تازہ غزل اصلاح کی غرض سے پیش ہے

من

محفلین
یکجا کلام
بے ضرر سی چاہتوں کا ہمیں وہ صلہ دیا ہے
کوی خواب ہم ہوں جیسے ہمیں یوں بھلا دیا ہے

نہ چلی تھی کوی آندھی نہ ہوا کی سمت بدلی
*جو چراغ جل رہا تھا جانے کیوں بجھا دیا ہے

غمِ عاشقی دیا جب غمِ ہجر بھی دیا ہے
ہمیں غم دیا جو اس نے وہ بے انتہا دیا ہے

پہلے تو کی محبت پھر کیوں یہ تلخیاں سی
گو بٹھا کہ آسماں پہ ہم کو گرا دیا ہے

ترے حسن کے فسوں میں یوں الجھ کہ کھو گئے تھے
تری بے حسی نے جیسے جاناں جگا دیا ہے


منؔ میں جو خواہشیں تھیں سبھی ختم کر چکے ہیں
غم زندگی کو ہم نے بھی آساں بنا دیا ہے

منؔ
 

الف عین

لائبریرین
اتفاق سے ھر شعر میں اوزان کی غلطی ہے۔ بحر ہے متفاعلن فعولن، دو بار۔
یہ اکثر کہا جا چکا ہے کہ بڑی ے کو گرانا درست نہیں۔ بے انتہا اور بے ضرر کا ’بے‘ جیسے۔ اسی طرح ’جانے‘ کا الف بھی، چار حروفی لفظ میں جائز نہیں۔
متفاعلن میں دوسرا حرف متحرک ہے۔ ساکن نہیں ہو سکتا۔ ’پہلے‘ اور ’من‘ میں ایسا نہیں ہے۔
 

من

محفلین
اتفاق سے ھر شعر میں اوزان کی غلطی ہے۔ بحر ہے متفاعلن فعولن، دو بار۔
یہ اکثر کہا جا چکا ہے کہ بڑی ے کو گرانا درست نہیں۔ بے انتہا اور بے ضرر کا ’بے‘ جیسے۔ اسی طرح ’جانے‘ کا الف بھی، چار حروفی لفظ میں جائز نہیں۔
متفاعلن میں دوسرا حرف متحرک ہے۔ ساکن نہیں ہو سکتا۔ ’پہلے‘ اور ’من‘ میں ایسا نہیں ہے۔
جزاک اللہ
 
Top