بے اولاد. اظہر فراغ

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اظہر فراغ کی ایک خوبصورت نظم

"بے اولاد..........."

اسے معلوم ہے شاید
ادھورے رنگ کی تصویر ہوتی ہے
کہانی
کیسے کرداروں کے کم پڑنے سے بے توقیر ہوتی ہے
وہ جب بھی دیکھتی ہے
خالی گہوارے میں رکھے
آرزؤں سے
بنے ننھے سویٹر کو
گلہ کرتی ہے مجھ سے اس طرح جیسے
مری مٹھی میں ہو تریاق اس
زہرِ اذیت کا
اسے میں روز کہتا ہوں
کبھی تقدیر پر تدبیر کی پیوند کاری سے مسائل حل نہیں ہوتے
مگر کیسے
وہ بازو پر بندھی منت کی ڈوری توڑ سکتی ہے
وہ عورت ہے
اسے محسوس ہوتا ہے
فقط تکمیل ہی اس کے تحفظ کی ضمانت ہے
کبھی تو یوں بھی ہوتا ہے
جب اس کی گود کا خالی پن اس پر فقرے کستا ہے
چلا لیتی ہے اکثر کام میرے بچپنے سے
میری مصنوعی شرارت کے
کسی
بوسیدہ جذبے سے
اور اک میں ہوں
جو اس کارِ مسلسل کی اداکاری سے تنگ آ کر
اثاثے
دونوں جسموں کے
مسیحاؤں کے اس بازار میں لے جانے والا ہوں
جہاں زرخیز اور بنجر کی پیمائش ذرا آسان ہوجائے
بھلے میرا
بھلے اس کا کوئی نقصان ہو جائے.
 
مدیر کی آخری تدوین:
اظہر فراغ کی ایک خوبصورت نظم

"بے اولاد..........."

اسے معلوم ہے شاید
ادھورے رنگ کی تصویر ہوتی ہے
کہانی
کیسے کرداروں کے کم پڑنے سے بے توقیر ہوتی ہے
وہ جب بھی دیکھتی ہے
خالی گہوارے میں رکھے
آرزؤں سے
بنے ننھے سویٹر کو
گلہ کرتی ہے مجھ سے اس طرح جیسے
مری مٹھی میں ہو تریاق اس
زہر - اذیت کا
اسے میں روز کہتا ہوں
کبھی تقدیر پر تدبیر کی پیوند کاری سے مسائل حل نہیں ہوتے
مگر کیسے
وہ بازو پر بندھی منت کی ڈوری توڑ سکتی ہے
وہ عورت ہے
اسے محسوس ہوتا ہے
فقط تکمیل ہی اس کے تحفظ کی ضمانت ہے
کبھی تو یوں بھی ہوتا ہے
جب اس کی گود کا خالی پن اس پر فقرے کستا ہے
چلا لیتی ہے اکثر کام میرے بچپنے سے
میری مصنوعی شرارت کے
کسی
بوسیدہ جذبے سے
اور اک میں ہوں
جو اس کار - مسلسل کی اداکاری سے تنگ آ کر
اثاثے
دونوں جسموں کے
مسیحاؤں کے اس بازار میں لے جانے والا ہوں
جہاں زرخیز اور بنجر کی پیمائش ذرا آسان ہوجائے
بھلے میرا
بھلے اس کا کوئی نقصان ہو جائے.
عمدہ شراکت ۔۔۔خوش رہیں ۔۔۔سلامت رہیں۔۔مشکلیں سب کی رب آسان کرے ۔۔بے اولادوں کو نیک اور فرمابردار اولاد نرینہ عطا کرے آمین
 
Top