بے رنگ پھولوں کے لئے خوشخبری (فیصل عجمی)

ش زاد

محفلین
بے رنگ پھولوں کے لئے خوشخبری


جہاں سے بھی آئے
مگر روشنی اور خوابوں کے سب رنگ نظموں میں ہیں
( کسی گل بدن سے چرائے نہیں)
بچا کر مری آنکھ ۔ ۔ ۔ ان میں سے کچھ کو
زمیں سے دھنک تک
بہت کھل کے برسی ہوئی تیز بارش کی
رقصاں ہوا لے گئی جو باقی بچے ہیں
انہیں چار سُو ہاتھ پھیلائےبے رنگ پھولوں کو دے دوں
چلو ان پہ کچھ دن بہاروں کا موسم تو آئے
جہاں سے بھی آئے

فیصل عجمی
 
Top