بچوں کی باتیں

جاسمن

لائبریرین
بچے تو معصوم و ناسمجھ ہوتے ہیں ۔۔۔
لیکن سمجھ داروں کو ان کی ایسی باتیں نقل نہیں کرنی چاہئیں۔۔۔
اللہ کی شان میں ہر وقت باادب رہنا چاہیے۔۔۔
از خدا جوئیم توفیق ادب!!!

جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
آپ نے درست کہا۔
استغفراللہ۔
 
پبلک لائبریری سے لوٹتے ہوئے والد صاحب نے اپنی صاحبزادی صاحبہ سے کہا کہ اگر اگلے ایک گھنٹے تک آپ کو ہر کام کے لیے کسی ایک حرف سے شروع ہونے والے الفاظ کے استعمال کا پابند کر دیا جائے تو آپ کس حرف کا انتخاب کریں گی؟ انھوں نے حرف "ایف" کا انتخاب کیا۔

والد: پھر آپ کو پیاس لگی تو کیا کریں گی؟
صاحبزادی: آئی کین جسٹ ویٹ فور این آور اینڈ ناٹ ڈرنک اینی تھنگ۔
والد: یو مے وانٹ ٹو ڈرنک فرام دی فاؤنٹین۔
صاحبزادی: نو، آئی وڈ رادر ڈرنک فرام دی فوسیٹ۔
والد: اور بھوک لگی تو؟
صاحبزادی: ویل، آئی کین جسٹ ایٹ فش۔
والد: الٹرنیٹیولی، یو کڈ سے آئی ول ایٹ فوڈ، دیٹ ول انکلیوڈ ایوری تھنگ۔
صاحبزادی: [بگ اسمائل]
والد: اچھا اگر آپ کا من تیراکی کرنے کو ہوا تو؟
صاحبزادی: ہمم!
والد: مے بی یو کین جسٹ فلوٹ۔

:) :) :)
 

جاسمن

لائبریرین
کسی بات پہ بابا جی نے کہا۔
"عمرہ پہ جب گئے تھے تو محمد نے وہاں بہت کام کئے۔خوب سامان اٹھایا۔"
ہاں محمد نے ہم سب کا بھی بہت خیال رکھا۔"اماں نے کہا۔
"تو ٹھیک ہے ناں۔ یہ تو مردوں کی لڑکوں کی ذمہ داری ہے۔ سامان اُٹھانا لڑکوں کا کام ہے۔" ایمی نے کہا۔
"کیوں لڑکوں کے ماتھے پہ بڑا بڑا لکھا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قُلی!" محمد تپا۔
 

جاسمن

لائبریرین
محمد کو اردو نثر سے بہت دلچسپی ہے لیکن شاعری سے نہیں۔
آج اسے نجانے کیا ہوا۔ امّاں کی کوئی بات اثر کر گئی شاید۔
ابھی شکوہ پڑھی اور اب جوابِ شکوہ تحت الفظ پڑھ رہا ہے۔ ابھی دلچسپی باقی ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اس بار بقر عید پر گھر کے سارے دیسی پردیسی لوگ کافی عرصے کے بعد ایک وقت پر موجود تھے۔ رات کے کھانا تقریبا کھایا جا چکا تھا اور سب وہیں بیٹھے گپ شپ میں مصروف تھے کہ بچہ پارٹی بھی اپنا کھانا ختم کر لے۔ 4 سالہ بھتیجی چلتے چلتے پھپھو کے پاس آ گئی۔
بھتیجی: Phuphoo, I am a robot. (روبوٹ ہی کے انداز میں رکتے اور بولتے ہوئے)۔
پھپھو: what's the power source for a robot
بھتیجی: batteries
پھپھو: and what if the batteries go flat?
بھتیجی: (یہ جانتے ہوئے کہ اب مجھے کھانے کا کہا جائے گا)۔۔
The batteries are recharged but I am a special robot. My batteries are always charged. I don't eat. I just talk talk and talk and walk walk and walk.
اور یہ کہتے ہوئے روبوٹ نے چلنا شروع کر دیا کہ کہیں پھر کھانے کی کہانی نہ شروع ہو جائے۔
 

