بی بی سی: پاکستان سر کاٹ کر 'طوایفوں' کو سزا

بی بی سی: دو عورتوں کے سر، ' فحش حرکات' کرنے پر کاٹ دئے گئے۔ پوری خبر یہاں ہے
http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/6983692.stm

ان دو عورتوں کو رکشہ سے اتار کر ایک کار میں ڈالا گیا اور بعد میں ان کی سر بریدہ لاشیں برآمد ہوئیں۔ دونوں پر 'فحاشی' الزام تھا۔ جس کے لئے کسی عدالت، کسی قاضی، کسی قانون کی ضرورت نہیں محسوس کی گئی۔

کوئی بتائے کہ بنا مرد کے کوئی فحاشی ہوسکتی ہے؟ اب تک کتنے مردوں کو'فحاشی' کے الزام میں سزا دی گئی ہے؟

والسلام،
 
بی بی سی: دو عورتوں کے سر، ' فحش حرکات' کرنے پر کاٹ دئے گئے۔ پوری خبر یہاں ہے
http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/6983692.stm

ان دو عورتوں کو رکشہ سے اتار کر ایک کار میں ڈالا گیا اور بعد میں ان کی سر بریدہ لاشیں برآمد ہوئیں۔ دونوں پر 'فحاشی' الزام تھا۔ جس کے لئے کسی عدالت، کسی قاضی، کسی قانون کی ضرورت نہیں محفوظ کی گئی۔

کوئی بتائے کہ بنا مرد کے کوئی فحاشی ہوسکتی ہے؟ اب تک کتنے مردوں کو'فحاشی' کے الزام میں سزا دی گئی ہے؟

والسلام،
فاروق صاحب
یہ نام نہاد روشن خیالی کا دور دورہ ہے، ایک طرف امریکہ سے باتیں ہورہی ہیں بی بی سے مذاکرات تو دوسری طرف مذہبی لوگوں سے باتیں۔ یہ مفادپرستی نہیں تو اور کیا۔
اصل میں ہم اپنی روایات (وہ والی روایات نہیں جو آپ کہتے ہیں( پر عمل کرتے۔ دین سے ہمارا کوئی سروکار نہیں۔
میں اصل میں سندھ کی صورتحال بتاؤں ، آپ کو تو پتہ ہے کارو کاری کے بارے میں۔ یہ اصل میں غیرت کے نام پر قتل نہیں ہوتا مگر زمینی حقائق اور ہیں اور یہ کچھ مخصوص اضلاع کا مسئلہ ہے۔
ان دو خواتین کو قتل کرنا دین اسلام کی دھجیاں اڑانے کے مترادفہ ہے جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون
یہ جہاد کے نام پر سراسر بہیمانہ قتل ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت عطا فرمائے۔ آمین!
فاروق صاحب! درست فرمایا آپ نے کہ اگر وہ فحاشی کی مرتکب تھیں تو وہ مرد حضرات کہاں ہیں جو اس فعل میں ان کے ساتھ شریک تھے۔
شاید ان قاتلوں کو گھاس نہ ڈالی ہو گی ان "فاحشات" نے "اور قوّامُون" ہونے کا فائدہ اٹھا کر ان "مجاہدین" نے عورت پر ظلم کی تاریخ میں ایک اور مثال کا اضافہ کر دیا۔:(
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
بہت ہی زیادتی ہوئی ہے واقعی بہت ظلم ہوا ہے
لیکن میرے ذہن میں ایک بات بالکل نہیں اتی کہ کوئی بھی کام سرحد میں ہوں چاہے وہ ذاتی دشمنی کی بنا ہو یا جائیداد کا تنازعہ یا گھریلو ناچاقی کی وجہ لیکن اگر بغیر ثبوت کے ہوں تو مجاہدین کے کے کھاتے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس سستے ذمہ دار ہے ؟ اللہ اکبر کبیرا
 

ساجد

محفلین
یہ ایک مخصوص ذہنیت رکھنے والے لوگوں کی جہالت کا نتیجہ ہے۔ اور یہ شیطان صفت لوگ شکلِ مومناں میں ہی اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کرتے ہیں۔
بہ امرِ محال اگر یہ خواتین فحاشی کی مرتکب بھی تھیں تب بھی اس بہیمانہ اقدام کی کوئی گنجائش نہیں ہے ،نہ مذہب میں اور نہ قانون میں۔
یہاں میں ظہور احمد سولنگی کے تجزئیے سے متفق ہوں کہ ایسی بہت ساری وارداتوں کے پیچھے اندرون سندھ کی طرح صوبہ سرحد اور فاٹا کے بعض علاقوں میں بھی غیرت کے نام پر ہونے والے قتال کے پیچھے حقیقت کچھ اور ہی ہوتی ہے۔ طبقاتی اونچ نیچ بھی اس کا بڑا سبب ہے۔​
 
