بھارتی الزام تراشی، نیشنل سیکورٹی کانفرنس (کل) وزیراعظم ہاﺅس میں ہو گی

زین

لائبریرین
بھارتی الزام تراشی، نیشنل سیکورٹی کانفرنس (کل) وزیراعظم ہاﺅس میں ہو گی
ملک کی سیاسی قیادت موجودہ صورتحال کا جائزہ لے کر متفقہ پالیسی وضع کرے گی
تمام سیاسی رہنما پہلے ہی قومی سلامتی پر وزیراعظم کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلا چکے ہیں
اسلام آباد ............وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی متفقہ قومی پالیسی مرتب کرنے کیلئے بلائی گئی نیشنل سیکورٹی کانفرنس (کل) منگل کی سہ پہر وزیراعظم ہاﺅس میں ہو گی جس میں ملک کی سیاسی قیادت ممبئی میں دہشت گرد حملوں سے پیدا صورتحال کا جائزہ لیکر متفقہ پالیسی وضع کرے گی۔ وزیراعظم گیلانی نے ممبئی حملوں کے بعد بھارت کی جانب سے افسوسناک الزام تراشی سے پیدا صورتحال پر غور کیلئے ہفتہ اور اتوار کو ملک کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے صلاح و مشورے کیلئے اور انہیں نیشنل سیکورٹی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جو سب نے قبول کی اور تمام اہم قومی امور خصوصاً قومی سلامتی پر وزیراعظم کو اپنے تعاون کا یقین دلایا۔ پاکستان پہلے ہی ان حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت اور بھارتی قیادت کو تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کر چکا ہے۔ سیاسی قیادت نے قومی سلامتی کانفرنس کے انعقاد سے اتفاق کرتے ہوئے وزیراعظم کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور مشاورت کے عمل کو سراہا ہے۔ وزیراعظم گیلانی نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین، جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد، اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی، جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صاحب پگاڑا، پی پی (شیرپاﺅ) کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاﺅ، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، چوہدری اعتزاز احسن، تحریک استقلال کے سربراہ اصغر خان، جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، آزاد کشمیر کے صدر اور وزیراعظم، سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی، سینیٹر عبدالرحیم مندوخیل، سید حامد شاہ موسوی، ڈاکٹر طاہر القادری، علامہ ساجد نقوی، چوہدری پرویز الٰہی، ڈاکٹر عبدالمالک، اسرار اللہ زہری، منیر خان اورکزئی، سینیٹر شاہد بگٹی، اسماعیل بلیدی اور حاجی حنیف طیب سے ٹیلیفون پر ر ابطہ کیا اور موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
 
Top