بِکھرے موتی

سیما علی

لائبریرین
"بندہ جتنا بھی زور لگا لے، اللہ کا وہ حق اَدا نہیں کر سکتا، جو اُس نے اِس پر واجب کر رکھا ہے؛ تو پھر اِس کے پاس یہی گنجائش ہے،
کہ ہر نیکی کے اختتام پر کچھ اِستغفار اور توبہ کر لیا کرے!"
امام ابن تیمیه رحمه الله (مجموع الفتاوی : 580/10)
 

رباب واسطی

محفلین
کسی عرب ملک کے پوش علاقے کی مسجد کے خطیب صاحب نے منبر پر چڑھ کر "کفایت شعاری، صبر اور پرہیزگاری" پر تقریر شروع ہی کی تھی کہ ایک خاکروب نے کھڑے ہو خطیب کی بات کاٹتے ہوئے کہا:

حضور والا: آپ ایک پر تعیش کار میں بیٹھ کر مسجد میں تشریف لائے ہیں۔ آپ نے نفیس ترین کپڑے کا لباس زیب تن کیا ہوا ہے، آپ کے لگائے ہوئے قیمتی عطر سے پوری مسجد مہک رہی ہے۔ آپ کے ہاتھ میں چار چار انگوٹھیاں نظر آ رہی ہیں اور شاید آپ کی ایک انگوٹھی کی قیمت میری تینخواہ سے بھی زیادہ ہوگی۔ آپ نے آئی فون کا آخری ماڈل اٹھا رکھا ہے۔ آپ ہر سال اپنے زہد و تقوی میں اضافہ کیلیئے حج اور عمرے پر تشریف لیجاتے ہیں۔

جناب والا: کسی روز ٹین کی چھت سے بنے میرے گھر پر تشریف لائیے، اور ایک رات کیلیئے ایئر کنڈیشن کے بغیر سو کر دیکھیئے، اور دیکھیئے کہ کیسے صبح سویرے فجر سے پہلے جاگ کر، شدت کی اس گرمی میں سڑک پر جھاڑو دینے کیلیئے ایسی حالت میں جانا پڑتا ہے کہ آپ نے روزہ بھی رکھا ہوا ہو۔ تب جا کر آپ کو پتہ چلے گا کہ صبر کے اصلی کیا معنی ہیں۔

میں یہ والا کام پورا مہینہ کرتا ہوں تب کہیں جا کر اتنی سی تنخواہ ملتی ہے جس سے آپ کا لگایا ہوا یہ عطر بھی شاید ہی مل پائے۔

محترم شیخ صاحب: ناراضگی معاف: ہمیں صبر اور شکر کے معنی جاننے کی بالکل ضرورت نہیں کہ یہ تو ہمارا اور ہمارے گھر کا پرانا ساتھی ہے۔

ہمیں تو آپ علماء کے دکھاوے اور امیروں کے ظلم کے بارے میں بتائیے۔

ہمیں تو دولت کی غیر مساویانہ تقسیم سے سماج میں پل رہی بے روزگاری کے عفریت کے بارے میں بتائیے جو ٹائم بم کی طرح پھٹنے کو تیار ہو رہا ہے۔

ہمیں تو مظلوموں کو کیسے انصاف ملے اور بھوکوں کے بارے میں بنتی کسی پالیسی سے آگاہ کیجیئے۔

ہمیں عوامی دولت کو ہڑپ کرنے والے بدعنوان حکمرانوں اور ان سے عوام کو اپنا مال واپس کیسے ملے گا کے بارے میں بتائیے۔

ہمیں تو دولت کی تقسیم مساویانہ ہوجائے، حقداروں کو حق پہنچ جائے، اور انصاف کیسے سب کیلیئے ملنا آسان ہو کے بارے میں بتائیے۔

ہمیں مناصب کی بندر بانٹ اور اقرباء پروری کے بارے میں کچھ بتائیے۔

ہمیں یہ بتائیے کہ حق داروں کو حق کب اور کیسے مل پائے گا۔

اگر آپ یہ سب کچھ نہیں بتا سکتے تو ہمیں آپ کے خطاب کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آپ کا تو اپنا تال میل آپ کی گفتگو سے نہیں مل رہا۔