اس میں یہ پہلو عجیب ہے کہ وہ دونوں خواتین ایک رکشے میں جارہی تھیں، رکشہ روک کر ان کو کار میں ڈالا گیا اور پھر یہ سلوک کیا گیا۔ آہستہ آہستہ تعلیم کی روشنی اور قرآن و سنت کی روشنی اپنے ہم وطنوں میں پہنچانی ضروری ہے۔ تاکہ ہم انصاف کے تقاضوں کو پورا کرسکیں۔

سوال:
پتہ نہیں یہ کونسا اسلام کا ورژن ہے کہ رکشے میں‌جاتی خواتین کو 'فحاشی' کے الزام میں‌بنا کسی سرکاری عدالت میں مقدمہ چلائے قتل کردیا جائے۔ اور اس فحاشی میں کسی مرد کی شراکت شامل نہ ہو؟

والسلام،
 
اس میں یہ پہلو عجیب ہے کہ وہ دونوں خواتین ایک رکشے میں جارہی تھیں، رکشہ روک کر ان کو کار میں ڈالا گیا اور پھر یہ سلوک کیا گیا۔ آہستہ آہستہ تعلیم کی روشنی اور قرآن و سنت کی روشنی اپنے ہم وطنوں میں پہنچانی ضروری ہے۔ تاکہ ہم انصاف کے تقاضوں کو پورا کرسکیں۔

سوال:
پتہ نہیں یہ کونسا اسلام کا ورژن ہے کہ رکشے میں‌جاتی خواتین کو 'فحاشی' کے الزام میں‌بنا کسی سرکاری عدالت میں مقدمہ چلائے قتل کردیا جائے۔ اور اس فحاشی میں کسی مرد کی شراکت شامل نہ ہو؟

والسلام،
ہم اسلامی نہیں روایتی مسلمان ہیں، قرآن سے رجوع ہی نہیں کرتے جو جی میں آتا ہے اس کو اسلام سمجھتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
بہت ہی زیادتی ہوئی ہے واقعی بہت ظلم ہوا ہے
لیکن میرے ذہن میں ایک بات بالکل نہیں اتی کہ کوئی بھی کام سرحد میں ہوں چاہے وہ ذاتی دشمنی کی بنا ہو یا جائیداد کا تنازعہ یا گھریلو ناچاقی کی وجہ لیکن اگر بغیر ثبوت کے ہوں تو مجاہدین کے کے کھاتے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس سستے ذمہ دار ہے ؟ اللہ اکبر کبیرا
وعلیکم السلام و رحمۃاللہ ،
واجد حسین صاحب ، ایسی بات نہیں ہے کہ کوئی اس کو مجاہدین کے کھاتے میں ڈال رہا ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ایسے لوگ گرفتاریوں کے بعد اپنے جرائم کی جو توجیہہ پیش کرتے ہیں وہ خطرناک حد تک اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کا سبب بنتی ہے اور عالمی ذرائع ابلاغ ان کے بیانات کو اچھال کر مسلمانوں کو ایک وحشی قوم کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ میں پہلے بھی بہت بار عرض کر چکا ہوں کہ ایسے قاتلوں اور درندوں کی سرکوبی کے لئیے علماء حضرات کو آگے آنا چاہئیے کیوں کہ یہ سب سے زیادہ انہی کے کاز کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
اس کی ایک حالیہ مثال تو گوجرانوالہ کا غلام سرور ہے جو خود کو مولوی کہلواتا تھا ایک وزیرہ کے قتل میں ملوث ہوا اور پھر اس جرم کو بزعم خود اسلام کے نفاذ کے لئیے ایک کوشش قرار دے کر اسے جہاد کہتا رہا۔
 

خاور بلال

محفلین
دیے گئے لنک سے خبر پڑھ کر اندازہ ہوا کہ یہ کاروائی اسلام پسندوں کو بدنام کرنے کیلئے ہے۔ اب اگر عزیزانِ محفل بھی اس خبر کو پڑھ کر اسلام پسندوں کی طرف انگلی اٹھائیں اور مجاہدین کو موردِ الزام ٹھہرائیں تو یہ بجائے خود ایک انتہا پسندی ہے۔

