You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
تجلیات از حافظ مظہر الدین مظہر
حسنِ مستور ہوا جلوہ نما آج کی رات
چار سو پھیلے ہیں انوار و ضیا آج کی رات
مستیء کیف میں ڈوبی ہے صبا آج کی رات
سارے عالم پہ ہے اک رنگ نیا آج کی رات
نور کے جلووں میں لپٹی ہے فضا آج کی رات
سیر کو نکلا ہے اک ماہ لقا آج کی رات
حور و غلماں کی زباں پر ہیں خوشی کے نغمے
لبِ جبریل پہ ہے صلِ علی آج کی رات
انبیا ، منتظرِ دید کھڑے ہیں خاموش
چشم بر راہِ محمد ہے خدا آج کی رات
حسن نے رخ سے الٹ دی ہے نقابِ رنگیں
فائزِ جلوہ ہے خود جلوہ نما آج کی رات
حسن کیا ؟ عشق کو بھی آج ہی معراج ہوئی
حسن سے عشق ہم آغوش ہوا آج کی رات
شبِ معراج! ترے کشفِ حقائق کے نثار
کھل گیا عقدہ "لولاک لما" آج کی رات
تیرہ بختوں کے مقدر کو بدلنے والے!
مجھ سیہ بخت پہ بھی چشمِ عطا آج کی رات
ہے کھڑا در پر تمنائی و شیدا نور کا
خیر تیرے نور کی دے ڈال صدقہ نور کا
یہ بھی فیضان کرم ہے یہ بھی صدقہ نور کا
دامن دل میں لئے بیٹھا ہوں جلوہ نور کا
ہے کلامُ اللہ میں ایک ایک سورہ نور کا
نُور کے پیکر پہ اترا ہے صحیفہ نور کا
اُن کی صورت نور کی ہے ، اُن کا معنی نور کا
وہ مجسم نور ہیں اُن کا سراپا نور کا
"اُدنُ منی" سے کھلا ہم پر یہ عقدہ نور کا
بے محابا تھا شب معراج جلوہ نور کا
تھا حریم ناز میں بے پردہ جلوہ نور کا
نُور سے مل کر ہوا ٹھنڈا کلیجہ نور کا
میرے آقا ، میرے مولا ﷺ کا ہے روضہ نور کا
حشر میں سایہ فگن ہوگا یہ قبہ نور کا
جب رُخ سرکار ﷺسے ٹپکا پسینہ نور کا
بن گیا رخسار شہ کے گرد ہالہ نور کا
اُن کی بزم ناز ہے یا ایک حلقہ نور کا
رشک صد خورشید ہے اک اک ستارہ نور کا
ساقی ء تسنیم ﷺ! دے مجھ کو بھی جُرعہ نور کا
میری محفل بھی بنے اک دن نگینہ نور کا
مصحف روئے محمد ﷺ ہے صحیفہ نور کا
محو ، قرآن کی تلاوت میں ہے شیدا نور کا
ہیں مضامیں نعت کے یا ایک دریا نور کا
یم بہ یم ، طوفاں بہ طوفاں ہے سفینہ نور کا
ہے قبول شاہ دیں ﷺ ، ہر اک قرینہ نور کا
درد مندوں کی صدائیں ہوں کہ نغمہ نور کا
ہے درود سرور ﷺ عالم وظیفہ نور کا
میں تو کیا اللہ بھی پڑھتا ہے کلمہ نور کا
میں وہیں سے مانگتا ہوں ایک جلوہ نور کا
ماہ جس در پر کھڑا ہے لے کے کاسہ نور کا
میری شب کو بھی فروزاں کر بوصیری کی طرح
میں بھی لکھ کر لایا ہوں آقا ! قصیدہ نور کا
والشمس نگر عارضِ تابانِ محمد ﷺ
والیل ببیں کاکلِ پیچان محمد ﷺ
بردند مرا سوئے جناں حوروملائک
گفتند کہ این است ثنا خوان محمد ﷺ
من جانب شاہانِ زماں روئے نیارم
دریوزہ گرستم ز گدایاں محمد ﷺ
در وصفِ گلِ قدس کنم نغمہ سرائی
من بلبلِ خوش لہجہ بستانِ محمد ﷺ
ترساں نشود از الم نار جہنم
آنکس کہ زند دست ، بدامانِ محمد ﷺ
ایں حجتِ دعوائی مسلمانی ء ما بیں
داریم بدِل اُلفتِ یارانِ محمد ﷺ
مظہر چہ تواں کرد بیاں وصفِ جمالش
