جس نے زندگی بدل دی

محمد حسین مشاہدر ضوی

مجھے ابھی بھی میری زندگی کا ایک حادثہ یاد ہے جو شاید مجھے ہمیشہ ہی یاد رہے گا۔ اس حادثے نے میری زندگی بدل کر رکھ دی۔ پانچ سال پہلے کی بات ہے جب میں پانچویں جماعت میں پڑھتا تھا، اُن دنوں میری دوستی کچھ بُرے لڑکوں کے ساتھ ہوگئی تھی ۔
ہم سب دوست اکٹھے ہوتے اور نئے نئے شرارتی منصوبے بناتے اور پھر ان کو پورا کرنے میں لگ جاتے ۔ کہتے ہیں جیسی صحبت ویسی عادت ، ایک دن مجھ سے میرے دوستوں نے کہا : ’’ آج ہمیں اسکول نہیں جانا ہے۔‘‘ میں اور میرے دوست راجیندر اور سکھ دیو نے اپنے اپنے بستے ایک جگہ چھپا دیے اور ایک کھیت میں جا پہو نچے، اور وہاں پانی کے حوض میں نہانے لگے۔ کھیت میں کچھ کالی بوتلیں پڑی تھیں۔ راجیندر نے کہا کہ : ’’ ان بوتلوں کو لے جاکر بازار میں بیچ دیتے ہیں۔‘‘ کھیت موہن داس روڈ کے کنارے پر تھا۔ کچھ ہی دیر میں وہاں سے ردّی خریدنے والے بابو کاکا گذررہے تھے۔ ہماری تو جیسے چاندی ہوگئی ۔ ہم نے بابو کا کا کو تما م بوتلیں بیچ ڈالیں اور بدلے میں جتنے روپے ملے ہم تینوں نے آپس میں برابر برابر بانٹ لیے۔ اسی دوران سکھ دیوکھیت میں بنے کمرے کے اوپر چڑھ گیا جس پر اس کی چابی رکھی ہوئی تھی ، اس نے چابی اُٹھاکر سڑک کی طرف پھینک دی۔
اس طرح چھٹی کے وقت تک ہم اِدھر اُدھر گھومتے رہے۔ ساڑھے چار بجے کے قریب ہم نے بستے نکالے اور اپنے اپنے گھر کی طرف چل پڑے۔
جب شام ہوئی تو گھر میں اخبار والا اخبار دے کر گیا۔میرے والد صاحب خبریں پڑھتے ہوئے اچانک چونک پڑے۔آج کی تازہ خبر میں تھا کہ :
’’دن دہاڑے موہن داس روڈ کے کنارے لالہ جی کے کھیت میں چوری ہوگئی ۔ کھیت میں بنے ہوئے کمرے میں رکھے ہوئے کئی ہزار روپے اور ضروری چیزیں چور لے اُڑے۔‘‘
اسی دوران دروازے پر دستک ہوئی ، ردّی خریدنے والے بابو کاکا باہر کھڑے تھے، میں انھیں دیکھ کر گھبرا اُٹھا۔ انھوں نے میرے والد صاحب کو بتا یا کہ آج آپ کے لڑکے کو میں نے موہن داس روڈ کے کنارے والے لالہ جی کے کھیت میں دیکھا تھا۔ میرے تو رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔ مجھے یاد آیا کہ سکھ دیو نے اس کمرے کی چابی سڑک کی طرف پھینک دی تھی۔ بابو کاکانے کہا کہ : ’’بیٹا گھبراؤ مت اصلی چور پکڑا گئے ہیں ۔لیکن یہ بات یاد رکھو کہ ہمیشہ نیک اور اچھے لڑکوں کے ساتھ رہا کرو۔‘‘ ان کے جانے کے بعد ابّو اور امّی نے مجھے بہت ڈانٹ پِلائی۔
دوسرے دن میری والدہ مجھے اسکول چھوڑنے گئیں اور میری ٹیچر کو بتایا کہ کل کیا واقعہ ہوا تھا اور یہ کہ میں دن بھر گھومتا رہا۔ ٹیچر نے بھی بڑے پیار سے مجھے سمجھایا کہ ہمیشہ غلط کاموں سے دور رہو ۔ اس کے بعد ہم تینوں دوستوں نے عہد کیا کہ کبھی بھی کوئی غلط کام نہیں کریں گے۔
 
Top