بچوں کو سمتیں سکھانے کے لیے نظم درکار ہے

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
ابتدائی جماعت کے بچوں کو سمتوں کے نام (مشرق، مغرب، شمال، جنوب) سکھانے کے لیے ایک چھوٹی سی پیاری نظم درکارہے۔
اگر پہلے کسی نے کہی ہو تو نشاندہی فرمائیں۔ یا کوئی اُستاد شاعر بچوں پر نوازش فرمائیں۔ بڑا کرم ہوگا۔
 
فارقلیط رحمانی بھائی!

لیجیے آپ کا مراسلہ دیکھتے ہی یہ نظم کہی ہے جو آپ کی نذر ہے۔ ہم اسے فوری طور پر اصلاحِ سُخن کی لڑی میں بھی پیش کررہے ہیں تاکہ اساتذہ کی نظرِ کرم اور اصلاح و تصحیح کے بعد ہی کچھ طے ہوسکتا ہے۔ بہر حال ہم یہ دُعا کرتے ہیں کہ یہ نظم آپ کے کام آجائے۔ نہ بھی آسکے ، اور آپ کو اس دوران کوئی اچھی خوبصورت نظم مل جائے تب بھی ہم خوش اور مطمئن ہوں گے کہ یہ نظم ہم نے آپ کے لیے لکھی تھی۔

سمتیں
محمد خلیل الرحمٰن

مشرِق، مغرِب، شِمال ، جُنوب
سِمتوں کے یہ نام ہیں خُوب


اُوپر اللہ ، نیچے ہم
ہم پر اُس کا ہے یہ کرم

دُنیا ہم کو پیاری سی
اُس نے ہی رہنے کو دی

سُورج مشرِق سے نِکلے
شام کو مغرِب میں ڈوبے

صبح سویرے اُٹھّو سب
سُورج کو پھِر دیکھو جب

ہاتھ اپنے پھیلاؤ گے
سَمتوں کو یوں پاؤ گے

مشرِق میں سورج دیکھو
پیٹھ کے پیچھے مغرِب ہو

داہنے ہاتھ جنوب ہے
سَمت یہ کیسی خوب ہے

قطبِ جنوبی کی یہ سَمت
نقشے کی نچلی یہ سَمت

بائیں ہاتھ شِمال ہے
بھولنا اب تو محال ہے

قطبِ شمالی کی یہ سَمت
تارہٗ قطبی کی یہ سَمت

رات کے بھٹکے راہی کا
رہبر ہے قطبی تارا

رات جب اِس کو دیکھو گے
سَمتوں کو بھی سیکھو گے
۔۔۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
جناب محمد خلیل الرحمٰن کی منقولہ بالا نظم اور ان کے ذاتی مراسلے کے حوالے سے

آپ نے بڑی خوبصورت بات کی کہ صبح سویرے مشرق کی طرف منہ کر لیجئے۔ کچھ نکات یہاں از خود واضح ہو جاتے ہیں۔
مشرق کہتے ہی اس سمت کو ہیں جدھر سورج طلوع ہوتا ہے۔ مادہ : ش ر ق
مغرب وہ سمت ہوئی جدھر سورج غروب ہوتا ہے، مشرق کی طرف منہ ہو تو پیٹھ پیچھے۔ مادہ : غ ر ب
شمال کا لفظی معنی ہے ’’بایاں‘‘ جب ہمارا منہ مشرق کو ہو گا تو بایاں از خود شمال ہو گیا، معنوی لحاظ سے بھی۔
جنوب کا لفظی معنی ہے ’’دور‘‘ مادہ : ج ن ب ۔ ہم نصف کرہ شمالی میں ہیں سو قطب جنوبی ہمارے لئے قطب شمالی کی نسبت دور ہے۔

سمتوں کے رخ تو ہو گئے۔
اور جیسا فی البدیہہ شعر کہنے کا ملکہ اللہ نے آپ کو عطا کیا ہے، میں خود کو اس قابل نہیں پاتا۔ اللہ برکت دے۔
سب سے پہلا شعر نکال دیجئے۔ ایک تو یہ کہ بچوں کے حوالے سے یہ ثقیل ہے اور دوسرے درست لفظ سَمت ہے (سَم ت) نہ کہ سِمت (سِم ت)۔
بہت آداب۔
 
بچوں کے سبق میں کچھ باتیں بڑوں کو یاد دہانی کے لئے؛ کہ آپ کے علم میں تو پہلے سے رہی ہوں گی۔ ذرا تازہ ہو جائیں!

