ترانہءِ بیزاری

خلیل الرّحمٰن
25 جنوری 2013 ؁
ترانہءِ بیزاری
-------------------
خون کے بیوپار سے
جانوں کے خریدار سے
لاشوں کے انبار سے
نفرت کے پرچار سے
اپنوں کے خنجر آبدار سے
بستی کے سردار سے
غاصب کے وفادار سے
مذہب کے ٹھیکیدار سے
ضبط کے چوکیدار سے
مُفلس کے انکسار سے
عقیدت کے لاچار سے
سُخن کے بےکار سے
محبت کے بیمار سے
غنچوں کے انتظار سے
 

شمشاد

لائبریرین
بہت داد قبول فرمائیں۔
بس ایسے ہی آتے رہیے اور مسکراہٹیں بکھیرتے رہیے۔
 
Top