بچپن کی عید اور عید کارڈز

فرحت کیانی

لائبریرین
آج صبح مجھے ایک ٹیکسٹ ملا۔ مجھے امید ہے کافی سے لوگوں کو ملا ہو گا کیونکہ پاکستانی قوم کو سارا دن رات ٹیکسٹ میسج فارورڈ کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں۔ میں بھی چونکہ پکی پاکستانی ہوں آگے بھیجنا تو تھا ہی ۔سوچا ذرا بڑے پیمانے پر فارورڈ کر دوں۔ :openmouthed:

' یاد ہے بچپن میں ہم عید کارڈ دیتے تھے۔ چلو آج اسی طرح ہم آپ کو وش کرتے ہیں۔

گرم گرم روٹی توڑی نہیں جاتی
آپ سے دوستی چھوڑی نہیں جاتی


سویاں پکی ہیں سب نے چکھی ہیں
آپ کیوں رو رہے ہیں آپ کے لئے بھی رکھی ہیں

چاول چُنتے چُنتے نیند آ گئی
صبح اٹھ کر دیکھا تو عید آ گئی

عید آئی ہے اٹک اٹک کے
آپ چل رہے ہیں مٹک مٹک کے

میری اور میرے گھر والوں کی طرف سے آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو دلی عید مبارک قبول ہو۔

یقیناً آپ کو اپنا بچپن یاد آ گیا ہو گا۔'

سچ بات تو یہ ہے کہ مجھے واقعی اپنا بچپن یاد آ گیا۔ رمضان شروع ہوتے ہی یہ پریشانی شروع ہو جاتی تھی کہ کب کارڈ لینے جائیں گے اور کب بھیجیں گے۔ ٹیچرز ، دوستوں، انکلز آنٹیز اور کزنز کی فہرست بنتی تھی۔ جو ڈاک سے جانے ہوتے تھے اس کے لئے گھر کے بڑے بار بار یاد کراتے تھے کہ محکمہ ڈاک کی آخری تاریخ سے پہلے پوسٹ کرنے ہیں ورنہ عید کے بعد وصول ہوں گے۔
اب تو ایک عرصہ سے عید کارڈ پوسٹ کرنے کا کام ختم ہو گیا۔ پھر ای-کارڈز کا دور آیا۔ اب عید کے روز ملنے جلنے والوں کو ٹیکسٹ کر دیا جاتا ہے اور بہت قریبی لوگوں کو فون کر کے عید مبارک کہہ دی جاتی ہے۔ لیکن اس میں وہ مزہ اور جوش نہیں ہے جو ان عید کارڈز میں ہوتا تھا۔ البتہ اس ٹیکسٹ میسج سے متاثر ہو کر میں نے سوچا ہے کہ میں عید پر جس جس کو ٹیکسٹ پر عید مبارک کہوں گی ایک شعر ضرور لکھوں گی۔ اگر آپ کے پاس بھی بچپن والے شعر ہوں تو ضرور بتائیں۔

میں تو خیر شعرکم ہی لکھتی تھی کارڈز پر لیکن میری سہیلیاں اور کزنز ایسے ہی شعر لکھا کرتی تھیں جو اوپر لکھے ہیں۔ ایک دو مجھے یاد آ رہے ہیں۔

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کیک
میری سہیلی۔۔لاکھوں میں ایک

میٹھی سویاں کھاؤ گی ناں
عید والے دن ہمارے گھر آؤ گی ناں

اور ایک شعر تو ہم لوگ کبھی نہیں بھولتے۔ جو میرے چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی جو اس وقت یونیورسٹی میں تھے ، کو اپنے کارڈ میں لکھا۔
عید آئی زمانے میں
بھیا گر پڑے غسل خانے میں :)

یہ والا شعر کوئی نہ کوئی ہر عید پر میرے چھوٹے بھائی کو یاد کروا دیتا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ہاہاہا۔۔۔۔!