ظاہر ہے اسلام کولمبس نے دو ہفتے پہلے ہی تو دریافت کیا ہے اور اتنے مختصر عرصے میں عزیزانِ محفل کیسے جان سکتے ہیں کہ اسلام کس فکر کا نام ہے۔ عرض ہے کہ عرب مجاہدین سید قطب اور عبداللہ عزام جیسے جید علماء کی تحریک کا نتیجہ ہیں۔ طالبان دیوبند مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں اور گلبدین حکمت یار سید ابوالاعلیٰ مودودی کی فکر سے متاثر ہوکر جہاد کے علمبردار بنے۔ افغانستان میں یہی تین معروف طبقات برسرِ پیکار ہیں اور پاکستان میں بھی انہی کا زیادہ اثر ہے۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ ان تینوں طبقات کی فکر میں اذیت پسندی اور بربریت کا شائبہ تک نہیں۔ اور جو لوگ اپنے نیشنل انٹرسٹ کی بِنا پر انکی تحریک میں شامل ہوئے ان کو بھی بے مہار نہیں چھوڑ دیا گیا۔ سو کسی کے حواسِ خمسہ ٹھیک ٹھیک کام کررہے ہوں تو وہ کبھی اتنی بھونڈی بات منہ سے نہیں نکال سکتا۔

یہ بات بھی سب جانتے ہیں کہ جنسی درندگی کس قوم کا خاصہ رہی ہے۔ صرف ایک مثال سن لیجیے بی بی سی سے نشر ہونے والی دستاویزی فلم میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صرف امریکا کے کیتھولک چرچوں میں چند سالوں کے دوران جنسی جرائم کےساڑھے چار ہزار کیس سامنے آچکے ہیں خیال رہے یہ امریکا کے آزاد خیال معاشرے کی نہیں بلکہ وہاں کے مذہبی طبقے کی بات ہورہی ہے جو پاک دامنی کا دعویٰ کرتے ہیں اسی سے اندازہ لگالیں کہ عام معاشرے کا کیا حال ہوگا۔ رہی بات بربریت اور اذیت پسندی کی توجنہوں نے صابرہ اور شتیلہ کے فلسطین مہاجر کیمپوں میں قتلِ عام کیے۔ جنہوں نے بوسنیا میں مسلمانوں پر نشانے بازی کی مشقیں کیں اور یورپی اقوام کو اس کھلی بربریت کیلئے دعوتِ عام دی۔ جو سر تا پا جنسی درندے ہیں ظاہر ہے ایسی بربریت کا مظاہرہ انہیں کے مقامی ایجنٹ کرسکتے ہیں۔مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ ہر بات کو ہضم کرنے کے مرض میں مبتلا ہوگیا ہے۔ کچھ نہ کرنے کیلئے تاویلات کی کمی نہیں اور جو لوگو کچھ کررہے ہیں ان کے خلاف یہودیوں کی صف میں کھڑے ہونے کیلئے تیار۔

مذکورہ کاروائی کے حوالے سے مجاہدین کا لفظ جس چابکدستی سے ایک صاحب نے استعمال کیا اسی سے ان کی ہوشیاری کا اندازہ ہوتا ہے۔ اتنا مشکل سوال انہوں نے لمحے میں حل کردیا۔۔۔ تالیاں۔ ظاہر ہے جہاد کی حیثیت اسلام میں دو کوڑی کی ہے اور مجاہدین دودھ پیتے بچے ہیں، اس لیے جس کا دل چاہے ان کی تحقیر کرے۔ نسلی غلامی بھی بڑی چیز ہوتی ہے انسان آزاد ہوجاتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ ابھی تک غلام ہے۔ سوال یہ ہے کہ مجاہدین جو ملتِ اسلامیہ کا سب سے غیرت مند طبقہ ہیں ان کیخلاف پراپیگنڈہ کسے زیب دیتا ہے؟

بھینسوں کو حساس موضوعات پر تبصرے کی دعوت اسی لیے نہیں دی جاتی کہ ان کے خیالات میں بھی بھوسے کی مہک ہوتی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
دیے گئے لنک سے خبر پڑھ کر اندازہ ہوا کہ یہ کاروائی اسلام پسندوں کو بدنام کرنے کیلئے ہے۔ اب اگر عزیزانِ محفل بھی اس خبر کو پڑھ کر اسلام پسندوں کی طرف انگلی اٹھائیں اور مجاہدین کو موردِ الزام ٹھہرائیں تو یہ بجائے خود ایک انتہا پسندی ہے۔