شِمال (بایاں) کا متضاد یَمِین (دایاں) ہے۔ جنوب (دور) کی نسبت سے الفاظ جناب، اجنبی، جُنُب وغیرہ اردو ادب میں بہت مستعمل ہیں۔ ’’جناب‘‘ میں باریک بات یہ ہے کہ بات کرنے والا (متکلم) اپنے اور شخص مذکور (غائب یا حاضر) کے مابین تھوڑا یا زیادہ فاصلہ رکھتا ہے جسے اچھے معانی میں احترام کہتے ہیں۔

دل چسپ بات دیکھئے کہ ’’احترام‘‘ کا مادہ ح ر م ہے، اسی سے حرام ہے یعنی وہ شے، مہینہ جگہ مقام جس میں تصرف کرنے کی اجازت نہ ہو یعنی وہ حرام ہو یا حرمت والا ہو؛ مثبت منفی دونوں معانی آ گئے۔ مالِ حرام کہ جس کو کمانے میں ایسا تصرف کیا گیا جو جائز نہیں تھا، اور ماہِ حرام کہ جس مہینے میں یا جن مہینوں میں کچھ اعمال تصرف (ناجائز) کے زمرے میں داخل ہو گئے۔
 
آخری تدوین:
فارقلیط رحمانی بھائی!

لیجیے آپ کا مراسلہ دیکھتے ہی یہ نظم کہی ہے جو آپ کی نذر ہے۔ ہم اسے فوری طور پر اصلاحِ سُخن کی لڑی میں بھی پیش کررہے ہیں تاکہ اساتذہ کی نظرِ کرم اور اصلاح و تصحیح کے بعد ہی کچھ طے ہوسکتا ہے۔ بہر حال ہم یہ دُعا کرتے ہیں کہ یہ نظم آپ کے کام آجائے۔ نہ بھی آسکے ، اور آپ کو اس دوران کوئی اچھی خوبصورت نظم مل جائے تب بھی ہم خوش اور مطمئن ہوں گے کہ یہ نظم ہم نے آپ کے لیے لکھی تھی۔

سمتیں
محمد خلیل الرحمٰن

مشرِق، مغرِب، شِمال ، جُنوب
سِمتوں کے یہ نام ہیں خُوب

اُوپر اللہ ، نیچے ہم
ہم پر اُس کا ہے یہ کرم

دُنیا ہم کو پیاری سی
اُس نے ہی رہنے کو دی

سُورج مشرِق سے نِکلے
شام کو مغرِب میں ڈوبے

صبح سویرے اُٹھّو سب
سُورج کو پھِر دیکھو جب

ہاتھ اپنے پھیلاؤ گے
سِمتوں کو یوں پاؤ گے

مشرِق میں سورج دیکھو
پیٹھ کے پیچھے مغرِب ہو

داہنے ہاتھ جنوب ہے
سِمت یہ کیسی خوب ہے

قطبِ جنوبی کی یہ سِمت
نقشے کی نچلی یہ سِمت

بائیں ہاتھ شِمال ہے
بھولنا اب تو محال ہے

قطبِ شمالی کی یہ سِمت
تارہٗ قطبی کی یہ سمت

رات کے بھٹکے راہی کا
رہبر ہے قطبی تارا

رات جب اِس کو دیکھو گے
سمتوں کو بھی سیکھو گے
۔۔۔ ۔۔۔ ۔​
جزاک اللہ سر
بڑی پیاری بہت خوبصورت
مزا آ گیا
 
جناب محمد خلیل الرحمٰن کی منقولہ بالا نظم اور ان کے ذاتی مراسلے کے حوالے سے

آپ نے بڑی خوبصورت بات کی کہ صبح سویرے مشرق کی طرف منہ کر لیجئے۔ کچھ نکات یہاں از خود واضح ہو جاتے ہیں۔
مشرق کہتے ہی اس سمت کو ہیں جدھر سورج طلوع ہوتا ہے۔ مادہ : ش ر ق
مغرب وہ سمت ہوئی جدھر سورج غروب ہوتا ہے، مشرق کی طرف منہ ہو تو پیٹھ پیچھے۔ مادہ : غ ر ب
شمال کا لفظی معنی ہے ’’بایاں‘‘ جب ہمارا منہ مشرق کو ہو گا تو بایاں از خود شمال ہو گیا، معنوی لحاظ سے بھی۔
جنوب کا لفظی معنی ہے ’’دور‘‘ مادہ : ج ن ب ۔ ہم نصف کرہ شمالی میں ہیں سو قطب جنوبی ہمارے لئے قطب شمالی کی نسبت دور ہے۔

سمتوں کے رخ تو ہو گئے۔
اور جیسا فی البدیہہ شعر کہنے کا ملکہ اللہ نے آپ کو عطا کیا ہے، میں خود کو اس قابل نہیں پاتا۔ اللہ برکت دے۔
سب سے پہلا شعر نکال دیجئے۔ ایک تو یہ کہ بچوں کے حوالے سے یہ ثقیل ہے اور دوسرے درست لفظ سَمت ہے (سَم ت) نہ کہ سِمت (سِم ت)۔
بہت آداب۔
جزاک اللہ الخیر استادِ محترم!
ہمیں فخر ہے کہ اردو محفل میں آپ ہمارے ساتھ ہیں۔

آپ کی ہدایات کے عین مطابق پہلے شعر کو حذف کردیا ہے اور ہر سِمت کو سَمت کردیا ہے۔
 
فارقلیط رحمانی بھائی!