میرے پاس بھی یہ ایس ایم ایس آیا تھا اور میرے بہت ہی اچھے دوست نے بھیجا تھا۔

اچھے دن تھے جب ہم ایک دوسرے کو عید کارڈز دیا کرتے تھے ۔ اب ٹیکسٹ میسجز اور ان کی بھرمار نے سارا مزہ ہی خراب کر دیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ واہ، مجھے بھی یاد آ گئے وہ سارے عید کارڈز، وہ جن پر ریکھا، ہیما مالنی، جیا پرادھا وغیر کی تصویریں ہوتی تھیں، خریدتے یا نہ خریدتے لیکن اسٹال پر کھڑے ہو کر دیکھتے ضرور :)
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
واقعی بچپن کے وہ خوبصورت دن!
رمضان کے آتے ہی عید کارڈ لینے کی فکر
پھر وہ پیارے سے عید کارڈز جن پر ڈھونڈ ڈھونڈ کر اشعار لکھنا ،لکھائی بہتر کرنے کے لیئے بنا بنا کر لکھنا
گلاب لمحوں کے مخمل پہ کھیلتے بچپن۔۔۔۔پلٹ کر آکہ تجھ سے شرارتیں مانگوں
 

سارہ خان

محفلین
پچھلے سال عید پر یہ ایس ایم ایس آیا تھا میرے پاس ۔۔۔ واقعی عیدوں کا مزہ تو بچپن میں ہی ہوتا تھا ۔۔۔ اب تو زمانے کے انداز بدلے گئے ۔۔۔ ایک ایس ایم ایس یا فون کر کے بری الذمہ ہوجا تے ہیں ۔۔۔۔۔۔
بھائی والا شعر مزے کا یاد کرایا ۔۔۔ اس بار بھائیوں کو عید ایس ایم ایس یہی کروں گی اب ۔۔۔:LOL:
 
بالکل ہمارے یہاں اب بھی وہ عید کارڈز موجود ہیں جو بچپن میں ہمارے گھر آیا کرتے تھے۔ ان کارڈز پر لکھے چند الفاظ آج کے ہزاروں ایس ایم ایس سے کہیں زیادہ خوشی کا باعث ہوا کرتے تھے۔ ہماری جو تھوڑی بہت اردو اچھی ہوگئی وہ انہی عید کارڈز اور خطوط کی بدولت ہی ممکن ہو سکی۔ آج کل کے بچے تو اردو کا ایک پیراگراف بھی لکھیں گے تو املا کی ہزار غلطیاں نکلیں گی!
ایک شعر جو ہم نام بدل بدل کر ہر کارڈ میں لکھا کرتے تھے:

عید آئی بڑی دھوم دھام سے
شوبی اُچھل پڑا سویوں کے نام سے​
:ROFLMAO:
:rolleyes: وہ بھی کیا دن تھے!​
 

شمشاد

لائبریرین
پنڈی میں اردو بازار میں خاص اسٹال لگا کر اور رات کو دیر تک عید کارڈز فروخت ہوتے تھے۔
ڈاکیا حضرات بھی بہت سے عید کارڈ روک لیتے تھے کہ عید والے دن ہی جا کر دیں گے تاکہ عید مل سکے۔

اب تو نفسا نفسی اور مہنگائی نے وہ خلوص وہ محبت ہی چھین لی ہے۔

فرحت آپ کے اس دھاگے نے بچپن میں پہنچا دیا۔ بہت خوش رہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
کیا یاد کرا دیا محترم بہنا
وہ بچپن کے دن
عید کا آنا
محلہ بھر کے لوگوں کے عید کارڈ لکھنا
محبت بھرے شعر لکھنا ۔
کسی سے آنہ کسی سے وڈا آنہ وصول کرنا ۔
ٹکٹ کے پیسے علیحدہ سے کھا جانا ۔
عید کارڈ بیرنگ ہی پوسٹ کر آنا ۔
واہ رے کہاں گیا میرا بچپن چپکے سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
نایاب بھائی بچپن کی عادتیں مشکل سے ہی چھوٹتی ہیں۔ آجکل بھی یہی حال ہے کہ چھوڑ دیں بچپن کی عادتیں؟
 

