"تجھے مجھ سے ، مجھے تجھ سے جو بہت پیار ہوتا " (انور مسعود)

محمد فہد

محفلین
تجھے مجھ سے ، مجھے تجھ سے جو بہت پیار ہوتا
نا تجھے قرار ہوتا نا مجھے قرار ہوتا
تیرا ہر مرض الجھتا میری جانِ نا تواں سے
جو تجھے زکام ہوتا تو مجھے بخار ہوتا

جو میں تجھے یاد کرتا ، تجھے چھینکنا بھی پڑتا
میرے ساتھ بھی یقیناً ، یہی بار بار ہوتا
کسی چوک میں لگاتے جو چوڑیوں کا کھوکھا
تیرے شہر میں بھی اپنا کوئی کاروبار ہوتا
غم و رنج عاشقانہ ، نہیں کیلکولیٹرانہ
اسے میں شمار کرتا ، جو نہ بےشمار ہوتا
وہاں زیرِ بحث آتے ، خط و خال وخوئے خوباں
غمِ عشق پر انور جو کوئی سیمینار ہوتا
(انور مسعود)
 
Top