ریاض مجید بھڑک اُٹھنے کو شرارے کی ضرورت تھی اُسے - ریاض مجید

عمران خان

محفلین
بھڑک اُٹھنے کو شرارے کی ضرورت تھی اُسے
خس تھا اور ایک اشارے کی ضرورت تھی اُسے
میری جھولی میں پکے پھل سا اُسے گرنا تھا
ایک، بس ایک اشارے کی ضرورت تھی اُسے
آپ کو نصف سے بڑھ کر میں گنوا بیٹھا تھا
جب کُھلا مجھ پہ کہ سارے کی ضرورت تھی اُسے
شہر کے سارے دیوں سے نہ ہوا دل روشن
کسی سُورج، کسی تارے کی ضرورت تھی اُسے
اب تو وہ آپ سہارا ہے مجھ ایسوں کا ریاض
کبھی مجھ ایسے سہارے کی ضرورت تھی اُسے
ریاض مجید
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ ۔ لاجواب ۔۔۔۔!

یہ تو کیا ہی خوبصورت غزل ہے۔ مطلع سے مقطعے تک ہر شعر لاجواب ہے۔

بہت خوب۔۔۔۔! خوش رہیے۔
 
Top