جاسمن

لائبریرین
ایمی امتحانات کا دباؤ بہت لیتی ہے اور اسی وجہ سے ہم بھی دباؤ میں رہتے ہیں۔:)
محمد بالکل دباؤ نہیں لیتا اور اس وجہ سے ہم دباؤ میں رہتے ہیں۔:D
 

جاسمن

لائبریرین
ایمی: امّاں ! ریاضی کے استاد سے ہم سب باتیں کر رہے تھے کہ کس کا بہن بھائی یہاں پہلے پڑھتا رہا ہے۔تو میں نے بھی بتایا کہ محمد کا تو آپ کو پتہ ہی ہوگا۔ تو سر کہنے لگے کہ محمد! آپ محمد کی بہن ہیں؟ وہ تو ہمارا ہیرو تھا۔ وہ تو ہمارا ہیرا تھا۔ وہ جو فرعون بنا تھا۔ ہمیں تو فخر ہے اُس پہ۔۔۔۔۔ "
ایمی کی سہیلیاں کہتی ہیں کہ تمہارے بھائی کی وجہ سے تمھیں بہت عزت ملتی ہے۔
ایمی بہت خوش ہوتی ہے اس بات پہ۔
 

جاسمن

لائبریرین
آج پھر ایمی کے امتحانی کمرہ میں ایک استانی جی آئیں۔
" آپ محمد کی بہن ہیں۔؟ محمد تو ہمارا بہت پیارا شاگرد تھا۔ بہت پیارا۔ میری تاریخ کی کلاس میں ہماری خوب بحث ہوتی تھی۔ بہت علم ہے اپس کے پاس۔ بڑی کتابیں پڑھتا ہے۔ آپ بھی کتابیں پڑھتی ہیں؟"
"نہیں ۔میں کتابیں نہیں پڑھتی۔"
 

جاسمن

لائبریرین
ننھا بھتیجا آپریشن کے بعد امّاں کے پاس آیا ۔
امّاں: "آپ بہت چالاکو ماسے ہو۔بڑے سیانے ہو۔"
بھتیجا:"میں بڑا ہوکے سیانا بنوں گا۔"
 

جاسمن

لائبریرین
امّاں، بابا جانی سے حساب لیتے ہوئے:"پیسے کہاں خرچ کیے؟"
بابا جانی:"بجلی کا بل دیا۔ فون کا بل دیا۔۔۔۔"
محمد بات کاٹتے ہوئے۔۔۔" ایک چھلی لی۔ موٹر سائیکل کو پنکچر لگوایا۔۔۔:)"
 

فرحت کیانی

لائبریرین
امّاں، بابا جانی سے حساب لیتے ہوئے:"پیسے کہاں خرچ کیے؟"
بابا جانی:"بجلی کا بل دیا۔ فون کا بل دیا۔۔۔۔"
محمد بات کاٹتے ہوئے۔۔۔" ایک چھلی لی۔ موٹر سائیکل کو پنکچر لگوایا۔۔۔:)"
ہاہاہاہا۔۔ کیا شارٹ ماری ہے محمد نے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میرے بھتیجے موصوف جماعت ششم میں پڑھتے ہیں۔ ویک اینڈ پر تین دن گیم کے لیے اکیڈمی جانا ہوتا ہے جس کے لیے پورا ہفتہ انتظار رہتا ہے۔
چند دن پہلے کلاس ٹیسٹ ہو رہے تھے اس لیے ان کے ابا جان نے ان کو grounded کیا ہوا تھا۔ فٹ بال اکیڈمی دادا جان لے کر جاتے ہیں چنانچہ پہلے تو ان کی منتیں ترلے اور وعدے کیے کہ جانے کی اجازت دے دیں۔ واپسی پر پیپر کی تیاری کر لوں گا۔ جب دال نہیں گلی تو آخری حربہ
"ابو جی آپ کو یہ پتا ہونا چاہیے کہ یہ basic human rights اور child rights کے خلاف ہے۔ ہر بچے کا حق ہے کہ اسے تعلیم اور کھیل کے مواقع فراہم کیے جائیں۔"
معلوم ہوا کہ تازہ تازہ معاشرتی علوم میں انسانی حقوق اور بچوں کے حقوق کے بارے میں پڑھا ہے۔
 
