بچوں کی نظمیں از محمد حسین وفا جونپوری

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
منہ میں ہے جو اک زبان
ہے خدا کی اعلیٰ شان
اس میں ہڈی ہے نہ بال
ہیئت اس کی بے مِثال
یہ ہے نعمت عالی شان
منہ میں ہےجو اک زبان
یہ ہے نعمت عالی شان
منہ میں ہے جو اک زبان
یہ بھلی تو سب بھلے
یہ بری تو سب برے
خوش گمان و بد گمان
منہ میں ہے جو اک زبان
پہلے خوب تولیے
اس کے بعد بولیے
لفظ لفظ اِمتحان
منہ میں ہے جو اک زبان
چپ رہے تو دے نجات
راز کھولے کر کے بات
ایک چپ میں سو امان
منہ میں ہے جو اک زبان
یہ دُعا بھی دیتی ہے
بد دُعا بھی دیتی ہے
اس سے مانگیے امان
منہ میں ہے جو اک زبان
حِکمتِ خُدا ہے بس
ان پہ کھائیے ترس
لوگ جو ہیں بے زبان
منہ میں ہے جو اک زبان
ہے وفا کی یہ دُعا
وہ زبان دے خدا
حمد جو کرے بیان
منہ میں ہے جو اک زبان
محمد حسین وفا جونپوری
 

الف عین

لائبریرین
اجازت؟؟؟ ارے بھئ نیکی اور پوچھ پوچھ!! بلکہ اس کی فائل مجھ کو الگ سے بھجوا دینا۔ میرے کوائف نامے میں کہیں میرا ای میل آئی ڈی بھی ہے۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
محمد حسین وفا جونپوری ہمارے قریبی دوست ہیں۔ حکومت گجرات میں ملازم تھے۔ سبکدوش ہو چکے ہیں۔ انگریزی، اردو اور فارسی سے ایم اے کر چکے ہیں۔ گجرات اردو اکادمی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ ان دنوں فرصت کے اوقات میں شاعری کرتے ہیں ۔ ہم نے انہیں بچوں کی نظمیں کہنے اور پہلے کہی جا چکی (سو سے زائد )نظمیں ترتیب دے کر شائع کرنے کی ترغیب دی ہے۔آج رات تو اجمیر شریف کے لیے روانہ ہو رہا ہوں ۔ 29 جنوری کی صبح واپسی ہوگی۔ اُس کے بعد ان شا ء اللہ آنجناب کے حکم کی تعمیل ہوگی۔
 
Top