تجزیہ نگاروں کی موجیں (ڈاکٹر صفدر محمود)

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: روزنامہ جنگ، 11 اپریل 2009


ہمارے کچھ ”غیر مہربان“ دوستوں کا خیال ہے کہ آج کل ہمارے ملک میں تجزیہ نگاروں کی ”موجیں لگی“ ہوئی ہیں جبکہ کچھ مہربانوں کا خیال ہے کہ یہ سارا میلہ انہی کے لئے سجایا گیا ہے کیونکہ جس دن دہشت گردوں نے اپنی کارروائی بند کر دی یا امریکہ نے ڈرون حملے ختم کر دیئے یہ بیچارے تجزیہ نگار بے کار ہو جائیں گے۔ چنانچہ کچھ دوستوں نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ دراصل ہمارے تجزیہ نگار ہی اس جنگ کو ختم نہیں ہونے دیتے کیونکہ ان کی شہرت اور روزی اسی جنگ سے وابستہ ہے۔ ان کے امریکی تھنک ٹینکوں اور پالیسی سازوں سے رابطے ہیں یہ حضرات انہیں جنگ جیتنے کے مشورے بھی دیتے رہتے ہیں اور اکثر اوقات صلاح و مشورہ کے لئے امریکہ یاترا کے لئے بھی بلائے جاتے ہیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ درجن بھر تجزیہ نگاروں کی لاٹری نکلی ہوئی ہے آپ کوئی بھی ٹی وی چینل لگائیں عام طور پر وہی چہرے نظر آئیں گے اور وہی باتیں سننے کو ملیں گی۔ ان میں بعض حضرات تو اتنے ناگزیر ہو چکے ہیں کہ وہ ایک ایک دن میں دو دو تین تین چینلز بھگتاتے ہیں اور ذرا بھی نہیں تھکتے بلکہ یوں کہیئے کہ ایک ہی طرح کی باتیں ایک ہی دن میں تین تین چینلوں پر دہراتے ہیں لیکن مجال ہے کہ رٹے رٹائے سبق سناتے ہوئے ذرا بھی شرماتے ہوں۔ ویسے ان میں سے سینئر تجزیہ نگاروں کو یہ ایک خصوصی فائدہ حاصل ہے کہ وہ عام طور پر نیو یارک ٹائمز اور واشنگٹن ٹائمز جیسے اخبارات پڑھ کر آتے ہیں جن میں آج کل پاکستان پر خبروں اور تجزیوں کی بھرمار ہوتی ہے چنانچہ وہ نہایت خلوص سے وہ خبریں اور تجزیئے بیان فرما دیتے ہیں اور ساتھ ہی تھوڑا سا مرچ مصالحہ لگا کر مستقبل کے بارے میں بھی پشین گوئی کر دیتے ہیں جو عام طور پر غلط نکلتی ہے لیکن اگر اتفاق سے تھوڑی سی ٹھیک نکل آئے تو وہ اس کا ذکر کر کے سارا کریڈٹ لینا ہرگز نہیں بھولتے۔ یہ تو خیر سے سینئر تجزیہ نگاروں کا حال ہے رہے دیگر تجزیہ نگار تو وہ اپنی گفتگو کے جواہر پاروں میں ان تمام نایاب موتیوں کا ذکر کرتے ہیں جو خبروں کی صورت میں پاکستانی اخبارات کی زینت بن چکے ہوتے ہیں۔ جن لوگوں نے اخبارات پڑھے ہوتے ہیں ان کو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ دوبارہ اخبارات پڑھ رہے ہیں لیکن جن خوش قسمت حضرات نے اخبارات کے مطالعے کا بائیکاٹ کر رکھا ہے ان تجزیہ نگاروں کی گفتگو سے ان کی معلومات میں بیش بہا اضافہ ہو جاتا ہے۔

مزید پڑھیں۔۔
 

arifkarim

معطل
درست فرمایا۔۔۔۔ صحافیوں اور تجزیہ نگاروں کا اور کام ہی کیا ہے؟ عوام کو مزید الجھانا اور الو بنانا۔
 
Top