بھیڑئیے ۔۔۔۔۔۔ س ن مخمور

loneliness4ever

محفلین

بھیڑئیے



دل چاہتا ہے خوب چیخوں، ایسی صدا لگائوں کے سماعت کا کلیجہ پھٹ جائے، اتنا رئوں کہ وہ سب بہا لے جائوں جس نے من کو آج پھر جلا ڈالا ہے، مگر میں ایسا کچھ نہیں کرنے جا رہا ، ہاں بس اتنا کرنے جا رہا ہوں کہ آج پھر ایک سچ احباب کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں، ایک ذمہ داری مزید ان کے کندھوں پر ڈال رہا ہوں جو اس فقیر کی تحاریر کو محض تفریح سمجھ کر نہیں پڑھتے۔

اپنی آنکھیں کھولیں تو معلوم پڑتا ہے کہ اب ایسی کوئی جگہ محفوظ نہیں جہاں ہماری کھلی آنکھیں شرم اور جھجھک سے جھکتی نہیں ہیں، نہ چاہتے ہوئے بھی کچھ نہ کچھ ایسے منظر سامنے آ جاتے ہیں جو ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے گھر میں موجود عورت چاہے وہ ہماری بیٹی ہو،بہن ہو، بیوی ہو، ماں ہو ۔۔ وہ ایسے مناظر نہ دیکھے جن کو دیکھ کر ہم شرمندہ ہو جاتے ہیں،ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے میڈیا پر آنے والے واہیات پروگرام ہمارے چھوٹے دیکھیں۔۔۔۔ کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے بے راہ روای ، بے حیائی سے محفوظ رہیں، اس لئے ہم کوشش کرتے ہیں کہ ہم ان کو ایسی باتوں سے، ایسے مناظر سے دور رکھیں جو ان کی سوچ پر برا اثر ڈالے ۔۔۔۔ اس ہی کوشش میں باپ ، بھائی، بیٹا لگا رہتا ہے مگر افسوس یہ اس سرزمین پر بسنے والی بھیڑ کا ایک انتہائی مختصر جماعت کی سوچ ہے ، اگر یہ سوچ پاکستان میں بسنے والی بھیڑ میں عام ہو جاتی تو آج فقیر ایسا کچھ نہیں لکھتا، یہ نوے کی دہائی میں لکھی گئی وقت کے ایک بڑے نام کی لکھی ہوئی کہانی فقیر کے ہاتھ لگی۔۔۔ فقیر نے اس کو پڑھنا شروع کیا اور پھر مزید پڑھ نہ پایا۔ فقیر سمجھا وہ بڑوں کے لئے لکھی گئی کوئی کہانی پڑھ رہا ہے مگر افسوس وہ کہانی تو بچوں کے لئے لکھی گئی تھی۔۔۔۔۔۔فقیر کو یقین ہے آج بھی کوئی باپ، ماں نہیں چاہے گی کہ اس کی اولاد ایسی کہانی پڑھے جس میں کہانی کا ولن جوان لڑکیوں کو بنا کپڑے اپنے سامنے حاضر کرتا ہے، ان کو نچواتا ہے ۔۔۔ آخر یہ لکھنے والے کے ذہن کی کسی بند کوٹھری کی گند تھی جو اس نے نوے کی دہائی میں اپنے قلم سے اوراق پر الٹی تھی۔ یہ ایسی قے ہےجس کی بو بچپن میں کچے اذہان کو ایسامتاثر کرے گی جس کا خمیازہ آنے والے وقت میں اس کی نسل کو بھرنا پڑے گا۔۔۔۔حیرت ہوتی ہے لوگ ایسا گندہ کیسے لکھ لیتے ہیں اور جو لکھتے ہیں وہ اپنے گھر کی عورتوں کو کس نظر سے دیکھتے ہونگے۔ محتاج اور معذور اذہان۔۔۔۔ اور ایسے ہی کئی لوگوں کو افسوس اردو ادب کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔۔۔ سب کیچڑ ہی کیچڑہے اور اس کیچڑ کو پڑھ کر معمار کیچڑ تو پھیلا سکتا ہے، مگر صفائی نہیں کر سکتا۔اپنی نگاہ سے دیکھ لیں ، اور سمجھ جائیں کہ یہ کس قلم کی کارستانی ہے اور کس ناشر کے کرتوت ہیں۔

Image_0001a_zpsl0qgdohb.jpg
Image_0001_zpsq0pfzvyi.jpg

Image_0002_zpsnccs7yr9.jpg

Image_0004_zpsd7r5a539.jpg


یہ بھیڑئیے ہیں جو اپنے قلم سےخیانت کر تے رہے ہیں، یہ بھیڑئیے ہیں جو ہمارے غفلت کے سبب ہماری نسلوں میں زہر اتار رہے ہیں۔ یہ بھیڑئیے ہیں جن کی سزا تنہائی کے سوا کچھ نہیں۔۔۔ یہ اپنی تنہائی میں ہی اپنی موت مر جائیں گے۔