ظاہر ہے اسلام کولمبس نے دو ہفتے پہلے ہی تو دریافت کیا ہے اور اتنے مختصر عرصے میں عزیزانِ محفل کیسے جان سکتے ہیں کہ اسلام کس فکر کا نام ہے۔ عرض ہے کہ عرب مجاہدین سید قطب اور عبداللہ عزام جیسے جید علماء کی تحریک کا نتیجہ ہیں۔ طالبان دیوبند مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں اور گلبدین حکمت یار سید ابوالاعلیٰ مودودی کی فکر سے متاثر ہوکر جہاد کے علمبردار بنے۔ افغانستان میں یہی تین معروف طبقات برسرِ پیکار ہیں اور پاکستان میں بھی انہی کا زیادہ اثر ہے۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ ان تینوں طبقات کی فکر میں اذیت پسندی اور بربریت کا شائبہ تک نہیں۔ اور جو لوگ اپنے نیشنل انٹرسٹ کی بِنا پر انکی تحریک میں شامل ہوئے ان کو بھی بے مہار نہیں چھوڑ دیا گیا۔ سو کسی کے حواسِ خمسہ ٹھیک ٹھیک کام کررہے ہوں تو وہ کبھی اتنی بھونڈی بات منہ سے نہیں نکال سکتا۔

یہ بات بھی سب جانتے ہیں کہ جنسی درندگی کس قوم کا خاصہ رہی ہے۔ صرف ایک مثال سن لیجیے بی بی سی سے نشر ہونے والی دستاویزی فلم میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صرف امریکا کے کیتھولک چرچوں میں چند سالوں کے دوران جنسی جرائم کےساڑھے چار ہزار کیس سامنے آچکے ہیں خیال رہے یہ امریکا کے آزاد خیال معاشرے کی نہیں بلکہ وہاں کے مذہبی طبقے کی بات ہورہی ہے جو پاک دامنی کا دعویٰ کرتے ہیں اسی سے اندازہ لگالیں کہ عام معاشرے کا کیا حال ہوگا۔ رہی بات بربریت اور اذیت پسندی کی توجنہوں نے صابرہ اور شتیلہ کے فلسطین مہاجر کیمپوں میں قتلِ عام کیے۔ جنہوں نے بوسنیا میں مسلمانوں پر نشانے بازی کی مشقیں کیں اور یورپی اقوام کو اس کھلی بربریت کیلئے دعوتِ عام دی۔ جو سر تا پا جنسی درندے ہیں ظاہر ہے ایسی بربریت کا مظاہرہ انہیں کے مقامی ایجنٹ کرسکتے ہیں۔مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ ہر بات کو ہضم کرنے کے مرض میں مبتلا ہوگیا ہے۔ کچھ نہ کرنے کیلئے تاویلات کی کمی نہیں اور جو لوگو کچھ کررہے ہیں ان کے خلاف یہودیوں کی صف میں کھڑے ہونے کیلئے تیار۔

مذکورہ کاروائی کے حوالے سے مجاہدین کا لفظ جس چابکدستی سے ایک صاحب نے استعمال کیا اسی سے ان کی ہوشیاری کا اندازہ ہوتا ہے۔ اتنا مشکل سوال انہوں نے لمحے میں حل کردیا۔۔۔ تالیاں۔ ظاہر ہے جہاد کی حیثیت اسلام میں دو کوڑی کی ہے اور مجاہدین دودھ پیتے بچے ہیں، اس لیے جس کا دل چاہے ان کی تحقیر کرے۔ نسلی غلامی بھی بڑی چیز ہوتی ہے انسان آزاد ہوجاتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ ابھی تک غلام ہے۔ سوال یہ ہے کہ مجاہدین جو ملتِ اسلامیہ کا سب سے غیرت مند طبقہ ہیں ان کیخلاف پراپیگنڈہ کسے زیب دیتا ہے؟

بھینسوں کو حساس موضوعات پر تبصرے کی دعوت اسی لیے نہیں دی جاتی کہ ان کے خیالات میں بھی بھوسے کی مہک ہوتی ہے۔

جناب خاور صاحب! فدوی ہی وہ "صاحب" ہے جس کی تعریف میں آنجناب رطب اللسان ہیں، یعنی مجاہد کا لفظ استعمال کرنے والا "صاحب"۔

سب سے پہلے بندہ کو یہودیوں کی صف میں شامل کرنے، بھینس کا رتبہ عطا فرمانے اور تالیاں پیٹنے پر آپ کا شکریہ! (ان فنون میں آپ کافی طاق لگتے ہیں)

