دست گرداں ہوکر رہ جاتا ہے۔ اہم ترین قومی اور ملّی کاموں کے ساتھ یہ بدقسمتی اکثر ہوتی آئی ہے۔ کمپیوٹر اور اِنٹرنیٹ کے اِستعمال کنندگان کے لیے انگریزی-اردو لغت کی فراہمی کا یہ تدریجی مگر ممکن العمل لائحہٴ عمل اِسی کڑوی حقیقت کو سامنے رکھ پیش کیا گیا ہے۔
*******
19مئی 2007ء
2جمادی الاولیٰ 1428ھ
*****



حواشی:
1. مائیکروسافٹ کے صارفین کو اب تک مہیا کی گئی زبانوں کی فہرست ملاحَظہ کیجیے: http://support.microsoft.com/kb/292246
2. ڈاکٹر عطش درانی نے اِس جہت پر کام میں درپیش مشکلات کا ذکر اور اِعتراف کیا ہے۔ رک: برقیاتی فرہنگ برائے کمپیوٹر (انگریزی-اردو)، مرکزِفضیلت برائے اردو اِطلاعیات، مقتدرہٴ قومی زبان، اسلام آباد (دیباچہ)
3. رک: ”قومی انگریزی-اردو لغت: ایک جائزہ“ از پروفیسر شاہد حمید، پولیمر پبلی کیشنز، راحت مارکیٹ، اردو بازار، لاہور (س ن)
4. شان الحق حقی صاحب کے راقم کے نام ایک برقیاتی خط مرسلہ 4/اپریل 2005ء سے اِقتباس۔
5. رشید حسن خاں صاحب کے راقم کے نام ایک خط (مطبوعہ ششماہی مخزن لاہور، ص-43، ج-6، شمارہ مسلسل نمبر11، 2006ء) کے مندرجات کی طرف اشارہ ہے۔
6. لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اِن لغات کے علمی محاکمے نہیں کیے گئے۔ اہلِ نظر جانتے ہیں کہ علمی محاکمے علمی کاموں کے لیے کیسی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اور اِن کاموں کو درست خطوط پر چلائے رکھنے میں کیسا کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ Duncan Forbes والے لغت کے اردو-انگریزی حصے پر وارث سرہندی صاحب کا جائزہ ”کتبِ لغت کا تحقیقی ولسانی جائزہ“ جلد ہفتم میں شامل ہے۔ اِسی طرح انجمنِ ترقیِ اردو کے انگریزی-اردو لغت پر ڈاکٹر محمد دین تاثیر صاحب کا 25صفحی تجزیاتی مقالہ: ”ڈی سٹینڈرڈ انگلش-اردو ڈکشنری“ اُن کے مجموعہٴ مقالات ”نثرِتاثیر“ مرتَّبہ فیض احمد فیض، شائع کردہ اردو اکادمی بہاول پور میں شامل ہے۔
7. ملاحَظہ کیجیے: قومی انگریزی-اردو لغت مرتَّبہ ڈاکٹر جمیل جالبی صاحب کا ”پیش لفظ“۔
8. راقم کو یہ اطلاع ڈاکٹر جمیل جالبی صاحب نے 18/مئی 2007ء کو ٹیلی فون پر دی۔
9. راقم کو یہ معلومات جناب محمد سلیم الرحمٰن اور پروفیسر شاہد حمید نے 18/مئی 2007ء کو ٹیلی فون پر جب کہ ڈاکٹر عطش درانی نے ایک بالمشافہہ ملاقات میں دیں۔
10. اِن معلومات کا مدار Ethnologue, 13th Editionپر ہے۔ ملاحَظہ کیجیے: http://www.ethnologue.com/print.asp وغیرہ۔

مآخذ:
الف: کتبِ لغت
1. Oxford English-Urdu Dictionary, by Shanulhaq Haqqee
2. Qaumi English-Urdu Dictionary, by Dr Jameel Jalibi
1. برقیاتی فرہنگ برائے کمپیوٹر (انگریزی-اردو)، مرکزِفضیلت برائے اردو اِطلاعیات، مقتدرہٴ قومی زبان، اسلام آباد
2. فرہنگِ اِصطلاحاتِ حاسبیات، شعبہٴ تصنیف و تالیف وترجمہ، جامعہٴ کراچی؛ مقتدرہٴ قومی زبان، اسلام آباد
3. سائنسی وفنّی ڈکشنری، اردو سائنس بورڈ، لاہور

ب: مجلات
1. ComputerWorld, Vol 13, April 15, 2007

ج: اِنٹرنیٹ سائٹس (چند منتخب سائٹس)
1.http://www.microsoft.com/middleeast/arabicdev/office/office2003/Proofing.aspx
2. http://www.multilingualbooks.com/onlinedicts-urdu.html#dicts
3. http://www.dictionary.com
4. http://www.thesaurus.com
5. http://www.reference.com

د: تکنیکی مشاورت
1. ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا، سابق پرنسپل، اورینٹل کالج، جامعہٴ پنجاب، لاہور (لسانی اور اِصطلاحاتی تشکیلات وغیرہ کے لیے)
2. ڈاکٹر عطش درانی، پراجیکٹ ڈائریکٹر، مرکزِفضیلت برائے اردو اِطلاعیات، مقتدرہٴ قومی زبان، اسلام آباد
3. محمد سہیل عمر، ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان، ایوانِ اقبال، ایجرٹن روڈ، لاہور

ہ: مواد کی فراہمی میں معاونت
اِس مقالے کی تیاری کے دوران میں مختلف مواقع پر، اور باربار، کئی اہلِ علم کی توجہ حاصل کی گئی جن میں ڈاکٹر وحید قریشی، ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا، جناب محمد سلیم الرحمٰن، پروفیسر شاہد حمید، ڈاکٹر سید خورشید حسن رضوی، ڈاکٹر جمیل جالبی، سید محمد ذوالکفل بخاری اور ڈاکٹر رفاقت علی شاہد شامل ہیں۔ میں اِن سب حضرات کا انتہائی شکرگزار ہوں۔
 
Top