ابوشامل

محفلین
کیا یاد دلا دیا محترمہ۔ یہاں روزے شروع ہوئے نہیں اور ہم نے عید کارڈز خریدنے کے لیے پیسے جمع کرنا شروع کر دیے۔ حیرت کی بات ہے اس میں دوستوں و رشتہ داروں کے زمرے ہوتے تھے، جو جتنا عزیز اس کے لیے اتنا ہی مہنگا اور خوبصورت کارڈ :)
کچھ بڑے ہوئے تو یاد ہے کہ ایک مرتبہ عید کارڈ خریدنے کے لیے صدر بھی گئے تھے۔
بڑے یادگار دن تھے وہ! اب تو عید والے دن 2 پیسے کا ایس ایم ایس ملتا ہے اور وہ بھی فارورڈڈ :(
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہاہاہا۔۔۔ ۔!

میرے پاس بھی یہ ایس ایم ایس آیا تھا اور میرے بہت ہی اچھے دوست نے بھیجا تھا۔

اچھے دن تھے جب ہم ایک دوسرے کو عید کارڈز دیا کرتے تھے ۔ اب ٹیکسٹ میسجز اور ان کی بھرمار نے سارا مزہ ہی خراب کر دیا۔
مجھے یقین تھا کم از کم آدھی پاکستانی قوم کو تو یہ پیغام ضرور وصول ہوا ہو گا :smile2: واقعی وہ وقت بہت اچھا تھا۔ ٹیکسٹ میسجز والی عید مبارک تو بناسپتی عید مبارک لگتی ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
واہ واہ واہ، مجھے بھی یاد آ گئے وہ سارے عید کارڈز، وہ جن پر ریکھا، ہیما مالنی، جیا پرادھا وغیر کی تصویریں ہوتی تھیں، خریدتے یا نہ خریدتے لیکن اسٹال پر کھڑے ہو کر دیکھتے ضرور :)

:jokingly: مجھے بھی یاد آ گیا۔ واقعی بچوں کا ہجوم ہوتا تھا کارڈز کے سٹالز پر۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
واقعی بچپن کے وہ خوبصورت دن!
رمضان کے آتے ہی عید کارڈ لینے کی فکر
پھر وہ پیارے سے عید کارڈز جن پر ڈھونڈ ڈھونڈ کر اشعار لکھنا ،لکھائی بہتر کرنے کے لیئے بنا بنا کر لکھنا
گلاب لمحوں کے مخمل پہ کھیلتے بچپن۔۔۔ ۔پلٹ کر آکہ تجھ سے شرارتیں مانگوں
:smile2: سب کا بچپن ایک سا ہوتا ہے۔ چھوٹی چھوٹی خواہشیں اور کوششیں :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
پچھلے سال عید پر یہ ایس ایم ایس آیا تھا میرے پاس ۔۔۔ واقعی عیدوں کا مزہ تو بچپن میں ہی ہوتا تھا ۔۔۔ اب تو زمانے کے انداز بدلے گئے ۔۔۔ ایک ایس ایم ایس یا فون کر کے بری الذمہ ہوجا تے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔
بھائی والا شعر مزے کا یاد کرایا ۔۔۔ اس بار بھائیوں کو عید ایس ایم ایس یہی کروں گی اب ۔۔۔ :LOL:
سارہ اب تو مجھے یقین ہو گیا ہے کہ ہر ٹیکسٹ میسج ہر ایک کے پاس پہنچتا ہے۔ دیکھیں کراچی سے چل کر یہاں تک آ گیا چاہے ایک سال میں ہی :smile2:۔
ضرور بھیجئے گا۔ میں بھی یہی شعر بھیجوں گی اپنے بھائیوں کو :jokingly:
ایک اور شعر کا مصرعہ یاد آ رہا ہے۔
ڈبے میں ڈبہ، ڈبے میں گلدستہ