شد خالقِ کونین ثنا خوانِ محمد ﷺ
نغمہ ء نُور
شوق کو سرمدی لذتیں ہیں عطا ، مجھ کو حاصل ہے کیفِ دوام آجکل
ہے وظیفہ محمد ﷺ محمد ﷺ مرا ، حرزِ جاں ہے محمد ﷺ کا نام آجکل
ظُلمتِ شامِ غم کے سائے گھنے ، تیرگی نے بچھائے ہیں دام آجکل
میری دنیا میں پھر بھی سکوں ریز ہے جلوہ ء حسنِ ماہِ تمام آجکل
میرے خواجہ ! حوادث کے طوفان میں دے رہا ہے مزا تیرا نام آجکل
دل میں بھی ہے درود و سلام ان دنوں لب پہ بھی ہے درود و سلام آجکل
خستگی اُن سے دادِ وفا پائے گی میرے خواجہ کا ہے فیضِ عام آجکل
حُسن کو بھی ملیں گی نئی طلعتیں ، عشق کو بھی ملے گا مقام آجکل
منزلوں شوق کے کارواں گائیں گے میرا رنگین و تازہ کلام آجکل
میرے نغموں میں تاثیر ہے درد کی ، میری لے میں ہے سوزِ تمام آجکل
عشقِ خیر الوریٰ ہے میری زندگی ، عشقِ خیر الوریٰ ہے امام آجکل
عشق و مستی سے سرشار ہیں جان و دل ، عشق و مستی ہے میرا پیام آجکل
مٹ گئے مرحلے قرب اور بُعد کے ، ہے حضوری میں اُن کا غلام آجکل
جسم گو حجلہ ء نور سے دور ہے ، روح کا ہے مدینہ مقام آجکل
ہیں خیالوں میں رنگین جلوے بھرے ، ہیں فروزاں مرے صحن و بام آجکل
ہے نگہ میں کوئی مہ لقا ان دنوں ، ہے نظر میں کوئی خوش خرام آجکل
میرے ساقی کے فیضانِ رحمت سے ہے میکدے میں مجھے اذنِ عام آجکل
شیشہ لبریز ہے بادہ ء نور سے یثربی مے سے رنگیں ہے جام آجکل
عشق کے معجزے عقل سمجھے گی کیا ؟ معجزانہ ہے سارا نظام آجکل
اُن سے بے صوت ہوتی ہے اب گفتگو ، اُن سے بے واسطہ ہے کلام آجکل
جلوہ فروزِ محفلِ امکاں صلی اللہ علیک و سلم
نیرِ اعظم ، نیرِ تاباں صلی اللہ علیک و سلم
نقشِ جمیلِ صانعِ قدرت جلوہ نمائے نُورِ حقیقت
نورِ مجسم ، حُسنِ فروزاں صلی اللہ علیک و سلم
مرکزِ وحدت ، آیہ ء رحمت ، صدر نشینِ بزمِ قیامت
ساقی ء کوثر ، شافعِ عصیاں صلی اللہ علیک و سلم
اُمتِ عاصی کے رکھوالے ! کشتی ء دل کے کھیون ہارے
دل ہیں زخمی آنکھیں گِریاں صلی اللہ علیک و سلم
لاج ہے تیرے ہاتھ ہماری آن پڑی ہے ساعت بھاری
ہم ہیں اور باطل کے طوفاں صلی اللہ علیک و سلم
چشم کرم اے رحمتِ کامل ! ایک توجہ رہبرِ کامل
تیری اُمت ہے سرگرداں صلی اللہ علیک و سلم
آ اور کرم فرما اے جلوہ ء رعنائی
اب تو مری آنکھوں کی ڈھلنے لگی بینائی
سرکار ﷺ جب آئیں گے باشانِ دلآرائی
دیکھی نہیں جائے گی وہ حشر کی زیبائی
دل پر بھی عنایت کر جاں پر بھی عنایت کر
دل بھی ہے تمنائی جاں بھی ہے تمنائی
اب تیرے سوا کوئی مقصود نہیں میرا
اب تیری تجلی ہے اور عالمِ تنہائی
ممکن نہیں دنیا میں ہو کوئی حسیں ایسا
آئینہ ء وحدت ہے محبوب ﷺ کی یکتائی
اے وحشتِ دل لے چل صحرائے مدینہ میں
صحرائے مدینہ سے کیوں دور ہے سودائی ؟
قرباں ترے کوچے کی رخشندہ بہاروں پر
کونین کی رنگینی ، فردوس کی رعنائی
" کُن برسر تابوتم یک جلوہ بہ رعنائی
اے در لبِ لعلِ تو اعجازِ مسیحائی "