شاید آپ انگریزی زبان سے بھی اتنا ہی نا بلد ہیں جتنا اسلام کی اصل تعلیم سے اور آپ کے دماغ میں ملاؤں کی جانب سے جہاد کے غلط مفہوم کا خناس انتہائی بری طرح بھر دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ اصل ربط پر وہ خبر انگریزی میں‌ہونے کے باعث اس کا مفہوم اور مطلب سمجھنے سے قاصر رہے اور جوشِ خطابت میں کبھی مجھ غریب پر چڑھ دوڑتے دکھائی دیتے ہیں اور کبھی امریکا میں جنسی جرائم کا رونا روتے نظر آتے ہیں۔

میں کوشش کرتا ہوں کہ آپ کی آنکھوں پر بندھی اس پٹی کو کھول سکوں، اس خبر کا پہلا پیرا گراف کچھ یوں ہے:
Suspected "Islamic militants" in north-western Pakistan have beheaded two women they accused of being prostitutes, police say​

اور آپ کی خدمتِ اقدس میں اس کا ترجمہ بھی حاضر ہے:
پولیس کے مطابق مشتبہ "اسلامی مجاہدین" نے شمال مغربی پاکستان میں دو خواتین کے سر قلم کر دیے جن پر فاحشات ہونے کا الزام تھا۔
Islamic militant کا ترجمہ "اسلام پسند" نہیں بلکہ "اسلامی مجاہدین" یا "اسلامی عسکریت پسند" ہے۔ اور یہی مستند ترجمہ ہے۔ ذیل کا ربط ملاحظہ ہو:
http://urduseek.com/dictionary?index=1&efilter=militant&R1=English&sCriteria=2

اب ذرا ڈکشنری کا سہارا لے کر ہی سہی لیکن اس پوری خبر کو اس کی تمام تر جزئیات کے ساتھ پڑھنے کی زحمت فرما لیجیے تا کہ آپ کو اندازہ ہو سکے کہ یہ نہ تو مجھ "صاحب" کی اختراع ہے اور نہ ہی بی بی سی کی اسلام دشمنی بلکہ پولیس کا بیان ہے۔

اور اگر آپ ایک نظر اسی دھاگے پر ساجد صاحب کے مندرجہ ذیل تبصرہ پر بھی ڈال لیتے (جو اردو میں ہی تھا) تو آپ کو اس خوبصورت اور مفرح کلام کی ضرورت پیش نہ آتی:
ایسی بات نہیں ہے کہ کوئی اس کو مجاہدین کے کھاتے میں ڈال رہا ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ایسے لوگ گرفتاریوں کے بعد اپنے جرائم کی جو توجیہہ پیش کرتے ہیں وہ خطرناک حد تک اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کا سبب بنتی ہے اور عالمی ذرائع ابلاغ ان کے بیانات کو اچھال کر مسلمانوں کو ایک وحشی قوم کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

ویسے خاور صاحب!
اسلام میں جہاد کی اہمیت دو کوڑی کی تو یقیناً نہیں لیکن جس جہاد (اسلحہ اور ہتھیاروں سے لیس) کی فوقیت کا آپ اور دوسرے صاحبان ذکر فرماتے چلے آ رہے ہیں جہاد کی تمام اقسام میں اس قسم کے جہاد کا درجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے یقیناً کم ترین ضرور قرار دیا ہے۔ شاید آپ کے مطالعہ میں نہیں آیا کہ ایک غزوہ سے واپسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا کہ "اب ہم جہادِ اصغر سے جہادِ اکبر طرف لوٹے ہیں"۔

حیرت ہے کہ آپ لوگ افضل اقسام کا ذکر ہمیشہ گول کیوں کر جاتے ہیں اور قوم کو صرف کم ترین درجہ کے جہاد کی طرف ہی کیوں مائل کرتے ہیں؟

صد افسوس! بات دو خواتین کے بہیمانہ قتل سے شروع ہوئی تھی جسے آپ نے نہ جانے کس کس ملک اور کوچہ کی سیر کروا دی اور خاکسار کو کیا کیا خطابات سے نواز دیا۔

فاروق صاحب! براہِ مہربانی آئندہ کسی انگریزی خبر کا حوالہ دیتے وقت اس کا لفظی اردو ترجمہ بھی کر دیا کریں۔ بہتوں کا بھلا ہو گا۔ شکریہ!
 