بات تو پرانی ہے لیکن اب تک میرے ذہن پر نقش ہے،ایک مرتبہ میں اپنے دوست سے ملنے گیا ڈیرے پر انکے ایک چھوٹا بھاٸی اور بہن نکل آئے ، میں نے بھاٸی سے پوچھا اپ کا نام کیاہے تو بہن نے پھرتی سے کہا،
الیاس نام نہیں بتانا نام نہیں بتانا
میں نےکہا کوٸی بات نہیں مت بتانا مجھے نام اتا ہے
بہن نےکہا چلو بتا کیا نام ہے میں نے کہااپ کو کیوں بتاٶ کہ اسکا نام الیاس ہے
بہن (حیرانی سے) اپکو کس نے بتایا،...........
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اس بار بقر عید پر گھر کے سارے دیسی پردیسی لوگ کافی عرصے کے بعد ایک وقت پر موجود تھے۔ رات کے کھانا تقریبا کھایا جا چکا تھا اور سب وہیں بیٹھے گپ شپ میں مصروف تھے کہ بچہ پارٹی بھی اپنا کھانا ختم کر لے۔ 4 سالہ بھتیجی چلتے چلتے پھپھو کے پاس آ گئی۔
بھتیجی: Phuphoo, I am a robot. (روبوٹ ہی کے انداز میں رکتے اور بولتے ہوئے)۔
پھپھو: what's the power source for a robot
بھتیجی: batteries
پھپھو: and what if the batteries go flat?
بھتیجی: (یہ جانتے ہوئے کہ اب مجھے کھانے کا کہا جائے گا)۔۔
The batteries are recharged but I am a special robot. My batteries are always charged. I don't eat. I just talk talk and talk and walk walk and walk.
اور یہ کہتے ہوئے روبوٹ نے چلنا شروع کر دیا کہ کہیں پھر کھانے کی کہانی نہ شروع ہو جائے۔
انھی دنوں کی بات ہے۔ سب خاندان ایک شادی میں شرکت کے بعد واپس آ رہا تھا۔ بھتیجی صاحبہ میری گاڑی میں تھیں۔ گاڑیاں ٹریفک میں آگے پیچھے ہو گئیں تو ان کی دادی جان کا فون آیا۔ بات ختم کرنے سے پہلے انھوں نے پوچھا۔۔اچھا ضحی ٹھیک ہے؟ میں نے کہا۔۔جی ٹھیک ہے بس لگتا ہے کچھ تھک گئی ہے۔
بھتیجی صاحبہ مائنڈ کرتے ہوئے: آئی ایم نیور 'تھکی'۔
 

جاسمن

لائبریرین
بہاولپور کو صوبہ بنائے جانے سے متعلق باتیں ہو رہی تھیں۔
ایمی: نیا صوبہ نہ بنے بھئی۔۔۔:)
اماں: کیوں ؟
ایمی:اگر نیا صوبہ بنا تو بہاولپور اس کا دارالحکومت ہوگا۔یہاں رش ہی رش ہو جائے گا۔ سب لوگ ادھر آکے رہنے لگیں گے۔ سارا سکون ختم ہو جائے گا۔
 

