تاریخ کا عجیب ترین سپاہی ،شویشی یوکوی

ربیع م

محفلین
تاریخ کا عجیب ترین سپاہی



شویشی یوکوی کا شمار تاریخ کے عجیب ترین سپاہی کے طور پر ہوتا ہے یہ 1944 میں دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی فوج میں جزیرہ غوام guamپر تعینات تھا امریکیوں نے جب جزیرہ پر حملہ کیا تو یوکوی اپنے 9 ساتھیوں کے ہمراہ چھپنے کیلئے جنگل کی جانب بھاگ نکلا

ان دس پناہ گزینوں میں سے 7 محض 3 دن کے بعد ہی واپس آ گئے ،جبکہ یوکوی اپنے 3 ساتھیوں کے ہمراہ وہیں ٹھہرا رہا یہ تینوں گرفتاری کے خوف سے ایک دوسرے سے الگ ہو گئے تاکہ ان سب کو گرفتار نہ کیا جا سکے

یہ وقفے وقفے سے اپنی جگہ بدلتے رہے اور شکار پر اپنا گزارا کرتے رہے ، لباس اور بستر کیلئے جنگل کے پتوں کو استعمال کرتے ،یہاں تک کہ 1962 آپہنچا اور انھیں علم نہ تھا کہ جنگ ختم ہو چکی ہے!

1962 میں یوکوی کے دوستوں کی شدید طوفان کی وجہ سے وفات ہو گئی اس طوفان نے جنگل کے اکثر حصوں کو متاثر کیا۔ لیکن یوکوی زندہ باقی رہا یہاں تک کہ 1972 آن پہنچا جب کچھ کسانوں نے اسے پایا اور انھیں جنگ عظیم کے اختتام کا یقین دلانے کیلئے مجبوراً اسے گرفتار کرنا پڑا


انھوں نے اسے یقین دلایا کہ جنگ ختم ہو چکی ہے اور اسے چاہیے کہ اپنے ملک لوٹ جائے چنانچہ اس نے واپسی پر آمادگی ظاہر کی ۔

یوکوی کا کہنا ہے کہ کہ اس کو کچھ اوراق ملے جس میں جنگ کے خاتمے کا اعلان مذکور تھا لیکن اس نے اسے جنگی چال اور انھیں اپنے ٹھکانوں سے نکالنے کا حیلہ سمجھا!


کہا جاتا ہے کہ یہ جاپانی سپاہی 1997 میں لگ بھگ 82سال کی عمر میں فوت ہوا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
كيا اس" شویشی یوکوی" اور Hirō Onodaکے واقعہ میں مطابقت پائی جاتی ہے یا یہ ایک ہی واقعہ ہے؟
زیک
محمد وارث
کسی بھی چیز کے اوپر اگر "میڈ ان جاپان" لکھا ہو تو وہ اس بات کی نشانی ہوتی ہے کہ یہ چیز بڑھیا اور عمدہ معیار کی ہے، یہی حال "میڈ ان جاپان" فوجیوں کا تھا۔ جیسا کہ اوپر کے روابط سے ظاہر ہے کہ یہ ایک دو فوجی نہیں بلکہ کئی ایک فوجی تھے جو جنگ بند ہونے کے بعد بھی اپنے اپنے محاذوں پر بیس بیس تیس تیس سال ڈٹے رہے۔جاپانی فوجیوں کا جذبہ حب الوطنی اور جذبہ جانثاری نے اُن کو ناقابلِ شکست قسم کا حوصلہ دے دیا تھا۔ دوسری جنگ عظیم میں امریکہ نے اگر جاپان کے خفیہ کوڈ کا توڑ نہ کر لیا ہوتا تو نہ جانے کس قسم کے حالات پیش آتے۔ واضح رہے کہ میں سامراجی جاپان کی پالسیوں کی حمایت نہیں کر رہا، جاپانیوں نے مشرقِ بعید میں بالعموم اور چین میں بالخصوص بہت ظلم ڈھائے اور جن کہ اب معافی مانگتے پھرتے ہیں، میں صرف فوجیوں کے جذبے کی بات کر رہا ہوں، پالسیاں تو ڈکٹییٹرز، سیاستدان، جرنیل بناتے ہیں پیادوں بیچاروں کا پالسیوں سے کیا لینا دینا۔
 
Top