لکھنے کے لئے بہت کچھ ہے ، مگر فقیر صرف اتنا کہے گا اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور اپنے بچوں کو ایسی چیزوں سے دور رکھیں جو ان کے اذہان میں بے حیائی کے خیالات ڈالے۔کوشش کریں ہمیشہ بچوں کو وہ کہانیاں دیں جو آپ نے خود پڑھ لی ہوں، وہ کارٹون دیکھنے کی اجازت دیں جو آپ دیکھ چکے ہوں، ان کو انٹرنیٹ پر بٹھا کر غافل نہ ہوں ، کم عمری میں ان کو موبائل فون دے کر ان سے دشمنی نہ کریں۔۔۔ ورنہ وقت ہم کو بھی مجرموں کی فہرست میں لکھ دے گا۔


گستاخ

س ن مخمور
امر تنہائی

 

نازنین شاہ

محفلین
جی جناب loneliness4ever س ن مخمور صاحب ہم متفق ہیں آپ سے ۔ ۔
یہ تو نوے کی دہائی کی بات ہے اور آپ نے صرف ایک مثال پیش کی ہے یقینا ایسا اور بھی بہت سارا مواد ہوگا ۔
اگر آج کے دور پہ نظر دوڑائیں تو آپ جیسی نتھری اور صاف سوچ رکھنے والے والدین کے لیئے یہ دور ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ وہ اپنے گھر کو مقدور بھر کوشش کر کے ان آلائشوں سے پاک رکھ بھی لیں تو گھر سے باہر کی دنیا سے کیسے بچا پائیں اپنی اولاد کو ۔ ۔
بہر حال آپ نے ایک حساس دل کی آواز کو الفاظ کی صورت میں ڈھال کر ہمارے دور کے ایک المیے کی طرف اشارہ کیا ہے اللہ آپ کو اس کا اجر خیر دے اور ہم سب کے بچوں کو ان الاثشوں سے محفوظ رکھے آمین
 

loneliness4ever

محفلین
جی جناب loneliness4ever س ن مخمور صاحب ہم متفق ہیں آپ سے ۔ ۔
یہ تو نوے کی دہائی کی بات ہے اور آپ نے صرف ایک مثال پیش کی ہے یقینا ایسا اور بھی بہت سارا مواد ہوگا ۔
اگر آج کے دور پہ نظر دوڑائیں تو آپ جیسی نتھری اور صاف سوچ رکھنے والے والدین کے لیئے یہ دور ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ وہ اپنے گھر کو مقدور بھر کوشش کر کے ان آلائشوں سے پاک رکھ بھی لیں تو گھر سے باہر کی دنیا سے کیسے بچا پائیں اپنی اولاد کو ۔ ۔
بہر حال آپ نے ایک حساس دل کی آواز کو الفاظ کی صورت میں ڈھال کر ہمارے دور کے ایک المیے کی طرف اشارہ کیا ہے اللہ آپ کو اس کا اجر خیر دے اور ہم سب کے بچوں کو ان الاثشوں سے محفوظ رکھے آمین


آپ کی دعا پر صد آمین ۔۔۔۔۔۔۔ مالک کرم فرمائے ہمارے اوپر، ہم ظالم ہیں اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں
مالک ہمیں شیاطین کے شر سے بچنے کی توفیق عطا فرما اور استقامت دے ایمان پر ۔۔۔۔۔ آمین

عزیز بہن!!
افسوس پندرہ بیس سال پہلے جس نسل کو اخلاق کا درس دینا تھا اس کو ایسی چیزیں پڑھنے کو
دی گئیں ..... ایسا ذہن بنایا گیا جس کا نتیجہ ہم آج دیکھ رہے ہیں ... ہم کل بھی اپنی
مصروف زندگی میں الجھے ہوئے تھے اور آج بھی .... ہم آج نیٹ ، موبائل اور دیگر
میڈیا اور چیزوں سے آنکھیں چرا رہے ہیں، اپنے بچوں کا ان چیزوں کے استعمال پر کوئی
چیک نہیں لگائے رکھے ہیں پھر کل کوئی یہ نہ کہے کہ زمانہ برا ہے ، ہم اپنے ہاتھوں
زمانے کو برا کر رہے ہیں ... ہماری خاموشی، ہماری معاشی ذمہ داری، خوب سے خوب
کمانے کی جستجو ہمیں لے ڈوبے گی ...... ہم اپنے ہاتھوں اخلاق تباہ کر رہے ہیں


ہم کل خاموش تھے، ہمارے چھوٹے آج باریک لباس ، چست کپڑوں کو جدید وقت کی
پہنچان سمجھ کر اپنی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں، ہم اپنے گزرے کل پر خود سیاہی مل رہے
ہیں ..... کل عورت کا باریک یا چست لباس ہماری نظروں کو چبھتا تھا مگر آج ہماری
نئی نسل کو اس کو دیکھنے، اپنانے میں کوئی قباحت نہیں محسوس ہوتی، اور اب یہ سب
عام ہے،سوچیں جب کل ان کا نفس، ان کی نئی نسل یہ دیکھ دیکھ کر اکتا جائے گی تو وقت
کے تقاضوں کے نام پر نفس کی بھوک مٹانے کے لئے وہ باریک اور چست کپڑوں کو بھی ہٹانا
عام بات بنا سکتے ہیں ...... جو ہو گیا سو ہو گیا، کوشش کریں اپنے آج سے اپنے گزرے
کل اور آنے والے کل کو بچا لیں

