بےبسی! از ایس ایس ساگر

سید عاطف علی

لائبریرین
ساغر صاحب ماشاء اللہ خوب ۔ایک دردناک حقیقت کو آپ نے افسانے کا روپ دیا ہے۔ظہیر بھائی کی تجاویز کے علاوہ میرے نزدیک یہ اقتباس بھی کچھ اضافی ہے

میری ناقص رائے ہے کہ افسانہ ایک آرٹ ہے یہ اپنے اندر خود کفیل ہونا چاہیے۔ مصنف کا الگ سے وعظ اس آرٹ کو بیساکی فراہم کرنے کے مترادف ہے۔

اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔آمین
اس قسم کا پیغام افسانے کے کسی نمایاں عنصر کے ساتھ پیوستہ کر کے پہنچایا جانا چاہیئے ۔ اس طرح افسانے کی ساخت متاثر نہیں ہوتی اور ایک بین السطور تصویر قاری تک چلی جاتی ہے ۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
آپ نے بہت اچھا لکھا ساغر بھائی۔۔۔۔ ہر جزو مکمل نبھایا۔ بقیہ ظہیراحمدظہیر بھائی نے بہت اچھا تبصرہ کیا ہے۔ میرا خیال ہے اس سے زیادہ مکمل تبصرہ نہیں ممکن۔ ماشاءاللہ۔۔۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
آپ نے بہت اچھا لکھا ساغر بھائی۔۔۔۔ ہر جزو مکمل نبھایا۔ بقیہ ظہیراحمدظہیر بھائی نے بہت اچھا تبصرہ کیا ہے۔ میرا خیال ہے اس سے زیادہ مکمل تبصرہ نہیں ممکن۔ ماشاءاللہ۔۔۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔۔۔
بھیا کیسے ہیں بہت دن سے بات ہی نہیں
آپکو پتہ ہے ساگر بھیا کے نام سے ہمیشہ ہمیں یہ گانا یاد آتا ہے گاگر اور ساگر rhythm بہت پسند ہے

 
آخری تدوین:
چھٹی ساتویں جماعت کے طالب علم کی حیثیت سے تو بہت عمدہ افسانہ ہے اور ایسی چھوٹی عمر میں رویوں پر گہری نظر قابل ستائش ہے۔
کیا ممکن ہے کہ پرانی تحریروں پر اب تجربے کی روشنی میں دوبارہ نوک پلک سنوار کر پیش کیا جائے تاکہ تصحیح اور نظرثانی شدہ تحریر بھی پڑھنے کو ملے۔
اس کے علاوہ نئی تحریروں کا بھی انتظار ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اچھا افسانہ ہے ساگر بھائی!

بے حسوں کو احساس کی دعوت دینا واقعی پرانا مضمون ہے لیکن ہے یہ سدا بہار ۔ بلکہ یوں کہیے کہ آج جب بے حسی بڑھ گئی ہے تو اس دعوت کی ضرورت اور بھی سوا ہو گئی ہے۔

شاد آباد رہیے۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بھیا کیسے ہیں بہت دن سے بات ہی نہیں
آپکو پتہ ہے ساگر بھیا کے نام سے ہمیشہ ہمیں یہ گانا یاد آتا ہے گاگر اور ساگر rhythm بہت پسند ہے

اللہ کا احسان ہے۔ آپ سنائیں کیسی ہیں اپیا؟
ساگر بھائی ہیں بھی نغمے طرح رواں دواں
 

لاریب مرزا

محفلین
خوبصورت تحریر ہے. انسانی رویوں کی بدصورتی کے پردے چاک کرتی تحریر!!

ساگر بھائی ، افسانہ آپ نے اچھا لکھا ہے ۔ زبان وبیان جاندار ہے ۔ منظر نگاری میں کامیاب رہے اگرچہ بہت ساری جگہوں پر اختصار سے کام لیا جاسکتا ہے ۔ مثلاً یہ جملہ" تیز ہوا سڑک کے دونو ں جانب کھڑے درختوں کی جھکی ہوئی ٹہنیوں کو جھولا جھلا رہی تھی۔ یوں بھی لکھا جاسکتا ہے " تیز ہوا سڑک کے دونوں جانب کھڑے درختوں کی جھکی ہوئی ٹہنیوں کو جھولا جھلا رہی تھی۔ "

موضوع البتہ متداول ہے ۔ اس موضوع پر اتنا کچھ لکھا گیا ہے کہ اب کسی نئی بات کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی ۔ بہتر ہوتا کہ اس سارے معاملے کا کوئی نیا پہلو اجاگر کرتے۔

تکنیک پر بات کی جائے تو ایک دو سقم سامنے آتے ہیں ۔ اگرچہ افسانہ "تھرڈ پرسن" میں لکھا گیا ہے لیکن اس کے باوجود مصنف غیر جانبدار نہیں رہ سکا ۔ مزارِ مبارک ، لحدِ مبارک ، لحدِ اقدس وغیرہ قسم کا اظہاریہ استعمال کیا ہے ۔
بوڑھے کا کردار بیان کرتے ہوئے یہ جملہ" دنیا میں اس کا واحد سہارا ایک بیٹا تھا۔ آج اس نے بھی بیوی کی طرفداری کرتے ہوئے اس کو گھر سے باہر نکال دیا تھا۔" غیر متعلقہ ہے ۔ اچانک سے کہانی میں درآتا ہے اور کہانی میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کرتا ۔ یہ جملہ حشو و زائد کے ضمن میں آئے گا ۔ س کے بغیر بھی کہانی کا مضمون مکمل رہتا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ

بھائی ، تھوڑا لکھے کو بہت جانئے ۔ اس خط کو تار سمجھئے اور اپنے مکمل اسمِ گرامی سے آگاہی بخشئے ۔ :):):)

دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا

میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے!!

