تاریخ کے گمشدہ اوراق

ہمارےاصل ہیروز

۔۔۔۔۔۔الظاہر رکن الدین بیبرس سلطان شام ومصر۔۔۔۔۔
کس قدرافسوس کامقام ہے کہ ہم میں سے اکثرساتھیوں نے یہ نام پہلی بار سنا ہوگا۔!
حالانکہ عرب میں ابوالفتوح اورثانی صلاح الدین ایوبی ؒ سے ان کی شخصیت کوملقب کیا جاتاہے۔

رکن الدین بیبرس مملوک سلطنت کا نامور حکمران ہے۔ اس نے 1260ء سے 1277ء تک 17 سال مصر و شام پر حکومت کی۔ وہ ہلاکو خان اور دہلی کے غیاث الدین بلبن کا ہمعصر تھا۔
وہ نسلا ایک قپچاق ترک تھا (کرغیرستان کے رہنے والا)جسے غلام بنانے کے بعد قپچاق میں فروخت کردیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ منگولوں /خوارزمی لشکر کے دستہ نے اسے غلام بناکر شام وعراق میں فروخت کردیا تھا۔جس کوکوئی تاجرلینے کےلیے تیارنہ تھاآنکھ میں پیدائشی عیب کی وجہ سے۔
شنید ہے کہ ملک منصور حماۃ کے والی نے خریداتھا مگرآنکھ میں عیب کی وجہ سے واپس کردیاتھا۔پھرعلاء الدین ایدکین صالحی بندقداری جوکہ ایک قلعہ کاامیرتھا اس نے خریدلیااورسفروحضرمیں اپنے ساتھ معاون ِ خصوصی متعین کردیا۔
بندقداری کی کسی غلطی کی وجہ سے نجم الدین ایوب (سلطانِ مصر)نے سزا دی توبیبرس درمیان میں حائل ہوگیا جس کی وجہ سے بیبرس کوقید کرکے نجم الدین صالح ایوب کے پاس مصربھیجدیاگیا۔
جہاں پربیبرس کی بہادی جرات کودیکھ کرفوج کا اعلی ٰ عہدہ دے دیاگیا۔
647 ھج۔ / 1249 م منصورہ کی جنگ
فرانس کے لویس تاسع نے مصرپراس وقت حملہ کیا جب نجم الدین ایوب کا انتقال ہوچکاتھا اورنیاحکمران کوئی بنانہیں تھا ایسے میں امورِ ریاست سلطان کی اہلیہ شجرالدر سنبھال رہی تھی ، بیبرس کواسلامی لشکر کی قیادۃ سونبھ دی گئی بیبر س نے زبردست شکست ہی نہیں بلکہ لویس تاسع کوبھی پکڑ کر دارابن لقمان میں قید کردیا۔
 
Top