بھائیو۔ میں آپ سب کی توجہ اس طرف دلانا چاہتا ہوں۔ کہ ذاتی حملوں سے گریز کریں۔ اور صرف موضوع پر بامعنی بات کیجئے۔ کسی سے اختلاف کا مطلب یہ نہیں‌کہ ہم اس کو طرح طرح کے خطاب سے نوازیں؟ جواب میں وہ آپ کو خطابات سے نوازے گا اور پھر آپ ایک دوسرے کو خطابات سے ہی نوازتے رہ جائیں گے اور اصل موضوع ایک طرف پڑا رہ جائے گا۔

آئیے ہم یہاں ایک اصول بناتے ہیں۔ جب بھی کوئی شخص موضوع سے ہٹ کر ذاتی حملہ کرے، جس پر ذاتی حملہ ہوا ہے وہ ذاتی حملہ کرنے والے سے معافی طلب کرے اور ذاتی حملہ کرنے والا جب تک اس ذاتی حملہ کی معافی نہ مانگ لے اور اس پوسٹ سے ذاتی حملے والے جملے حذف نہ کردے، اس ذاتی حملہ کرنے والے کو کوئی بھی جواب نہ دے۔

والسلام۔
 

فاتح

لائبریرین
بھائیو۔ میں آپ سب کی توجہ اس طرف دلانا چاہتا ہوں۔ کہ ذاتی حملوں سے گریز کریں۔ اور صرف موضوع پر بامعنی بات کیجئے۔ کسی سے اختلاف کا مطلب یہ نہیں‌کہ ہم اس کو طرح طرح کے خطاب سے نوازیں؟ جواب میں وہ آپ کو خطابات سے نوازے گا اور پھر آپ ایک دوسرے کو خطابات سے ہی نوازتے رہ جائیں گے اور اصل موضوع ایک طرف پڑا رہ جائے گا۔

آئیے ہم یہاں ایک اصول بناتے ہیں۔ جب بھی کوئی شخص موضوع سے ہٹ کر ذاتی حملہ کرے، جس پر ذاتی حملہ ہوا ہے وہ ذاتی حملہ کرنے والے سے معافی طلب کرے اور ذاتی حملہ کرنے والا جب تک اس ذاتی حملہ کی معافی نہ مانگ لے اور اس پوسٹ سے ذاتی حملے والے جملے حذف نہ کردے، اس ذاتی حملہ کرنے والے کو کوئی بھی جواب نہ دے۔

والسلام۔

بہت شکریہ فاروق صاحب!
مجھے یہ بازاری لہجہ اور خطابات برے ضرور لگے تھے اور جواباً گو کہ میں نے خاور صاحب کو کسی ایسے ویسے خطاب سے نہیں نوازا لیکن میرا لہجہ بہرحال سخت تھا۔


خاور صاحب! سخت لہجے پر میری طرف سے معذرت!
 
۔ شاید آپ کے مطالعہ میں نہیں آیا کہ ایک غزوہ سے واپسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا کہ "اب ہم جہادِ اصغر سے جہادِ اکبر طرف لوٹے ہیں"۔

حیرت ہے کہ آپ لوگ افضل اقسام کا ذکر ہمیشہ گول کیوں کر جاتے ہیں اور قوم کو صرف کم ترین درجہ کے جہاد کی طرف ہی کیوں مائل کرتے ہیں؟

صد افسوس! بات دو خواتین کے بہیمانہ قتل سے شروع ہوئی تھی جسے آپ نے نہ جانے کس کس ملک اور کوچہ کی سیر کروا دی اور خاکسار کو کیا کیا خطابات سے نواز دیا۔

فاروق صاحب! براہِ مہربانی آئندہ کسی انگریزی خبر کا حوالہ دیتے وقت اس کا لفظی اردو ترجمہ بھی کر دیا کریں۔ بہتوں کا بھلا ہو گا۔ شکریہ!

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
فاتح بھائی بہت اچھی دلیل دی ہے لیکن ذرہ یہاں بھی ایک نظر ڈالیں۔


واجد
 

فاتح

لائبریرین
واجد صاحب،
وعلیکم السلام!

آپ کی پوسٹ میں سے دو اقتباس ذیل میں درج ہیں:
جہاد بالنفس :۔اس سے مراد کفار کے مقابلے میں دین کی سر بلندی کے لیے جان کی قربانی پیش کرنا یا مشقت اٹھانا اور دین کی حمایت میں ہتھیار اٹھانا ہے۔
یعنی حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "چھوٹے جہاد سے بڑے جہاد کی طرف آگئے "۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا "یا رسول اللہ جہاداكبر كونسا جہاد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "دل (جان)کا جہاد "(گویا کفار سے لڑنا چھوٹا جہاد ہے اور دل کی ریاضت بڑا جہادہے) اور اس کو حدیث کی شکل میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ اس کی برکت سے مسلمانوں کے جزبات کا رخ اسلام کے دشمنوں کی بجائے اپنی جانوں ہی کی طرف مڑ جائے اور وہ طبلہ ود یگر آلات مو سیقی کی تھاپ و ساز پر تالیاں بجاکر اور قوالوں بلکہ (قوالنوں ) کے شریعت اسلامی کے منافی کلام پر جھوم جھوم کرداد دیتے ہوئے عشق و مستی میں اتنے مست و مخمور ہوں کہ اپنی حقیقت ، حیثیت و مقام کو بھول کر صوفی ڈانس میں اتنے مشغول ہو جائیں کہ ان کو اصل فریضہ جہاد و قتال سرے سے یاد ہی نہ رہے۔
چلو جی قصہ مختصر