جاسمن

لائبریرین
محمد: اماں! میرے ہم جماعت کہتے ہیں کہ اسلامیات کا مضمون انگریزی میں پڑھنے کا انتخاب میں نے توجہ حاصل کرنے کے لیے کیا ہے۔
اماں: بیٹا آپ ان سے کہہ دیا کرو کہ ہاں ایسا ہی ہے اب دو مجھے توجہ۔:D ہاہاہا۔ خود ہی چند دن میں کہنا چھوڑ دیں گے لیکن اگر آپ مدافعت پہ آگئے تو اور بھی کہیں گے۔
(محمد اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں ماشاءاللہ پڑھتا ہے لیکن انگریزی کی نسبت اُسے اردو لکھنے میں کسی قدر دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔)
 

جاسمن

لائبریرین
چھوٹی بہنا کو دیکھ کے بھتیجے نے کہا۔
یہ کتنے سال کی ہے؟
اماں: یہ ابھی دو گھنٹوں کی ہے۔
اسے سمجھ نہیں آئی کیونکہ اسے عمر کے حساب کے لیے بس سالوں کا پتہ ہے۔
بھتیجا: مجھے سمجھ نہیں آرہی۔ یہ اگلے سال دو سال کی ہو جائے گی؟
اماں: ایک سال کی۔
بھتیجا: مجھے چھوٹے بھائی کی ہر بات سمجھ آگئی تھی لیکن بہنا کی کوئی بات سمجھ نہیں آرہی۔
اماں: میں یہ بہنا لے جاؤں؟
بھتیجے: نہیں نہیں اسے ہم نے اپنے پاس رکھنا ہے۔
اماں: لیکن ڈاکٹر نے تو مجھے پکڑائی تھی۔ اور اگر مجھے دی تھی تو پھر میری ہوئی۔ میں اسے لے جاتی ہوں۔
بھتیجے بہت پریشان۔
اماں: اس کی دیکھ بھال کون کرے گا؟
بھتیجے: ہم کریں گے۔
آج چھوٹو بھتیجا کہنا لگا کہ بہنا کا منہ بڑا ہوگیا ہے۔
اب اپنے ہاتھ دیکھ کے کہنے لگا کہ میرے ہاتھ چھوٹے ہو رہے ہیں اور پاؤں بھی۔:D
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میرے بھتیجے کو یہ بات بتائی گئی کہ اگر بہت غصہ آ رہا ہو تو اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پڑھنا چاہیے ۔ غصہ دور ہو جاتا ہے۔ ایک دن میں گھر گئی تو موصوف میرے پاس آئے۔
پھپھو آپ نے جو بات بتائی تھی نا اعوذ باللہ والی۔ وہ واقعی ٹھیک ہے۔ اس کا بہت اثر ہوتا ہے۔
میں: اچھا آپ نے آزمائی۔
بھتیجا: جی۔ وہ کل مجھے دادا جان سے ڈانٹ پڑنے والی ہی تھی کہ میں نے جلدی جلدی اعوذ باللہ پڑھ کر ان پر پھونک دیا۔ ان کا غصہ فورا ختم ہو گیا اور وہ ہنسنے لگ گئے۔
 

جاسمن

لائبریرین
محمد کے امتحانات ختم ہوئے تو کل انھوں نے آزادی کا دن منایا۔ نیا سوٹ، جوتے، دوستوں کے ساتھ ہوٹلنگ اور آج گئے ہیں دادی جان سے ملنے خاص طور پہ۔ جاتے ہوئے کہنے لگے کہ مجھے پیسے دیں۔
اماں: جیب خرچ سے کٹیں گے۔
محمد: ماں! مسافروں کے حقوق ادا کریں۔:)
 
بچے کتنی گہرائی سے مشاہدے کرتے ہیں، اس کا اندازہ مجھے چند ایام قبل کچھ یوں ہوا، کہ چوہدرانی جی بازار سے کچھ خرید کر لوٹیں تو بچوں کے لیے ربڑی دودھ پارسل کروا لائیں۔ نکے چوہدری جی نے دو گھونٹ بھرےاور بولے۔۔۔ ’ماما، یہ دکان کے اندر سے لیا ہے یا باہر سیل والے چیزوں سے اٹھا لائی ہیں، اتنا برا ذائقہ ہے اس کا‘۔:)
 
آخری تدوین:
Top