لیجیے آپ کا مراسلہ دیکھتے ہی یہ نظم کہی ہے جو آپ کی نذر ہے۔ ہم اسے فوری طور پر اصلاحِ سُخن کی لڑی میں بھی پیش کررہے ہیں تاکہ اساتذہ کی نظرِ کرم اور اصلاح و تصحیح کے بعد ہی کچھ طے ہوسکتا ہے۔ بہر حال ہم یہ دُعا کرتے ہیں کہ یہ نظم آپ کے کام آجائے۔ نہ بھی آسکے ، اور آپ کو اس دوران کوئی اچھی خوبصورت نظم مل جائے تب بھی ہم خوش اور مطمئن ہوں گے کہ یہ نظم ہم نے آپ کے لیے لکھی تھی۔

سمتیں
محمد خلیل الرحمٰن

مشرِق، مغرِب، شِمال ، جُنوب
سِمتوں کے یہ نام ہیں خُوب


اُوپر اللہ ، نیچے ہم
ہم پر اُس کا ہے یہ کرم

دُنیا ہم کو پیاری سی
اُس نے ہی رہنے کو دی

سُورج مشرِق سے نِکلے
شام کو مغرِب میں ڈوبے

صبح سویرے اُٹھّو سب
سُورج کو پھِر دیکھو جب

ہاتھ اپنے پھیلاؤ گے
سَمتوں کو یوں پاؤ گے

مشرِق میں سورج دیکھو
پیٹھ کے پیچھے مغرِب ہو

داہنے ہاتھ جنوب ہے
سَمت یہ کیسی خوب ہے

قطبِ جنوبی کی یہ سَمت
نقشے کی نچلی یہ سَمت

بائیں ہاتھ شِمال ہے
بھولنا اب تو محال ہے

قطبِ شمالی کی یہ سَمت
تارہٗ قطبی کی یہ سَمت

رات کے بھٹکے راہی کا
رہبر ہے قطبی تارا

رات جب اِس کو دیکھو گے
سَمتوں کو بھی سیکھو گے
۔۔۔ ۔۔۔ ۔​
مزےدار مزےدار۔
بہت خوب جناب بہت سی داد۔۔۔۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
فارقلیط رحمانی بھائی!

لیجیے آپ کا مراسلہ دیکھتے ہی یہ نظم کہی ہے جو آپ کی نذر ہے۔ ہم اسے فوری طور پر اصلاحِ سُخن کی لڑی میں بھی پیش کررہے ہیں تاکہ اساتذہ کی نظرِ کرم اور اصلاح و تصحیح کے بعد ہی کچھ طے ہوسکتا ہے۔ بہر حال ہم یہ دُعا کرتے ہیں کہ یہ نظم آپ کے کام آجائے۔ نہ بھی آسکے ، اور آپ کو اس دوران کوئی اچھی خوبصورت نظم مل جائے تب بھی ہم خوش اور مطمئن ہوں گے کہ یہ نظم ہم نے آپ کے لیے لکھی تھی۔

سمتیں
محمد خلیل الرحمٰن

مشرِق، مغرِب، شِمال ، جُنوب
سِمتوں کے یہ نام ہیں خُوب

اُوپر اللہ ، نیچے ہم
ہم پر اُس کا ہے یہ کرم
دُنیا ہم کو پیاری سی
اُس نے ہی رہنے کو دی
سُورج مشرِق سے نِکلے
شام کو مغرِب میں ڈوبے
صبح سویرے اُٹھّو سب
سُورج کو پھِر دیکھو جب
ہاتھ اپنے پھیلاؤ گے
سَمتوں کو یوں پاؤ گے
مشرِق میں سورج دیکھو
پیٹھ کے پیچھے مغرِب ہو
داہنے ہاتھ جنوب ہے
سَمت یہ کیسی خوب ہے
قطبِ جنوبی کی یہ سَمت
نقشے کی نچلی یہ سَمت
بائیں ہاتھ شِمال ہے
بھولنا اب تو محال ہے
قطبِ شمالی کی یہ سَمت
تارہٗ قطبی کی یہ سَمت
رات کے بھٹکے راہی کا
رہبر ہے قطبی تارا
رات جب اِس کو دیکھو گے
سَمتوں کو بھی سیکھو گے
۔۔۔ ۔۔۔ ۔​
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ و مغفرتہ
عید سعید کی ڈھیروں مبارکباد قبول فرمائیے۔
ہم کس منہ سے آپ کا شکریہ ادا کریں۔
بس یوں سمجھ لیجیے کہ آپ نے ہمیں عیدی عنایت فرمادی۔
اللہ رب العزت ! آپ کی عمر میں، صحت میں، رزق میں، برکت عطا فرمائے۔
آمین
 
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ و مغفرتہ
عید سعید کی ڈھیروں مبارکباد قبول فرمائیے۔
ہم کس منہ سے آپ کا شکریہ ادا کریں۔
بس یوں سمجھ لیجیے کہ آپ نے ہمیں عیدی عنایت فرمادی۔
اللہ رب العزت ! آپ کی عمر میں، صحت میں، رزق میں، برکت عطا فرمائے۔
آمین

فارقلیط رحمانی بھائی!
ہماری کاوش آپ کو پسند آئی، ہماری محنت وصول ہوگئی۔ خوش رہیے
 
Top