ابن صفی مرحوم جن کی کتابوں کی فروخت کے لئے کبھی سرورق پر عورت کی ضرورت نہیں تھی
آج مارکیٹ میں ان کی ہر کتاب پر دیگر عمران سیریز کی طرح عورت کا چہرہ نمایا ں ہے
یہ عورت کیا تماشہ ہے؟؟؟ جس کو جب چاہا مرد نے اپنے مفاد کے لئے استعمال کرلیا
میرے رب کی تخلیق ہے جس کی عزت اور احترام لازم ہے، مگر آج نہ مرد پیچھے ہے اور
نہ عورت اپنے ہی ہاتھوں اپنا وقار کم کر رہے ہیں

ایمان رخصت ہو رہا ہے ، کوشش کریں جس حد تک اپنی نئی نسل کو بچا سکیں بچا لیں
بے شک بہت مشکل کام ہے مگر اس کام کی مشکل کو دیکھ کر ہم اپنی ذمہ داری سے
منہ تو نہیں موڑ سکتے، کل مر گئے تو اس بابت تو تکلیف میں نہیں ہونگے ہم

ہماری خاموشی ہمارا جرم ہے


اللہ توکل پر نیک کام کرنے کا ارادہ کریں ، بچوں پر نظر رکھیں، گھر میں ایسا ماحول دیں کہ
باہر کی دنیا ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے ۔۔۔۔۔ اللہ پر توکل کریں پھر باقی کام اللہ آسان کر دے گا
ہم گھر کو درست کر سکتے ہیں وہ کریں ۔۔۔۔۔ کچھ بعید نہیں باہر کی دنیا کی برائیوں کی جانب
دلوں کو رغبت ہی نہ حاصل ہو۔ ہمارا کام عمل کرنا ہے بہتری کے لئے، اللہ کی رضا کے لئے
اور جب کام اللہ کی رضا کے لئے ہو تو نتیجے کی فکر کس کو ہونی ہے

اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ........... آباد رہیں ... آمین صد آمین
 

جاسمن

لائبریرین
کہاں کہاں سے بچائیں؟ میں بھی ایسے ہی پریشان پوتی ہوں کہ ہم اپنے بچوں کو کیسا پاکستان دے کے جائیں گے؟ ہماری نسلیں کس ماحول میں رہیں گی؟ کیا بنے گا ان کا؟
آج میرا بیٹا پوچھنے لگا کہ اس کا ایک بڑا ہم جماعت اس کے پیچھے بیٹھتا ہے اور بہت گندی باتیں کرتا ہے۔ گالیاں دیتا ہے اور جب میں نا سمجھی سے اسے دیکھتا ہوں تو ہنستا ہے۔ اماں!مجھے بتائیں میں کیا کروں؟ استانیاں اسے کچھ نہیں کہتیں۔ بڑی استانی بھی خاموش ہیں۔نجانے کیوں!استانی سے بھی کہہ دیتا ہے کہ مجھے آپ سے پیار ہے۔ اماں! وہ بڑا ہے چودہ پندراں سال کا۔ بڑی استانی سے کہتا ہے آپ بہت اچھی لگ رہی ہیں۔ میں اب کیا کروں؟ میں بہت تنگ ہوتا ہوں؟
بیٹا آپ اسے کہو کہ گالیاں دیان بہت بری بات ہے اور اللہ اور اللہ کے نبی کو سخت نا پسند ہے۔
اماں! وہ ایسی باتوں کو کہتا ہے کہ یہ کتابوں میں بہت لکھی ہیں۔ وہاں سے پڑھتے ہی رہے ہیں،نئی بات کرو۔
اچھا! "میں سوچ میں پڑ گئی کہ اب مکتب جاؤں؟استانی سے ملوں،بڑی استانی سے بات کروں؟ کیا کروں؟؟؟؟
اماں! اگر اس کی شکایت کریں تو کہتا ہے نہ یار ہم دوست ہیں ،ایسا ظلم نہ کیا کرو،"وغیرہ۔۔
اچھا بیٹآ تم بھی اُس کے سامنے کوئی انوکھا(اس کے لئے) سوال رکھ دیا کرو۔ یہ بتاؤ پیارے نبی ﷺ سے حضرت جبرائیل علیہ اسلام نے وحی کا پہلا لفظ کیا کہا تھا؟
بلکہ تم اس سے پہلے کوئی موضوع چھیڑ دیا کرو۔۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
چیخ کی صدا کافی بلند ہوئی ہے ۔ بہت کم لوگ ایسے حساس ہوتے ہیں ۔ نوے کی دہائی کو چھوڑیے ۔ لٹریچر بچوں کو دینے سے پہلے چیک اینڈ بیلنس رکھنا چاہیے ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہو رہا ہے ۔ بہت خوب تحریر ہے
 
Top