بڑے لوگ بڑی باتیں

شیخ سعدی شیرازی


زندگی کی درازی کا راز صبر میں پوشیدہ ہے۔

اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا نام باقی رہے تو اولاد کو اچھے اخلاق سکھاؤ۔

اگرچہ انسان کو مقدر سے زیادہ رزق نہیں ملتا لیکن رزق کی تلاش میں سستی نہیں کرنی چاہیے۔

شیر سے پنجہ آزمائی کرنا اور تلوار پر مکہ مارنا عقلمندوں کا کام نہیں۔

موتی اگر کیچڑ میں بھی گر جائے تو بھی قیمتی ہے اور گرد اگر آسمان پر بھی چڑھ جائے تو بھی بے قیمت ہے۔

جو شخص دوسرے کے غم سے بے غم ہے آدمی کہلانے کا مستحق نہیں۔

دشمن سے ہمیشہ بچو اور دوست سے اس وقت جب وہ تمہاری تعریف کرنے لگے۔

اگر چڑیوں میں اتحاد ہوجائے تو وہ شیر کی کھال اتار سکتی ہیں۔

شیریں کلام اور نرم زبان انسان کے غصے کی آگ پر پانی کا سا اثر رکھتی ہیں

عقل مند اس وقت تک نہیں بولتا جب تک خاموشی نہیں ہوجاتی۔

رزق کی کمی اور زیادتی دونوں ہی برائی کی طرف لے جاتی ہیں۔

دنیاداری نام ہے اللہ سے غافل ہو جانے کا۔ ضروریات زندگی اور بال بچوں کی پرورش کرنا دنیاداری نہیں ہے۔

مصیبت کو پوشیدہ رکھنا جوانمردی ہے۔

مطالعہ غم اور اداسی کا بہترین علاج ہے۔

اچھی عادات کی مالکہ نیک اور پارسا عورت اگر فقیر کے گھر میں بھی ہو تو اسے بھی بادشاہ بنا دیتی ہے۔

دوست وہ ہے جو دوست کا ہاتھ پریشان حالی و تنگی میں پکڑتا ہے۔

بروں کے ساتھ نیکی کرنا ایسا ہی ہے جیسا نیکوں کے ساتھ برائی کرنا۔

بھوک اور مسکینی میں زندگی گزارنا کسی کمینے کے سامنے دست سوال دراز کرنے سے بہتر ہے۔

جو کوئی اپنی کمائی سے روٹی کھاتا ہے اسے حاتم طائی کا احسان اٹھانا نہیں پڑتا۔

جب تک تمہاری حالت ہم جیسی نہ ہوجائے ہماری حالت تمہارے سامنے افسانے جیسی ہوگی۔

خدا کے دوستوں کی اندھیری رات بھی روزِ روشن کی طرح چمکتی ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
بہت خوب محب ۔۔۔۔ مگر میں نے جو تم کو اتنی اچھی اچھی باتیں بتائیں تھیں اُس کا تو تم نے ذکر نہیں کیا ۔ :wink:
اب یہ نہیں کہنا کہ یہ بڑے بڑے لوگوں کی باتیں تھیں ۔ :lol:
 

قیصرانی

لائبریرین
محب یہ بات ذرا کنفرم کرنا، کہ یہ غیر اسلامی ہے

بروں کے ساتھ نیکی کرنا ایسا ہی ہے جیسا نیکوں کے ساتھ برائی کرنا۔

اسلام تو ہمیں ہر حال میں ہر کسی کے ساتھ نیکی کرنے کی تلقین کرتا ہے

قیصرانی
 
قیصرانی اس کے کئی مطلب بن سکتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ

بروں کے ساتھ نیکی کرنے میں احتیاط کریں کیونکہ عموما وہ آپ کی نیکی کا بدلہ برائی سے دیں گے اور اگر آپ نیکی کا بدلہ نیکی سمجھ رہے ہوں تو آپ کے نیکی کے جذبے کو ٹھیس لگے گی اور شاید آپ نیکی کرنے سے باز آجائیں۔

اس کے علاوہ شیخ سعدی کا ذاتی قول ہے اس سے متفق ہونا ضروری نہیں :lol:
 

تلمیذ

لائبریرین
علوی صاحب ، آپکی تلاش قابل داد ہے ۔

اس قول کی ذرا سمجھ نہیں آئی ، وضاحت کر دیں تو مہربانی ہوگی ۔

جب تک تمہاری حالت ہم جیسی نہ ہوجائے ہماری حالت تمہارے سامنے افسانے جیسی ہوگی۔
 
سب سے پہلے تو میں یہ واضح کر دوں کہ میں نہ تو شیخ سعدی کا شاگردِ خاص رہا ہوں اور نہ ان کے فرمودات کا مفسر اعظم :lol:

اپنی ذاتی رائے سے کہوں گا جو کہوں گا اس کے سوا کچھ نہ کہوں گا :)

تلمیذ ایک تو آپ ذرا بے تکلف ہو جائیں اور “صاحب“ کا سابقہ ہٹا دیں۔ دوسرا میرا خیال ہے کہ شیخ سعدی کے کہنے کا مفہوم یہ ہے کہ

جب تک ہم جیسے حالات سے نہیں گزرو گے اور ہماری جیسی کیفیت پیدا نہیں ہوگی ہماری حالت تمہیں مصنوعی اور غیر حقیقی ہی لگے گی کیونکہ تمہیں اس حالت کا نہ تجربہ ہوگا نہ ادراک۔


اگر آپ احباب کی اجازت ہو تو اقوال کا سلسلہ آگے بڑھاؤں یا ابھی مزید تشریحات چلتی رہیں۔
 

تلمیذ

لائبریرین
بسم اللہ ، ضرور جاری رکھئے یہ سلسلہ، لیکن ساتھ ساتھ کسی مشکل بات کی تشریح کی درخواست کرنے کی اجازت بھی ہونا چاہئے۔
 
اجازت کیسی تلمیذ ، آپ تو شرمندہ کر رہے ہیں ۔

مل جل کر غور و فکر کر لیں گے ہو سکتا ہے اس معنی تک پہنچ جائیں جس تک شیخ سعدی بھی نہ پہنچے ہوں جیسے شعروں کی تشریح میں وہ وہ نکات اٹھائے جاتے ہیں جس تک شاعر کا خیال ایک طرف گمان بھی نہیں گیا ہوتا۔ :lol:
 

پاکستانی

محفلین
بہت خوب! اچھا سلسلہ ہے۔

سمندر کا وہ پانی جو سمندر سے باہر ہو اسے دریا، جھیل، بادل، آنسو، شبنم کچھ بھی کہہ دو، لیکن پانی کا وہ حصہ جو سمندر میں شامل ہو جائے، وہ سمندر ہی کہلائے گا۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اتنا پرانا دھاگہ ہے یہ ، یاد نہیں پڑتا کہ پہلے نظر سے گذرا یا نہیں لیکن ابھی محب علوی کے جوابات پڑھ کر اتنی ہنسی آ رہی ہے ۔ شیخ سعدی ہوتے اس صدی میں تو وہ بھی ہنس پڑتے :)
 
شگفتہ اور نبیل نے اس دھاگے کو دوبارہ زندہ کیا تو میری نظر میں آ گیا اور ایک دفعہ پھر اندازہ ہوا کہ کتنے اچھے اچھے دھاگے مجھ سے سرزد ہو گئے تھے۔
 
Top