ان مصنف صاحب نے تو قصہ ہی پاک کر دیا۔ جو حدیث کلاشنکوف چلانے کو تزکیہ نفس سے کم تر قرار دے وہ "من گھڑت" ہے۔ لیکن یہ احسان ہے ان کا کہ انہوں نے قرآنی آیت کو من گھڑت نہیں لکھا بلکہ صرف اسے "ب" کے ترجمہ میں ہی الجھانے پر اکتفا کیا ہے۔ جب کہ تیسرا حیران کن فلسفہ یہ ہے کہ کفار کو قتل کرنے کے علاوہ تمام حسنات "طبلہ"، "موسیقی"، "تالیاں پیٹنا" اور "ڈانس" کے مشابہ ہیں۔

اللہ ہمیں ہدایت عطا فرمائے اور ہمیں دین کو سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
 

خاور بلال

محفلین
عزیز بھائی فاتح نے میری کمزور انگریزی کی طرف توجہ دلائی، گویا بیچ چورا ہے میں ہنڈیا پھوڑ دی۔ اب تو منہ چھپانے کو بھی جگہ نہیں مل رہی، کاش چلو بھر پانی ہو تا اور میں۔۔۔۔آ اے عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں۔ کانوں میں سرگوشیاں سنائی دے رہی ہیں اے میرے ہمنشیں چل کہیں اور چل، اس چمن میں اب اپنا گزارہ نہیں۔ لیکن معاف کیجیے گا غیر مصدقہ باتوں کو آگے بڑھانے کا شغل کسی زمانے میں ہمارے محلے کی خالہ لاؤڈ اسپیکر کرتی تھیں۔ سنی سنائی خبروں کو اس طرح بیان کرنا گویا یہ آنکھوں دیکھا واقعہ ہو۔ آپ چاہیں تو اسی بنیاد پر فاتح صاحب کو اردو محفل کی خالہ لاؤڈ اسپیکر قرار دے سکتے ہیں۔ افواہوں کے انجکشنوں پر پلنے بڑھنے والے لوگ افواہوں کو ایسی لذت اور چٹخارے لے لے کر بیان کرتے ہیں کہ توبہ توبہ۔ ارے بھائی اور کچھ نہیں تو دروغ گوئی کے پیشہ ورانہ تقاضے ہی پورے کرلیے ہوتے۔ ظاہر ہے یہاں ٹافیوں اور چیونگم کے ذائقوں پر بات نہیں ہورہی بلکہ ایک حساس موضوع پر بات ہورہی ہے، لہٰذا ضروری تھا کہ آپ اپنے تبصرے میں واضح کردیتے کہ یہ آپکا نہیں بلکہ پولیس کا کہنا ہے۔ اچھا خاصہ پولیس کا بیان آپ کے تبصرے میں پہنچتے پہنچتے آپ کا بیان ہوگیا۔ گویا آپ نے اپنے اور پولیس میں فرق کرنا ضروری نہیں سمجھا؟ یہ ضروری بھی نہیں۔ خیر سے ہماری پولیس بے ضمیری کی علامت ہے اور کیوں نہ ہو، حرام مال سے اور کیا توقع کی جاسکتی ہے؟

پولیس کے مطابق یہ کام اسلامی عسکریت پسندوں کا ہے۔ مگر فاتح صاحب کے تجزیے کے کیا کہنے۔ ان کے تبصرے میں کہیں ذکر نہیں کہ یہ پولیس کی رپورٹ ہے۔ اس رپورٹ کی تصدیق کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ پولیس کی رپورٹ ہے۔ پولیس کا نام آتے ہی ہماری قوم کے ایماندار حضرات کی ٹانگیں تھر تھر کانپنے اور جیبیں انااللہ وانا الیہ پڑھنے لگتی ہیں۔ اور اب تو پولیس کی نسبت گلی کا کتا زیادہ فرض شناس معلوم ہوتا ہے۔ کم از کم کسی کوبلاوجہ تو نہیں کاٹتا۔اگر اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے پولیس کا ذکر ہی نہ کیا جائے تو خبر کا زاویہ ہی تبدیل ہوجائے گا۔ جسے دیکھو چور دل میں لیے پھرتا ہے۔ سوچتا کچھ ہے کہتا کچھ ہے۔ فاتح صاحب کی یہ اچھی بات ہے کہ انہوں نے جو سوچا وہی بیان کردیا۔ یہ بجائے خود ایک قیمتی بات ہے۔ البتہ انسان کی رائے کو بازار اور منڈی سے نہیں آنا چاہئیے۔ بہر حال یہ طے ہے زندگی غیرت کا نام ہے اور اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ زندہ ہونے کی اداکاری ہے۔

