بہبودِ عامہ ۔ قسط 3

قیصرانی

لائبریرین
محترم اجمل صاحب، میں نے آپ کی بات پڑھی اور کسی حد تک اپنی ناقص عقل کے مطابق سمجھی

مجھے ایسا لگا کہ ہمارا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ تعلیم تو موجود ہے لیکن “ہر چند ہے کہ نہیں ہے“ والی بات ہے۔ یعنی تعلیم میں معیار ہونا، یا تعلیم بامقصد ہونا نہیں ہے۔ کیا میں درست سمجھا ہوں؟

یعنی تعلیم ہمیں صرف کمانے کی طرف کچھ سہولت دیتی ہے، ہمارے شعور کو جلا نہیں بخش رہی۔ ہماری زندگی کو آسان نہیں بنا رہی

اگر میں نے یہاں تک کچھ بات کو درست طور پر سمجھا ہے تو براہ کرم بتائیے گا تاکہ میں سلسلہ کلام کچھ اور بڑھا سکوں اور حقوق اور ان کے ساتھ جڑے فرائض کے بارے بات کچھ بڑھا سکوں
 

قیصرانی

لائبریرین
وعلیکم السلام جناب۔ شکریہ کہ آپ نے اتنی توجہ کی۔ اس ضمن میں میرا لکھا ہوا پڑھا اور اس پر اپنی رائے سے نوازا۔ تعلیم وہ تعلیم ہوتی ہے جو انسان کی بہتری کے لئے کام کرے نہ کہ اس کی برتری کے لئے، یہ میرا ماننا ہے

باقی آپ نے کہا کہ

کوڈ:
اصل مقصد انسانیت کی سربلندی ہے جو بدقسمتی سے ہمارے ملک میں بہت کم ہے ۔ میں اسی سلسلہ کو بالکل نچلی سطح سے شروع کرنا چاہتا ہوں ۔

اس ضمن میں کیا میں‌ یہ توقع رکھ سکتا ہوں کہ آپ اس کی کچھ وضاحت کریں گے؟ کیونکہ بہت سے ممبران آپ کی اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن شاید یہ سوچ کر جواب نہیں لکھتے کہ ہو سکتا ہے ان کی بات غلط ہو اور ان کی بات کا مذاق اڑایا جائے۔ اگر آپ کی طرف سے کچھ تفصیلی ابتداء ہو تو میرا خیال ہے کہ اس دھاگے پر اور اس جیسے دیگر دھاگوں پر دوستوں کی آمد بڑھ جائے گی
 

قیصرانی

لائبریرین
کوئی بات نہیں جناب۔ کم از کم میں تو منتظر رہوں گا۔ اس طرح کے دھاگے کم از کم میرے لئے دلچسپی کا باعث ہوتے ہیں اور شاید اس ضمن میں کچھ کر بھی سکوں
 

قیصرانی

لائبریرین
اجمل صاحب، بالکل درست کہا کہ ہم لوگ نہ صرف خود اپنے اردگرد کا خیال نہیں رکھتے بلکہ وہ لوگ جو اس طرح کا کوئی کام کریں، ان کو بھی اپنے طنز کا نشانہ بناتے ہیں

ذہنی پستی یا کم علمی کہہ لیں، کی بڑی وجہ ان پیشوں کی تحقیر ہے جو جسمانی مشقت کا کام کرتے ہیں۔ انہیں‌ کم معاوضہ دے کر، ان کی تذلیل کرکے ہم لوگ بڑی محنت سے اس قابل ہوتے ہیں کہ دوسروں کی اچھائی کو بطور برائی کے دیکھ سکیں
 
Top