:)
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
ظہیر بھائی کی تجاویز کے علاوہ میرے نزدیک یہ اقتباس بھی کچھ اضافی ہے
میری ناقص رائے ہے کہ افسانہ ایک آرٹ ہے یہ اپنے اندر خود کفیل ہونا چاہیے۔ مصنف کا الگ سے وعظ اس آرٹ کو بیساکی فراہم کرنے کے مترادف ہے۔
بہت شکریہ یاسر بھائی۔ آپ نے درست نشان دہی کی ہے۔دل سے آپ کا ممنون ہوں۔
اس قسم کا پیغام افسانے کے کسی نمایاں عنصر کے ساتھ پیوستہ کر کے پہنچایا جانا چاہیئے ۔ اس طرح افسانے کی ساخت متاثر نہیں ہوتی اور ایک بین السطور تصویر قاری تک چلی جاتی ہے ۔
سید عاطف علی بھائی۔ آپ نے بہت مفید مشورہ دیا ہے۔ بہت شکریہ ۔ اللہ تعالٰی آپ دونوں بھائیوں کو جزائے خیر دے۔ آمین۔
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
آپ نے بہت اچھا لکھا ساغر بھائی۔۔۔۔ ہر جزو مکمل نبھایا۔ بقیہ ظہیراحمدظہیر بھائی نے بہت اچھا تبصرہ کیا ہے۔ میرا خیال ہے اس سے زیادہ مکمل تبصرہ نہیں ممکن۔ ماشاءاللہ۔۔۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔۔۔
نیرنگ خیال بھائی۔
آپ کی حوصلہ افزائی ڈھیروں خون بڑھا دیتی ہے۔ بہت بہت شکریہ آپ کا۔
دعا کے لیے تہہ دل سے آپ کا ممنون و متشکر ہوں۔ اللہ تعالٰی آپ پر ہمیشہ اپنی رحمتوں اور برکتوں کا سایہ رکھے۔ آمین۔
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
چھٹی ساتویں جماعت کے طالب علم کی حیثیت سے تو بہت عمدہ افسانہ ہے اور ایسی چھوٹی عمر میں رویوں پر گہری نظر قابل ستائش ہے۔
نوازش آپ کی محب علوی بھائی۔ اس حوصلہ افزائی اور پذیرائی پرتہہ دل سے آپ کا ممنون ہوں۔
کیا ممکن ہے کہ پرانی تحریروں پر اب تجربے کی روشنی میں دوبارہ نوک پلک سنوار کر پیش کیا جائے تاکہ تصحیح اور نظرثانی شدہ تحریر بھی پڑھنے کو ملے۔
بھیا۔ دو پرانی تحریریں "کبوتربازی" اور "بے حسی۔ بےبسی" پیش کر چکا ہوں۔ باقی بھی ان شاءاللہ وقتاً فوقتاً پوسٹ کرتا رہوں گا۔محفل پر تحریریں رکھنے کا مقصد یہی ہے کہ احباب کے مشوروں سے ان کی نوک پلک سنواری جائے۔
اس کے علاوہ نئی تحریروں کا بھی انتظار ہے۔
ایک نئی تحریر "معراج عشق" کے عنوان سے محفل پر پیش کر چکا ہوں۔ جب وقت ملے تو پڑھ کر اپنی قیمتی رائے سے نوازیے گا۔
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
اچھا افسانہ ہے ساگر بھائی!

بے حسوں کو احساس کی دعوت دینا واقعی پرانا مضمون ہے لیکن ہے یہ سدا بہار ۔ بلکہ یوں کہیے کہ آج جب بے حسی بڑھ گئی ہے تو اس دعوت کی ضرورت اور بھی سوا ہو گئی ہے۔

شاد آباد رہیے۔ :)
محمداحمد بھائی۔
حوصلہ افزائی اور پذیرائی کے لیے تہہ دل سے ممنون و متشکر ہوں۔ آپ کا بہت شکریہ۔
اللہ آپ کو سلامت رکھے۔ آمین۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
"ہائے بے چارہ بدنصیب!"

"شاید اس کی قسمت میں یہی لکھا تھا۔ خدا کو یہی منظور تھا۔ "
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ساگر بھیا منظر نگاری میں تو آپ کو کمال ہوتا جا رہا ہے۔ کسی بھی صورتحال کا تجزیہ کرنے اور اس کے حل کے بجائے ہمیں یہی جملے سننے کو ملتے ہیں ۔
ایک اچھی تحریر ۔ لکھتے رہئے ۔
 
Top