حسرت موہانی بھلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں - حسرت موہانی

کاشفی

محفلین
غزل
(حسرت)

بھلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں
الٰہی ترکِ الفت پر وہ کیونکریاد آتے ہیں

نہ چھیڑ اے ہم نشیں کیفیتِ صہبا کے افسانے
شرابِ بے خودی کے مجھ کو ساغر یاد آتے ہیں

رہا کرتے ہیں قید ہوش میں اے وائے ناکامی
وہ دشتِ خود فراموشی کے چکر یاد آتے ہیں

نہیں آتی تو یاد اُن کی مہینوں تک نہیں آتی
مگر جب یاد آتے ہیں تو اکثر یا د آتے ہیں

حقیقت کھل گئی حسرت ترے ترکِ محبت کی
تجھے تو اب وہ پہلے سے بھی بڑھ کر یاد آتے ہیں
 
نہیں آتی تو ان کی یاد برسوں تک نہیں آتی. .. اس شعر مہینوں لکھا گیا ہے جو درست نہیں.
میں دو لنک دے رہا ہوں۔۔۔امید آپ اپنی غلطی تسلیم کر لیں گے۔۔
http://alqlm.org/xen/threads/بھلاتا-لاکھ-ہوں-لیکن-برابر-یاد-آتے-ہیں.7845/

http://kalaamblog.blogspot.com/2013/03/blog-post_3348.html
درست لفظ مہینوں ہی ہے۔۔
 
Top