((( ہم تمہیں بتادیں کہ سب سے بڑھ کر ناقص عمل کن کے ہیں ؟ ان کے جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں گم گئی اور وہ اس خیال میں ہیں کہ اچھا کام کر رہے ہیں )))
سورة الكهف 103-104
Copied
 

سیما علی

لائبریرین
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

اللہ کا ذکر جس مشکل پر کیا جائے وہ آسان ہو جاتی ہے جس مشقت پر کیا جائے وہ ہلکی ہو جاتی ہے جس سختی پر کیا جائے وہ ختم ہو جاتی ہے اور جس غم و پریشانی پر کیا جائے وہ چھٹ جاتی ہے ۔۔۔۔
۔الوابل الصيب : ۷۷
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی نصیحت:
حسد کرنے اور کینہ رکھنے والے کو کبھی سکون قلب نصیب نہیں ہوتا۔
 

سیما علی

لائبریرین
کارو بار کی فضیلت
امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں :
”اپنے اہل وعیال کے لئے کوئی کام کرنا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے مانند ہے ،یہ وہ شرف ہے جسے انسان کسب کرتا ہے اور ایسی کوشش ہے جس پر انسان فخر کرتا ہے ”۔
 

سیما علی

لائبریرین
فرمان مولا علی علیہ السلام ۔۔۔نہج البلاغہ ۔۔۔
29۔۔۔وقال (عليه السلام): الْحَذَرَ الْحَذَرَ! فَوَاللهِ لَقَدْ سَتَرَ، حتَّى كَأَنَّهُ قَدْ غَفَرَ.

29. ڈرو !ڈرو !اس لیے کہ بخدا اس نے اس حد تک تمہاری پردہ پوشی کی ہے، کہ گویا تمہیں بخش دیا ہے .
 

سیما علی

لائبریرین
نہج البلاغہ
46. وقال (عليه السلام): سَيِّئَةٌ تَسُوءُكَ خَيْرٌ عِنْدَاللهِ مِنْ حَسَنَةٍ تُعْجِبُكَ .

46. وہ گناہ جس کا تمہیں رنج ہو اللہ کے نزدیک اس نیکی سے کہیں اچھا ہے جو تمہیں خود پسند بنا دے.
 

سیما علی

لائبریرین
مولا علی علیہ السلام

دُنیا کی حقیقت​

فَإِنَّهَا عِنْدَ ذَوِی الْعُقُولِ کَفَیْ‏ءِ الظِّلِّ ۔ (خطبہ 61)
دنیا عقل مندوں کے نزدیک ایک بڑھتا ہوا سایہ ہے۔
 

رباب واسطی

محفلین
إنما الأعمال بِالنيَّات
اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے
اور
دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوْاؕ
درجات کا دارومدار اعمال پر ہے
 

سیما علی

لائبریرین
جو غیر مسلم ہیں ان سے کراہت اور نفرت اپنے یہاں نہ پالیں کہ ایمان کی نعمت اذن الٰہی اور امرربی کے ساتھ بھی منسلک ہے۔
تبدیلی قوم‘ تبدیلی قیادت: پارہ 5سورہ النساء‘ آیت نمبر133‘ ’’ اے لوگو! اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو تم سب کو لے جائے۔ (فنا کر دے) اور تمہاری جگہ نئی اقوام کو لے آئے (نئی حکمران قیادت کو لے آئے) اور اللہ تعالیٰ ایسا کر دینے پر قدرت کاملہ رکھتے ہیں۔‘‘
 

سیما علی

لائبریرین
علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کی کتاب (اغاثۃ اللہفان )

"وأصل كل فتنة إنما هو من تقديم الرأي على الشرع، والهوى على العقل ".
ہر فتنے کی بنیاد اصل میں یہ ہے کہ رائے کو شریعت پر اور خواہش کو عقل پر مقدم ٹھہرایا جائے۔

(إغاثة اللهفان من مصائد الشيطان:فصل وأما النوع الثاني من الفتنة (2/ 167)، ط. دار المعرفة - بيروت، الطبعة الثانية : 1395
 
Top