کل سے دوسری لائن یاد کرنے کی کوشش کر رہی ہوں لیکن :(
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بالکل ہمارے یہاں اب بھی وہ عید کارڈز موجود ہیں جو بچپن میں ہمارے گھر آیا کرتے تھے۔ ان کارڈز پر لکھے چند الفاظ آج کے ہزاروں ایس ایم ایس سے کہیں زیادہ خوشی کا باعث ہوا کرتے تھے۔ ہماری جو تھوڑی بہت اردو اچھی ہوگئی وہ انہی عید کارڈز اور خطوط کی بدولت ہی ممکن ہو سکی۔ آج کل کے بچے تو اردو کا ایک پیراگراف بھی لکھیں گے تو املا کی ہزار غلطیاں نکلیں گی!
ایک شعر جو ہم نام بدل بدل کر ہر کارڈ میں لکھا کرتے تھے:

عید آئی بڑی دھوم دھام سے​
شوبی اُچھل پڑا سویوں کے نام سے​
:ROFLMAO:
:rolleyes: وہ بھی کیا دن تھے!​
درست کہا شوبی۔ خوشی کے ساتھ ساتھ ہم بہت کچھ سیکھتے بھی تھے۔ :)
شعر بہت اچھا ہے۔ میں نے نوٹ کر لیا۔ عید پر یہ بھی کسی کو لکھ بھیجوں گی :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
پنڈی میں اردو بازار میں خاص اسٹال لگا کر اور رات کو دیر تک عید کارڈز فروخت ہوتے تھے۔
ڈاکیا حضرات بھی بہت سے عید کارڈ روک لیتے تھے کہ عید والے دن ہی جا کر دیں گے تاکہ عید مل سکے۔

اب تو نفسا نفسی اور مہنگائی نے وہ خلوص وہ محبت ہی چھین لی ہے۔

فرحت آپ کے اس دھاگے نے بچپن میں پہنچا دیا۔ بہت خوش رہیں۔
یہ تو بہت دلچسپ بات ہے۔
صحیح کہہ رہے ہیں شمشاد بھائی۔ اب وہ بات جو جوش اور خلوص خال خال ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔

بچپن کی یادیں ایسی ہی پیاری ہوتی ہیں :)

کیا یاد کرا دیا محترم بہنا
وہ بچپن کے دن
عید کا آنا
محلہ بھر کے لوگوں کے عید کارڈ لکھنا
محبت بھرے شعر لکھنا ۔
کسی سے آنہ کسی سے وڈا آنہ وصول کرنا ۔
ٹکٹ کے پیسے علیحدہ سے کھا جانا ۔
عید کارڈ بیرنگ ہی پوسٹ کر آنا ۔
واہ رے کہاں گیا میرا بچپن چپکے سے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔

:jokingly: :jokingly:
بچپن واقعی کتنا خوبصورت اور مزے کا ہوتا ہے۔ :smile2:
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کیا یاد دلا دیا محترمہ۔ یہاں روزے شروع ہوئے نہیں اور ہم نے عید کارڈز خریدنے کے لیے پیسے جمع کرنا شروع کر دیے۔ حیرت کی بات ہے اس میں دوستوں و رشتہ داروں کے زمرے ہوتے تھے، جو جتنا عزیز اس کے لیے اتنا ہی مہنگا اور خوبصورت کارڈ :)
کچھ بڑے ہوئے تو یاد ہے کہ ایک مرتبہ عید کارڈ خریدنے کے لیے صدر بھی گئے تھے۔
بڑے یادگار دن تھے وہ! اب تو عید والے دن 2 پیسے کا ایس ایم ایس ملتا ہے اور وہ بھی فارورڈڈ :(
جی بالکل۔ پسندیدہ استاد ، سہیلی یا رشتہ داروں کے لئے خصوصی کارڈز ہوا کرتے تھے۔ :smile2:
اب نہ وہ شوق اور نہ ہی وقت۔ نتیجہ یہی کہ سب کو فارورڈڈ ٹیکسٹ میں بھگتا دیا۔

میرے بچپن کے دن۔ کتنے پیارے تھے۔خوب یاد دلایا۔:)
:) بچپن کے دن بھی کتنے اچھے تھے۔
 

احمد علی

محفلین
بہت عُمدہ۔۔۔۔۔

کیا یاد دلا دیا۔۔۔۔

کوئی مُجھکو میرا بھرپُور سراپا لا دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top