حق کی راہ میں آزمائشیں اٹھانا اور وقت پڑے تو راہِ خدا میں جان دینا کس کے نفس کو عزیز ہے؟ اگر اس کا جواب مل جائے تو مذکورہ حدیث کا جواب خود سے خود مل جائے گا (اسکے لیے کامن سینس کو زحمت دینی پڑے گی)۔

میرا اختلاف ذاتی نہیں تھا اسی لیے میں اپنی ذات کیلیے فاتح کی معذرت قبول کروں یہ ممکن نہیں۔ البتہ اگر فاتح بھائی اپنی غلطی سے رجوع کرکے پہلے صفحے پر موجود اپنا تبصرہ حذف کرلیں تو میں اپنا اختلاف بھلاکر اپنے سگنیچر میں بھی معافی نامہ ڈالنے کیلئے تیار ہوں۔ اس سے زیادہ کیا انکساری کا مظاہرہ کروں؟

آخر میں فاتح بھائی کا وہ تبصرہ جس سے مجھے اختلاف ہے
انا للہ و انا الیہ راجعون
یہ جہاد کے نام پر سراسر بہیمانہ قتل ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت عطا فرمائے۔ آمین!
فاروق صاحب! درست فرمایا آپ نے کہ اگر وہ فحاشی کی مرتکب تھیں تو وہ مرد حضرات کہاں ہیں جو اس فعل میں ان کے ساتھ شریک تھے۔
شاید ان قاتلوں کو گھاس نہ ڈالی ہو گی ان "فاحشات" نے "اور قوّامُون" ہونے کا فائدہ اٹھا کر ان "مجاہدین" نے عورت پر ظلم کی تاریخ میں ایک اور مثال کا اضافہ کر دیا۔
 

ساجد

محفلین
فاتح، اور کریں معذرت۔ :)
نبیل صاحب ،
میری رائے ہے کہ یہ دھاگہ ہی حذف کر دیا جائے۔
خاور بھیا ، اتنا غصہ نہیں کرتے بھائی۔ میں بھی مجاہد رہ چکا ہوں (افغان ، روس جنگ میں)۔
اس لئیے جب بھی مجاہدین پر بات ہوتی ہے میں خاموشی میں ہی عافیت سمجھتا ہوں کیونکہ ،
"آنکھ نے جو دیکھا ہے لب پہ آ سکتا نہیں"۔
ہمیں اب حقیقتوں سے آنکھیں ملانے کی ہمت اپنے اندر پیدا کر لینی چاہئیے۔​
 

فاتح

لائبریرین
ساجد بھائی! آپ کی وضاحت کا شکریہ تو ادا کیا ہے لیکن میں اس دھاگے کو حذف کرنے کے حق میں نہیں کہ اس سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے مثلاً نت نئے خطابات جو مجھے دیے جا رہے ہیں (کتے سے بدتر پولیس جس میں اور مجھ میں کوئی فرق نہیں، پیشہ ور دروغ گو، بے غیرت اور خالہ لاؤڈ سپیکر وغیرہ:grin::grin::grin:) اور مزید ایسی ہی ایمان افروز اصطلاحات وغیرہ۔
 

ساجد

محفلین
ساجد بھائی! آپ کی وضاحت کا شکریہ تو ادا کیا ہے لیکن میں اس دھاگے کو حذف کرنے کے حق میں نہیں کہ اس سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے مثلاً نت نئے خطابات جو مجھے دیے جا رہے ہیں (کتے سے بدتر پولیس جس میں اور مجھ میں کوئی فرق نہیں، پیشہ ور دروغ گو، بے غیرت اور خالہ لاؤڈ سپیکر وغیرہ:grin::grin::grin:) اور مزید ایسی ہی ایمان افروز اصطلاحات وغیرہ۔
فاتح بھائی ،
ہمیں بے حد قلق ہے کہ ہم ، مابدولت ہو کر بھی آپ کو کوئی خطاب عطا نہ کر سکے ۔ :grin:
ملاحظہ فرمائی ہماری بے بسی؟؟؟ :)
 
Top